علی امین گنڈا پور کا دعویٰ: افغانستان کے ساتھ مذاکرات جلد متوقع
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے مثبت پیغام موصول ہوا ہے اور جلد ہی صوبائی حکومت کی جانب سے ایک وفد مذاکرات کے لیے افغانستان روانہ کیا جائے گا۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت ہوگی. تاکہ دونوں طرف کے مسائل کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔انہوں نے افغانستان سے متعلق وفاقی وزیر دفاع کے حالیہ بیان کو ‘انتہائی افسوسناک’ قرار دیا اور کہا کہ ایسے بیانات حالات کی سنگینی کو نظر انداز کرتے ہیں۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ افغان حکومت چاہتی ہے کہ مسائل کا پرامن حل نکلے اور ہمیں ان کی طرف سے ایک مثبت پیغام موصول ہوا ہے۔ ہم مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائیں گے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا کہ علی امین انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہو سکتی ہے، ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارا وفد استنبول روانہ ہوگیا ہے اور کل افغان وفد کے ساتھ بات چیت ہوگی۔
مزید پڑھیں: اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کے لیے افغانستان کا استعمال کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، پاکستان
انہوں نے کہاکہ ہمارا افغانستان سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ خطے میں امن کے لیے افغانستان کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے، اگر بات چیت میں پیشرفت کا امکان نہ ہو تو پھر مذاکرات وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان نے سیز فائر جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا، اور طے پایا تھا کہ مزید بات چیت 6 نومبر کو کی جائےگی۔
دونوں ملکوں کے درمیان یہ بات چیت قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں کی جارہی ہے، پاکستان نے افغانستان کے سامنے اپنا واضح مؤقف رکھا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔
گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ اتنی زیادہ کوششیں کر رہے تھے کہ ہم وہاں صرف ایک کپ چائے کے لیے گئے لیکن وہ کپ چائے ہمارے لیے بہت مہنگا ثابت ہوا۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ اس کے نتیجے میں 35 سے 40 ہزار طالبان واپس آئے اور پچھلی حکومت نے 100 ایسے مجرموں کو رہا کیا جنہوں نے سوات میں پاکستانی پرچم جلایا اور سینکڑوں افراد کو شہید کیا۔ یہ سب سے بڑی غلطی تھی۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں چائے کا کپ ہمیں 2012 پر لے آیا، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہونا پڑےگا، اسحاق ڈار
اسحاق ڈار نے مزید کہاکہ 2012 اور 2013 میں ملک بھر میں دہشت گردی عروج پر تھی، ماضی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیے گئے اور مالی مشکلات کے باوجود دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے فنڈز فراہم کیے گئے۔ انہوں نے زور دیا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استنبول مذاکرات پاک افغان مذاکرات خواجہ آصف وزیر دفاع