ذیابیطس اسپتال پر این ایچ اے کی کارروائی، مریضوں کا علاج متاثر، سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
چیف ایگزیکٹو آفیسر ذیابیطس سینٹر اسلام آباد (TDC) ظہیرالدین بابر نے کہا ہے کہ عدالت کے حکم امتناع کے باوجود نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے عملے کی کارروائی سے اسپتال کا نظام بری طرح متاثر ہوا، جس کے باعث درجنوں شوگر کے مریض علاج سے محروم ہوگئے اور عملے کو بھی شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ این ایچ اے کے یکطرفہ اقدام نے نہ صرف طبی اصولوں بلکہ انسانی ہمدردی کے تقاضوں کو بھی مجروح کیا ہے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں بورڈ ممبران طاہر عباسی، آصف شہزاد اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ظہیرالدین بابر نے بتایا کہ ذیابیطس سینٹر نے 2009 میں یہ زمین خریدی اور بعد ازاں ٹرسٹ کے نام منتقل کی گئی جس کے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے، مگر 2017 میں این ایچ اے نے دعویٰ کیا کہ یہ زمین 2003 میں ایکوائر کی گئی تھی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر این ایچ اے کا دعویٰ درست ہے تو یہ زمین اسپتال اور پھر ٹرسٹ کے نام کیسے منتقل ہوئی؟
مزید پڑھیں: خاموش قاتل: ذیابیطس کی تشخیص میں تاخیر خطرناک، ماہرین کا انتباہ
انہوں نے الزام عائد کیا کہ این ایچ اے کے عملے نے بغیر پیشگی نوٹس فلاحی اسپتال پر دھاوا بولا، املاک کو نقصان پہنچایا، مہنگے آلات اپنے قبضے میں لے لیے اور بجلی کا نظام تباہ کردیا، جس سے زیر علاج مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کے مطابق ذیابیطس سینٹر ایک مستند فلاحی ادارہ ہے جو 60 فیصد سے زائد مستحق مریضوں کو مفت علاج فراہم کرتا ہے اور پنجاب، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر سمیت مختلف علاقوں سے مریض یہاں علاج کے لیے آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بچوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھنے لگا، وجوہات اور علامات؟
ظہیرالدین بابر نے کہا کہ این ایچ اے کی اس کارروائی سے سینکڑوں مریض متاثر ہوئے، اور ملک بھر میں لگائے جانے والے کیمپس بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ میں این ایچ اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ اس واقعے کی فوری تحقیقات کرائی جائیں اور اسپتال کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
TDC ٹی ڈی سی دی ڈائیبٹیز سینٹر ذیابیطس ذیابیطس سینٹر طاہر عباسی، ظہیرالدین بابر نیشنل پریس کلب اسلام آباد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹی ڈی سی دی ڈائیبٹیز سینٹر ذیابیطس ذیابیطس سینٹر طاہر عباسی ظہیرالدین بابر نیشنل پریس کلب اسلام آباد ظہیرالدین بابر ذیابیطس سینٹر ایچ اے
پڑھیں:
راولپنڈی کے اسپتال ڈینگی کے مریضوں سے بھر گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی : پنجاب حکومت کی انتظامیہ کی نااہلی، راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو ہو گیا، راولپنڈی کے اسپتال ڈینگی کے سینکڑوں مریضوں سے بھر گئے، طبی ماہرین کا ڈینگی مزید پھیلنے کے خدشے کا اظہار۔راولپنڈی میں ڈینگی آﺅٹ آف کنٹرول ہوگیا ،سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کی مجموعی تعداد 413 ہوگئی ہے جبکہ پرائیوٹ اسپتالوں اور کلینکوں میں ڈینگی کے مجموعی مریضوں کی تعداد 400کراس کر گئی ہے۔
طبی ماہرین نے آئندہ ڈیڑھ ماہ ڈینگی پھیلاﺅکےلیے انتہائی خطرناک قرار دیے ہیں۔ کل 4982897گھر چیک کیے گئے جس میں 130336گھروں سے لاروا برآمد ہوا ہے۔ہاٹ سپاٹ ایریاز سے 17862لاروا برآمد ہوئے جس کے بعد انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔کلئیرڈ ایریاز سے تھرڈ پارٹی سروے میں 113مقامات سے بھاری پیمانے پر ڈینگی لاروا برآمد ہوا ہے۔دوسری جانب بغیر بتائے غیر حاضر رہنے والے 13اور جھوٹی رپورٹس دینے پر 3ڈینگی ورکرز معطل کردیے گئے ہیں۔ڈینگی آپریشن میں لاروا برآمدگی پر 3894مقدمات درج اور 1722پراپرٹیز سیل کردی گئی ہیں جبکہ ڈینگی لاروا ملنے پر 3304چالان اور مجموعی 97لاکھ 84ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی کی صورتحال سے متعلق سرویلینس رپورٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق مزید 33مریض سامنے آگئے۔انسدادِ ڈینگی ٹیمز کی جانب سے مختلف سیکٹرز اور یونین کونسلز میں 467 مقامات کا معائنہ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 33 نئے مریضوں کی تصدیق ہوئے ،19 کیسز دیہی علاقوں جبکہ 14 کیسز شہری علاقوں سے سامنے آئے،لاروا چیکنگ کے دوران 4 پازیٹو جبکہ 9 نگیٹو لاروا رپورٹ ہوا ،ڈینگی کے خاتمے کے لیے 1141 پوائنٹس پر فوگنگ اور 1025 مقامات پر اسپرے کیا گیا،انسدادِ ڈینگی ٹیموں کی آپریشنل سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ڈینگی ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ڈینگی کے مکمل خاتمے تک انسدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی، شہری احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ڈینگی کے خاتمے میں تعاون کریں۔