پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی سے متعلق آئی ایم ایف کی اور شرط پوری کرنے میں پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی سے متعلق آئی ایم ایف کی اور شرط پوری کرنے میں پیشرفت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وفاقی حکومت کی جانب سے پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ بتدریج کم کرنے کے حوالے سے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی ایک اور بڑی شرط پوری کرنے سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے اور پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کی ادائیگی کے لیے حکومت اور بینکوں کے درمیان فنانسنگ کے معاہدے پر معاملات طے پاگئے ہیں۔
وزارت خزانہ ذرائع نے بتایا کہ سرکلر ڈیٹ میں کمی کے لیے کمرشل بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض لینے کی وفاقی کابینہ پہلے ہی منظوری دے چکی ہے اور اب بینکوں کے ساتھ فنانسنگ کے معاملات طے پانے پر معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف مشن ہیڈ، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے کنٹری ڈائریکٹرز کو دعوت دی گئی ہے جبکہ چیئرمین نیپرا اور گورنر اسٹیٹ بینک سمیت دیگر اعلی حکام کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے، سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے تقریب میں شرکت کے لیے اسٹیک ہولڈرز اور دیگر حکام کو بھی مدعو کیا گیا ہے، تقریب کے لیے 18 بینکوں اور ڈسکوز سمیت دیگر حکام کو دعوت دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق جولائی 2025 تک پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کا حجم 1661 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا اور جون 2025 تک پاور سیکٹرکا سرکلر ڈیٹ 1614 ارب روپے تھا اور گردشی قرضے میں کمی کے لیے مرتب کردہ منصوبے کے تحت 1275 ارب روپے بینکوں سے حاصل کیے جائیں گے۔
حکام نے بتایا کہ پہلی بار گردشی قرض کے اسٹاک کو ایک سطح پر رکھنے کے پرانے طریقہ کار کے بجائے بینکوں کی مدد سے اسی کو بتدریج ختم کیا جائے گا، 1275 ارب روپے آئی پی پیز اور پاور ہولڈنگ کے قرضے کو ختم کرنے کے لیے استعمال ہوں گے، بینکوں سے حاصل شدہ 1275 ارب روپے کو آئندہ 6 سالوں میں ختم کیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربے قابو اسرائیل خطے کے امن کیلیے خطرہ بن گیا، مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا؛ ترک صدر بے قابو اسرائیل خطے کے امن کیلیے خطرہ بن گیا، مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا؛ ترک صدر وزیراعظم کی آسٹریا کے وفاقی چانسلر سے ملاقات ، باہمی امور پر تبادلہ خیال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے فرانسیسی صدر کو پولیس نے روک لیا؛ پیدل سفر پر مجبور ایشیا کپ سپر 4 مرحلہ: سری لنکا کا پاکستان کو جیت کیلئے 134 رنز کا ہدف امریکی سیکریٹ سروس نے اقوام متحدہ اجلاس سے قبل نیویارک کو ممکنہ بڑے خطرے سے بچالیا چیئرمین این ڈی ایم اے کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ، امدادی کارروائیوں، نقصانات کا جائزہ لیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاور سیکٹر کے آئی ایم ایف
پڑھیں:
مصر نے سینائی میں فوج تعینات کرنے کی تصدیق کر دی
مصر کی وزارتِ اطلاعات کا کہنا ہے غزہ میں دو سال سے جاری جارحیت کے نتیجے میں ملک کی سلامتی کو درپیش کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے جزیرہ نما سینائی میں مصری فوج تعینات کی گئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزارتِ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر کی مشرقی سرحد سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر غزہ کی پٹی میں تقریباً دو سال سے جارحیت جاری ہے، غزہ میں جاری جنگ کے پیشِ نظر مصری مسلح افواج کو تیار رہنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی ایسی صورت حال کا مقابلہ کیا جا سکے جس سے مصر کی قومی سلامتی یا اس کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہو۔
اس سے قبل بین الاقوامی میڈیا میں جزیرہ نما سینائی میں مصری مسلح افواج کی تعیناتی کے حوالے سے رپورٹس شائع ہوئی تھیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایگزیوز نے خبر دی تھی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ قاہرہ پر سینائی میں اپنی فوجی موجودگی کو کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
ویب سائٹ نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ غزہ میں جاری جنگ کے باعث سینائی میں مصری فوجی کی موجودگی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانے کا سبب بن گئی ہے۔
دو اسرائیلی حکام نے ایگزیوز کو بتایا کہ مصری فوج سینائی میں ملٹری انفراسٹرکچر بنا رہی ہے جن میں سے کچھ کو جارحانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، یہ تعمیرات ان علاقوں میں کی جا رہی ہیں جہاں مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979 کے امن معاہدے کے تحت صرف ہلکے ہتھیاروں کی اجازت ہے۔
اسرائیلی حکام کا کا دعویٰ ہے کہ قاہرہ نے سینائی میں کچھ فضائی اڈوں کے رن وے وسیع کیے ہیں جس کے بعد وہ لڑاکا طیاروں کے استعمال کے لائق ہو گئے ہیں، مصر نے زیر زمین تنصیبات بنائی ہیں جن کے بارے میں اسرائیلی انٹیلی جنس کا خیال ہے کہ انہیں میزائلوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم اسرائیلی حکام کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ مصر ان تنصیبات میں میزائلوں کو ذخیرہ کر رہا ہے۔