فائل فوٹو۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت 2.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ 

حنا ربانی کھر نے کہا کہ سال 2014 اور 2015  میں صرف افغانستان کے ساتھ اس سے کہیں زیادہ تجارتی حجم تھا۔ وزارت خارجہ کے حکام نے کہا کہ اس کی وجہ افغانستان سے انخلا سے پہلے سیمنٹ سمیت تعمیراتی سامان کی ترسیل زیادہ تھی۔ 

وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق افغانستان جانے والی ٹرین 30 میل فی گھنٹہ سے زیادہ اسپیڈ پر نہیں چل سکتی، ایران اور روس کے ساتھ پابندیوں کی وجہ سے ڈالرز کی ترسیل آسانی سے نہیں ہو رہی۔ 

وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق وسطی ایشیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ بھی تجارت کے معاملات آسان نہیں، اب جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ دبئی کے راستے ہی ہو رہا ہے۔ 

حکام کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے ڈرائیورز کیلئے ویزہ اور سیکیورٹی بھی ایک بڑا چیلنج ہے، تجارت میں حائل افغانستان اور ایران کے ساتھ سیکیورٹی مسائل اس کے علاوہ ہیں۔ 

حکام کے مطابق خطے میں سامان کی ترسیل کیلئے 15کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں لیکن 90 فیصد سے زائد این ایل سی کرتی ہے۔ این ایل سی کے سربراہ نے کہا پاکستان اور چین کے درمیان 2 ماہ سے سوست پر ہڑتال کی وجہ سے ہر قسم کی تجارت بند ہے۔ 

انھوں نے کہا ہڑتال کی وجہ سے این ایل سی کے 64 ٹرک اپنی جگہ پر کھڑے ہیں، ہڑتالی ایف بی آر سے ٹیکس وغیرہ کی مد میں کچھ چھوٹ مانگ رہے ہیں۔ 

ڈی جی ریلوے نے بتایا کہ اسلام آباد، تہران، استنبول روٹ 2028 تک مکمل ہو جائے گا، اس پروجیکٹ سے روہڑی سے ریکوڈک تک کا روٹ بھی مکمل ہو جائے گا۔

ڈی جی ریلوے کا مزید کہنا تھا کہ روس کیلئے نمک اور چاول جعفر ایکسپریس واقعے کی وجہ سے سمندری راستے پر منتقل ہوگیا۔ وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق خطے میں تجارت کے راستے میں بڑی رکاوٹوں میں داخلی کمزور پالیسیاں بھی ہیں، خطے کے ممالک کے درمیان ٹرانسپورٹ پالیسیوں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ 

انھوں نے کہا خطے کے بینکوں میں ادائیگیوں کا معاملہ بھی ایک بڑا چیلنج ہے، آئے روز بارڈرز بند ہونا وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت میں بڑی رکاوٹ ہے۔ 

وزارت خارجہ کے حکام نے کہا کسٹمز کے مسائل بھی وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: وزارت خارجہ کے حکام وسطی ایشیائی ممالک حکام کے مطابق ممالک کے ساتھ ساتھ تجارت کی وجہ سے نے کہا

پڑھیں:

محمود عباس کا مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے نئے آغاز کا مطالبہ

محمود عباس کا مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے نئے آغاز کا مطالبہ مغربی ممالک کا ویسٹ بینک میڈیکل کوریڈور کھولنے کا مطالبہ یورپی دباؤ کے باوجود سربیا کا روس سے گیس کی درآمد کا معاہدہ کوپن ہیگن ایئرپورٹ پر ڈرونز کی وجہ سے آپریشن معطل، تخریب کاری کے خطرے کا انتباہ یوکرینی ڈرون حملوں سے روسی ایئرپورٹس میں آپریشن معطل، درجنوں پروازیں متاثر محمود عباس کا مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے نئے آغاز کا مطالبہ

فلسطینی صدر محمود عباس نے نیویارک میں مشرق وسطیٰ امن کانفرنس سے ویڈیو لنک خطاب میں کہا کہ آزادی اور امن کی صبح قریب ہے۔

انہوں نے اسرائیل سے فوری مذاکرات کی اپیل کی تاکہ غزہ میں خونریزی ختم ہو اور جامع امن قائم ہو۔

(جاری ہے)

عباس نے اعلان کیا کہ مستقبل کی فلسطینی ریاست میں حماس کا حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا اور تمام دھڑے اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کریں۔

انہوں نے فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے حال ہی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی حکومت نے فلسطینی وفد کے ویزے منسوخ کر دیے تھے جس کے باعث عباس اور فلسطینی اتھارٹی کا وفد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شریک نہیں ہو سکے۔ اسی تناظر میں محمود عباس نے ویڈیو لنک کے ذریعے نیویارک میں فلسطین کے موضوع پر منعقدہ عالمی کانفرنس میں شرکت کی۔

فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں منعقدہ اس اجلاس کا مقصد دو ریاستی حل کے لیے نئی راہ ہموار کرنا اور اسرائیل پر مذاکرات کے لیے دباؤ بڑھانا ہے۔

دنیا کے تقریباً 150 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔
مغربی ممالک کا ویسٹ بینک میڈیکل کوریڈور کھولنے کا مطالبہ

متعدد مغربی ممالک نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ غزہ اور مقبوضہ ویسٹ بینک کے درمیان میڈیکل کوریڈور دوبارہ کھولا جائے تاکہ غزہ کے مریض بروقت علاج کے لیے منتقل ہو سکیں۔ کینیڈا، جرمنی، فرانس، اٹلی اور آسٹریا سمیت دو درجن ممالک نے مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ مالی امداد، طبی عملہ اور سامان فراہم کرنے کو تیار ہیں۔

تاہم امریکہ اس بیان کا حصہ نہیں ہے۔

مغربی ممالک نے اسرائیل پر زور دیا ہےکہ وہ ادویات اور طبی سامان کی ترسیل پر عائد پابندیاں بھی ختم کرے۔ اسرائیل ماضی میں سلامتی خدشات کا حوالہ دے کر ایسے مطالبات مسترد کرتا آیا ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق غزہ میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے اور جاری بحران عام افراد کے لیے مکمل تباہی کے مترادف ہے۔

یورپی دباؤ کے باوجود سربیا کا روس سے گیس کی درآمد کا معاہدہ

سربیا اگلے ماہ روس کے ساتھ گیس کی درآمد کے لیے تین سالہ معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے تحت سالانہ 2.5 ارب مکعب میٹر گیس فراہم کی جائے گی۔ سربیاگیس کے سربراہ دشان باجاتووِچ کے مطابق ملک روزانہ 2.5 ملین مکعب میٹر گیس آذربائیجان اور 9.5 ملین مکعب میٹر روس سے وصول کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سربیا کی گیس اسٹوریج میں 780 ملین مکعب میٹر گیس موجود ہے جبکہ ہنگری کے اسٹوریج سے اضافی 200 ملین مکعب میٹر حاصل رکھنے کا آپشن بھی موجود ہے۔

سربیا یورپی یونین میں شمولیت کا خواہاں ہے لیکن اب بھی چند یورپی ممالک میں سے ہے جو روسی گیس خرید رہے ہیں۔ مغربی ممالک کی جانب سے سربیا پر یوکرین جنگ کے بعد سے روس پر عائد یورپی پابندیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا دباؤ ہے، مگر سربیا نے ابھی تک ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

اسی دوران، سربیا کی تیل کمپنی NIS — جو روسی کمپنی گیزپروم نیفٹ اور گیزپروم کی اکثریتی ملکیت ہے — امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے ساتویں استثنیٰ کی درخواست کر رہی ہے۔ منگل کو صدر الیگزینڈر وُچچ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کر رہے ہیں جس میں ان پابندیوں اور تجارتی ٹیرف پر بات چیت ہو گی۔

کوپن ہیگن ایئرپورٹ پر ڈرونز کی وجہ سے آپریشن معطل، تخریب کاری کے خطرے کا انتباہ

ڈنمارک کے کوپن ہیگن ایئرپورٹ پر پیر کی رات دو سے تین بڑے ڈرونز نظر آنے کے بعد پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی گئیں۔

پولیس اور انٹیلی جنس حکام کے مطابق شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ اس کارروائی کے پیچھے کوئی ’’ماہر ایکٹر‘‘ ہے۔

ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی PET نے منگل کو خبردار کیا کہ ملک کو اس وقت ’’تخریب کاری کے سنگین خطرے‘‘ کا سامنا ہے۔

وزیراعظم میٹے فریڈریکسن نے واقعے کو ڈنمارک کے اہم انفراسٹرکچر پر ’’اب تک کا سب سے سنگین حملہ‘‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اس دور کی نشاندہی کرتا ہے جس میں ہم رہ رہے ہیں اور بطور معاشرہ ہمیں ایسے خطرات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ وزیراعظم کے مطابق کسی بھی امکان کو رد نہیں کیا جا رہا کہ اس کے پیچھے کون ہو سکتا ہے۔ یوکرینی ڈرون حملوں سے روسی ایئرپورٹس میں آپریشن معطل، درجنوں پروازیں متاثر

روس کے حکام کے مطابق پیر کی رات یوکرین کے بڑے پیمانے پر ڈرون حملوں کے بعد کئی ایئرپورٹس کو عارضی طور پر بند کرنا پڑا۔

ماسکو کا سب سے بڑا ایئرپورٹ شیریمیٹیوو تقریباً چار گھنٹے تک آمد و رفت کے لیے بند رہا جبکہ درجنوں پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ روسی فضائی کمپنی ایروفلوٹ نے کہا ہے کہ مکمل شیڈول بحال کرنے میں ایک دن درکار ہو گا۔

روسی فوج کے مطابق اس نے 69 یوکرینی ڈرونز مار گرائے، تاہم منگل کی صبح بھی ماسکو کے اوپر ڈرونز کی نشاندہی کی گئی ہے۔

دوسری جانب یوکرین نے دعویٰ کیا کہ روس نے 116 ڈرونز سے یوکرین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جن میں سے زیادہ تر کو تباہ کر دیا گیا۔ یوکرینی حکام کے مطابق روسی افواج نے جنوبی شہر زاپوریزژیا پر چھ بم بھی گرائے جس سے شہری عمارتیں متاثر ہوئیں اور ایک شخص ہلاک ہوا۔ ایک رات پہلے اسی شہر پر فضائی حملے میں تین افراد مارے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • محمود عباس کا مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے نئے آغاز کا مطالبہ
  • 13 سالہ لڑکا جہاز کے پہیوں میں چھپ کر افغانستان سے دہلی پہنچ گیا
  • حکومت آئی ایم ایف شرائط کے مطابق قرضوں کے رول اوورکی تیاری کررہی‘  وزارت خزانہ 
  • مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور خوشحالی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں،اسحا ق ڈار
  • وزارت تجارت سے سوال ’ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں؟ کپڑا بناکر کیوں نہیں بھیجتے؟‘
  • جنرل اسمبلی اجلاس شروع، وزیراعظم کا شیڈول تبدیل، آج امریکہ جائینگے: وزارت خارجہ
  • اسرائیل کا  برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے فلسطینی ریاست کوتسلیم کرنے کے اعلان پر ردعمل
  • ایچ-1 بی ویزا کے نئے ضابطے سے مشکلیں آئیں گی، بھارتی وزارت خارجہ
  • نتین یاہو نے شام کیساتھ مذاکرات میں پیشرفت کی خبر دیدی