عمران خان اور بشریٰ بی بی کے حقِ زوجیت کیس پر عدالت کا نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک شہری کی درخواست پر دلچسپ پیش رفت ہوئی ہے جس میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان جیل میں حق زوجیت کی ادائیگی کے لیے تنہائی میں ملاقات کا مطالبہ کیا گیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد، حکومت پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی ہے۔
درخواست گزار شاہد یعقوب نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کا فالوور ہے اور سمجھتا ہے کہ جیل میں قید میاں بیوی کو آپس میں ملاقات کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ اس کے مطابق جیل حکام نے یہ بنیادی حق سلب کر رکھا ہے جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے بھی خلاف ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس کیس میں نہ تو عمران خان اور بشریٰ بی بی خود فریق ہیں اور نہ ہی پاکستان تحریک انصاف نے اس درخواست کو اپنی طرف سے آگے بڑھایا ہے بلکہ پارٹی نے اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق جیل میں قیدی اور اس کے شریک حیات کے درمیان ملاقات کے لیے ایک واضح طریقہ کار موجود ہے جس کے تحت سپرنٹنڈنٹ جیل، ڈپٹی کمشنر اور پھر ٹرائل کورٹ تک درخواست دی جاسکتی ہے، اور اس کے بعد ہی ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے میں ایک عملی رکاوٹ یہ بھی ہے کہ اڈیالہ جیل میں فیملی روم کی سہولت موجود ہی نہیں، جو ایسی ملاقات کے انعقاد کے لیے لازمی قرار دی جاتی ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ عدالت اس غیرمعمولی درخواست پر آئندہ سماعت میں کیا موقف اختیار کرتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جیل میں
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-01-10
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور موقف اختیارکیاگیا ہے کہ مجوزہ ترمیم عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کے دائرہ اختیار کو محدود کرنے کی کوشش ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی نظر ثانی آئین کا بنیادی اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے، اگر اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات کو محدود کیا گیا تو عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ آئینی معاملات سننے کے قابل نہیں رہیں گی، 27ویں آئینی ترمیم کی بعض شقیں اگر اعلیٰ عدالتوں کے اختیارات سلب کر رہی ہیں، ایسی اقدام آئین میں متذکرہ اختیارات کی صریح خلاف ورزی ہوگا، ترمیم کے ایسے حصوں کو روکا جائے جو عدلیہ کی آزادی اور دائرہ اختیار کو متاثر کرتے ہوں، 2007 کا عدالتی فیصلہ موجود ہے جس میں سپریم کورٹ نے ججز کو پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے روکا تھا،اْس وقت بھی عدلیہ نے اپنی آزادی کے تحفظ کو اولین ترجیح دی تھی اور آج بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے، عالمی عدالتی فیصلوں بھی موجود جن میں آئینی عدالتوں کے بنیادی کردار اور عدالتی خودمختاری کی حفاظت کی مثالیں دی گئیں ہیں۔