دہشتگردی سے شہر کو صاف کیا ہے، منافقت کو بھی شہر سے صاف کریں گے: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
فائل فوٹو
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ اگر ہم جمہوریت اور پارلیمان پر یقین رکھتے ہیں تو فیصلہ کرنا ہوگا کہ معاملہ کونسل میں حل کرنا ہے یا عدالت لے کر جانا ہے، سیف الدین صاحب نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمانی سیاست نہیں عدالت جائیں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ بجٹ اجلاس میں ان کے سامنے ہم نے ٹیکس بڑھانے کی منظوری لی، آپ کے روڑے اٹکانے کے باوجود ہم کام کر رہے ہیں۔
مئیر کراچی نے کہا کہ دہشت گردی سے شہر کو صاف کیا ہے، منافقت کو بھی شہر سے صاف کریں گے، یہ نہیں ہوسکتا کہ جو تم کرو وہ ٹھیک ہے، جو ہم کریں وہ غلط۔
انہوں نے کہا کہ ناظم آباد اور نیو کراچی والوں کو آزاد کرواؤ نکمے پن سے، فلسطین کو آزاد کرانے سے پہلے ٹاؤنز کو آزاد کرواؤ منافقت سے، ان کو ملنے والے چندے کا حساب ہونا چاہیے۔
مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ وزیر بلدیات ہمارا شریف آدمی ہے وہ نہیں کہتا میری تختی لگاؤ، یہ خود کام نہیں کرتے دوسرا کرتا ہے اس کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
رئیس امروہوی صاحبِ بصیرت اور ہمہ جہت علمی و ادبی شخصیت تھے، میئر کراچی
مقررین نے رئیس امروہوی کی شخصیت اور خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ صاحبِ بصیرت اور ہمہ جہت علمی و ادبی شخصیت تھے، جن کی فکری اور ادبی خدمات آج بھی زندہ ہیں اور نئی نسل کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں، رئیس امروہوی علم، فکر اور ادب کا حسین امتزاج تھے اور ان کی تحریریں آج بھی علمی و ادبی محفلوں میں یاد کی جاتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ معروف شاعر، صحافی اور کالم نگار رئیس امروہوی کی 37ویں برسی کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں مقررین نے انہیں زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔ یہ پروگرام ’’فرزندانِ کراچی‘‘ کے عنوان سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر اہتمام خالقدینا ہال میں منعقد ہوا، جس کی سرپرستی میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کی۔ تقریب میں شہر کی نمایاں شخصیات جن میں شکیل عادل زادہ، منور سعید، ڈاکٹر عقیل عباس جعفری، کاظم سعید، شاہانہ رئیس اور لبنیٰ جرار نقوی شامل تھے، بڑی تعداد میں شریک ہوئیں۔ مقررین نے رئیس امروہوی کی شخصیت اور خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ صاحبِ بصیرت اور ہمہ جہت علمی و ادبی شخصیت تھے، جن کی فکری اور ادبی خدمات آج بھی زندہ ہیں اور نئی نسل کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رئیس امروہوی علم، فکر اور ادب کا حسین امتزاج تھے اور ان کی تحریریں آج بھی علمی و ادبی محفلوں میں یاد کی جاتی ہیں۔ مقررین نے بلدیہ عظمیٰ کراچی اور میئر مرتضیٰ وہاب کو اس ادبی شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب کے انعقاد پر سراہا۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رئیس امروہوی کی یاد میں پروگرام کا انعقاد باعثِ اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ رئیس امروہوی کراچی کا ہی نہیں بلکہ ملک کا قیمتی اثاثہ تھے، ان کے ادبی و فکری ورثے کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ رئیس امروہوی جیسی شخصیات شہر کا سرمایہ ہیں، جن کی خدمات کو تسلیم کرنا نہایت ضروری ہے۔
میئر کراچی نے رئیس امروہوی کے اہلِ خانہ اور چاہنے والوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ رئیس امروہوی نے اپنی علمی و صحافتی خدمات سے ایک منفرد شناخت قائم کی۔ ان کا نام پاکستان کی فکری و ادبی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ میئر کراچی نے اعلان کیا کہ خالقدینا ہال، فریر ہال اور دیگر تاریخی عمارتوں کو اب ادبی، ثقافتی اور فکری تقاریب کے لیے مخصوص کیا گیا ہے تاکہ کراچی کی مثبت شناخت کو اجاگر کیا جاسکے اور نوجوان نسل کو ان کے فکری ورثے سے روشناس کرایا جاسکے۔ انہوں نے شہریوں اور ادبی حلقوں سے اپیل کی کہ وہ کراچی کی رونقیں بحال کرنے اور شہر کو دوبارہ علم و ادب و ثقافت کا مرکز بنانے میں تعاون کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی تقاریب نہ صرف فکری بیداری کو فروغ دیتی ہیں بلکہ سماجی شعور کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔