ہمیں آزاد فلسطین چاہیئے:انڈونیشیا غزہ میں امن فوج تعینات کرنے کے لئے تیار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں امن فوجیوں کو تعینات کرنے کے لیے تیار ہے جہاں انسانی بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے اور نسل کشی جاری ہے۔
انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا غزہ سمیت جہاں ضرورت ہو 20 ہزار امن فوج بھیجنےکو تیار ہے امن فوجی یوکرین سمیت کسی بھی جگہ بھیجے جا سکتے ہیں۔
ابوو سوبیانتو نے خطاب میں فلسطینیوں اور انڈونیشین عوام کے دکھ کو جوڑتے ہوئے کہا کہ میرا ملک صدیوں تک اس درد سے گزرا جو آج غزہ میں ہو رہا ہے، انڈونیشین عوام نوآبادیاتی قبضے، جبر اور غلامی کے شکار رہے انڈونیشین عوام جانتے ہیں انصاف سے محرومی کیاہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا غزہ میں کھلے عام نسل کشی اور عالمی قوانین کی پامالی دیکھ رہی ہے ہم کبھی نہیں بھولیں گے اور آج خاموش بھی نہیں رہیں گے، فلسطینیوں کو انصاف اور جواز سے محروم رکھا جا رہا ہے، مضبوط اور کمزور سب کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا ہمیں آزاد فلسطین چاہیے انڈونیشیا اس خواب کو حقیقت بنانے میں کردار ادا کرے گا۔
انڈونیشین صدر نے خطاب فلسطین کی آزادی کے مطالبے پر ختم کیا اور پرجوش انداز میں آزاد فلسطین اور خطے میں امن کی اپیل کی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں ملیریا ،ڈینگی اسپرے کیلئے صرف 18 ملازمین تعینات ،وہ بھی 8ماہ سے تنخواہوں سے محروم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں 3 کروڑ کی آبادی کے لیے ملیریا اور ڈینگی اسپرے کرنے والے صرف 18 ملازمین ہیں اور وہ بھی 8 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں جب کہ ویکٹربون ڈیزیز کے ماتحت چلنے والے ڈینگی پروگرام میں 100 سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ کراچی میں 3 کروڑ کی آبادی کے لیے ملیریا اور ڈینگی اسپرے کرنے والے 18 ملازمین 8 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور 8 سال سے ان ملازمین کو مستقل بھی نہیں کیا گیا ہے۔ 3 سال قبل ویکٹر بون ڈیزیز کا ہیڈ آفس کراچی سے حیدرآباد منتقل کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے کراچی میں اسپرے مہم عملاً غیر فعال ہے، ڈینگی اسپرے کرنے والے 18 ملازمین کو کراچی کے 7 اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس وقت کراچی کے ایک ضلع میں 2 سے 3 اسپرے کرنے والا عملہ تعینات ہے۔ یہ عملہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے ماتحت نہیں ہے۔ اسپرے کرنے والے ملازمین نے بتایا کہ کراچی میں گزشتہ کئی برس سے جراثیم کش ادویات کا اسپرے نہیں کیا جارہا لیکن سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے افسران اپنے گھروں میں باقاعدگی سے اسپرے کراتے ہیں۔ متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے تحت اسپرے کرنے والے ماہرین گزشتہ 8 سال سے کنٹریکٹ پر کام کررہے ہیں جنہیں ایک ایک سال بعد تنخواہیں دی جاتی ہیں جن میں گریڈ 2 سے گریڈ 17 تک کے ملازمین شامل ہیں۔ ان ملازمین کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام بھی سیاسی مفادات کی بھنیٹ چڑھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں عوام کی زندگیاں مچھروں کے رحم و کرم پر ہیں۔ ان ملازمین نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ میں مون سون بارشوں کے بعد ستمبر سے ڈینگی اور ملیریا کے مچھروں کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے اور ستمبر سے دسمبر تک ڈینگی اور ملیریا شدید حملہ آور ہوتا ہے اور ہر سال سیکٹروں قیمتی جانیں ڈینگی اور ملیریا سے ضائع ہورہی ہیں۔ ویکٹر بون ڈیزیز کے ملازمین کا کہنا ہے کہ کراچی میں مچھروں کے خاتمے کی اسپرے مہم کے لیے ہر ضلع کو 12 لاکھ روپے سالانہ فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ جراثیم کش ادویات کا بجٹ الگ سے ہوتا ہے۔ موصول ہونے والی بجٹ دستاویز کے مطابق25-2024ء میں ویکٹر بون ڈیزیز کے ماتحت کام کرنے والے ڈینگی کنٹرول پروگرام کا بجٹ ڈھائی ملین روپے سے بڑھا کر 67.349 ملین روپے کردیا گیا جس میں اسپرے کی مد میں 16.66 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ رواں سال کے بجٹ میں مچھر مار اسپرے میں استعمال ہونے والی ادویات کی مد میں 14.5 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں‘ اس کے باوجود کراچی میں اسپرے مہم شروع نہیں کی جاسکی۔ متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے ویکٹر بون ڈیزیز کو ہر سال مچھروں کے خاتمے کے لیے خطیر رقم فراہم کی جاتی ہے‘ اس کے باوجود کراچی کے کسی بھی ضلع میں جراثیم کش ادویات کا اسپرے نہیں کیا جاتا۔ متاثرہ ملازمین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ کراچی میں مچھروں کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن ویکٹر بون ڈیزیز کے حکام متاثرہ افراد کے درست اعداد و شمار جاری نہیں کرتے۔