وزیر خارجہ کی فلسطین کے مسئلے سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت، دو ریاستی حل پر زور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ پاکستان محمد اسحاق ڈار نے آج فلسطین کے مسئلے کے پرامن حل اور دو ریاستی فارمولے کے نفاذ کے موضوع پر منعقدہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ اجلاس سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں نیویارک میں منعقد ہوا۔ کانفرنس اس لحاظ سے اہم تھی کہ کئی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا جس نے فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ریاستی حیثیت پر عالمی اتفاق رائے کو مزید مضبوط کیا۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ اجلاس: ٹرمپ مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، ایجنڈے پر غزہ بحران سرفہرست
وزیر خارجہ نے فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، پرتگال اور دیگر ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور اُن تمام ممالک پر زور دیا جو تاحال فلسطین کو تسلیم نہیں کر سکے کہ وہ بھی بین الاقوامی قانون کے تقاضوں کے مطابق یہ قدم اٹھائیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے کانفرنس میں فعال کردار ادا کیا اور اپنے دیرینہ اور اصولی مؤقف کو برقرار رکھتے ہوئے ‘نیو یارک ڈیکلیئریشن’ کے نام سے جاری ہونے والے اعلامیے کی بھی توثیق کی۔ یہ اقدام پاکستان کے اس مستقل عزم کا عکاس ہے جو وہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام کے لیے کرتا آیا ہے۔
پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جس نے 1988ء میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا اور ہمیشہ فلسطین کی اقوامِ متحدہ میں مکمل رکنیت کی حمایت کی ہے۔
کانفرنس نے ایک بروقت اور ضروری پلیٹ فارم فراہم کیا تاکہ عالمی وعدوں کو عملی اقدامات میں بدلا جا سکے۔ پاکستان نے واضح کیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن و استحکام کے لیے فوری، مربوط اور ٹھوس بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان خواتین کے شانہ بشانہ ترقی کے عزم پر قائم ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا اقوام متحدہ اجلاس سے خطاب
پاکستان نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی فلسطینی عوام تک مکمل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی اس کانفرنس میں شرکت نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی تاریخی اور غیر متزلزل یکجہتی کی ایک بار پھر تجدید کی۔ پاکستان نے ہمیشہ متعلقہ اقوامِ متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں میں بیان کیے گئے ایک آزاد، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ دو ریاستی حل غزہ فلسطین مسلم ممالک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ دو ریاستی حل فلسطین مسلم ممالک بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان نے فلسطین کو
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک امریکی قرارداد کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت شامی صدر احمد الشرع پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔ صدر شرع آئندہ ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔
احمد الشرع کو دسمبر 2024 میں بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد عبوری صدر نامزد کیا گیا تھا، جس کے ساتھ شام میں 13 سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔
شام ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، امریکا
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک سیاسی طور پر مضبوط اشارہ ہے کہ شام اب ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ شرع پر اقوام متحدہ کی پابندیاں اس وقت عائد کی گئی تھیں جب وہ اسلامی تنظیم ہیئت تحریر الشام کے سربراہ تھے، جو ماضی میں القاعدہ سے منسلک تھی۔ تاہم، امریکا نے جولائی 2025 میں ہیئت تحریر الشام کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ نے شامی وزیر داخلہ انس خطاب پر سے بھی پابندیاں ختم کر دی ہیں۔
شام کی حکومت کا ردعمل
شامی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ شام اقوام متحدہ، امریکا اور دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے شام اور اس کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاؤس دورہ اور عالمی سیاست میں واپسی
صدر شرع کا یہ پہلا وائٹ ہاؤس کا دورہ نہیں ہوگا۔ وہ اس سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کر چکے ہیں، جہاں وہ تقریباً 60 سال بعد اقوام متحدہ سے خطاب کرنے والے پہلے شامی رہنما بنے۔
اپنے خطاب میں شرع نے کہا تھا کہ شام دنیا کی قوموں کے درمیان اپنا جائز مقام دوبارہ حاصل کر رہا ہے، اور ہم غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرع کو ’ایک مضبوط اور سخت گیر شخصیت‘ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ شام میں امن کے قیام کی سمت مثبت پیش رفت کر رہے ہیں۔
صدر احمد الشرع پر عائد پابندیاں ہٹانے کے اس اقدام کی اس پیش رفت کو شام اور مغرب کے تعلقات میں بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جو برسوں سے خانہ جنگی، دہشت گردی اور بین الاقوامی پابندیوں کا شکار رہا ہے۔