افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کیساتھ تجارت 2.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، حکام وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
فائل فوٹو۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت 2.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ سال 2014 اور 2015 میں صرف افغانستان کے ساتھ اس سے کہیں زیادہ تجارتی حجم تھا۔ وزارت خارجہ کے حکام نے کہا کہ اس کی وجہ افغانستان سے انخلا سے پہلے سیمنٹ سمیت تعمیراتی سامان کی ترسیل زیادہ تھی۔
وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق افغانستان جانے والی ٹرین 30 میل فی گھنٹہ سے زیادہ اسپیڈ پر نہیں چل سکتی، ایران اور روس کے ساتھ پابندیوں کی وجہ سے ڈالرز کی ترسیل آسانی سے نہیں ہو رہی۔
وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق وسطی ایشیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ بھی تجارت کے معاملات آسان نہیں، اب جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ دبئی کے راستے ہی ہو رہا ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے ڈرائیورز کیلئے ویزہ اور سیکیورٹی بھی ایک بڑا چیلنج ہے، تجارت میں حائل افغانستان اور ایران کے ساتھ سیکیورٹی مسائل اس کے علاوہ ہیں۔
حکام کے مطابق خطے میں سامان کی ترسیل کیلئے 15کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں لیکن 90 فیصد سے زائد این ایل سی کرتی ہے۔ این ایل سی کے سربراہ نے کہا پاکستان اور چین کے درمیان 2 ماہ سے سوست پر ہڑتال کی وجہ سے ہر قسم کی تجارت بند ہے۔
انھوں نے کہا ہڑتال کی وجہ سے این ایل سی کے 64 ٹرک اپنی جگہ پر کھڑے ہیں، ہڑتالی ایف بی آر سے ٹیکس وغیرہ کی مد میں کچھ چھوٹ مانگ رہے ہیں۔
ڈی جی ریلوے نے بتایا کہ اسلام آباد، تہران، استنبول روٹ 2028 تک مکمل ہو جائے گا، اس پروجیکٹ سے روہڑی سے ریکوڈک تک کا روٹ بھی مکمل ہو جائے گا۔
ڈی جی ریلوے کا مزید کہنا تھا کہ روس کیلئے نمک اور چاول جعفر ایکسپریس واقعے کی وجہ سے سمندری راستے پر منتقل ہوگیا۔ وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق خطے میں تجارت کے راستے میں بڑی رکاوٹوں میں داخلی کمزور پالیسیاں بھی ہیں، خطے کے ممالک کے درمیان ٹرانسپورٹ پالیسیوں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔
انھوں نے کہا خطے کے بینکوں میں ادائیگیوں کا معاملہ بھی ایک بڑا چیلنج ہے، آئے روز بارڈرز بند ہونا وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت میں بڑی رکاوٹ ہے۔
وزارت خارجہ کے حکام نے کہا کسٹمز کے مسائل بھی وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وزارت خارجہ کے حکام وسطی ایشیائی ممالک حکام کے مطابق ممالک کے ساتھ ساتھ تجارت کی وجہ سے نے کہا
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات میں پیشرفت، دفترِ خارجہ نے ڈیڈ لاک کی تردید کر دی
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان نے کسی دوسرے ملک کے خفیہ ادارے سے ملاقات یا کسی قسم کا لین دین نہیں کیا۔ بھارتی میڈیا کی بے بنیاد خبریں من گھڑت اور پروپیگنڈے پر مبنی ہیں۔ پاکستان نے غزہ فوج کے بدلے رقم مانگنے کے الزامات کو بھی یکسر مسترد کر دیا ہے۔
ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اس وقت استنبول میں جاری ہیں اور ان میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں۔ پاکستان کا بنیادی مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے ہونے والے دہشتگرد حملوں میں معصوم شہری نشانہ بن رہے ہیں، جبکہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ باکو میں یومِ فتح کی تقریبات میں شریک ہوں گے۔
مزید پڑھیں: استنبول مذاکرات کے دوران افغانستان کی چمن سرحد پر فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب
ان کا کہنا تھا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ترکیہ میں مسلم ممالک کے اجلاس میں شرکت کی، جس میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس کے دوران اسحاق ڈار نے پاکستان کے فلسطین سے متعلق مؤقف کا اعادہ کیا اور ترکیہ کے وزیر خارجہ سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت سے آنے والے 2400 ہندو یاتریوں کو ویزے جاری کیے ہیں۔ چند یاتری نامکمل دستاویزات کے باعث واپس کیے گئے جنہیں کاغذات مکمل ہونے پر ویزے فراہم کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 4 نومبر کو بابا گُرو نانک کی تقریبات میں 1900 سے زائد بھارتی یاتری پاکستان میں داخل ہوئے، جن میں اکثریت سکھ عقیدے سے تعلق رکھنے والوں کی تھی۔
ترجمان نے شمالی افغانستان میں آنے والے زلزلے پر افسوس اور متاثرین سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان، افغانستان مذاکرات کا نیا دور آج استنبول میں، پاکستان کامیابی کے لیے پُرامید
انہوں نے بھارتی میڈیا کی افواہوں کو ’پریوں کی کہانیاں‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وفد نے استنبول مذاکرات میں ثالثوں کو مصدقہ اور شواہد پر مبنی معلومات فراہم کی ہیں۔ پاکستان کے تمام مطالبات واضح اور منطقی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے زور دیا کہ پاک فضائیہ کی بہادری تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔ پاکستان کو اپنی فضائیہ پر فخر ہے جس نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست دی۔ بھارت نے امریکی صدر سے جنگ بندی کی درخواست کی تھی جبکہ امریکی صدر کا مؤقف خطے کے امن کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت قوم کے تحفظ کے لیے متحد ہے اور فوجی کامیابیوں پر قوم کو اعتماد دلانے والا موقف برقرار رکھا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاک افغان مذاکرات دفتر خارجہ شہباز شریف طاہر اندرابی