فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا خوش آئند قدم ہے، محمد عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
حریت قائد نے کہا کہ ہماری دعا اور امید ہے کہ مزید ممالک اس ناانصافی اور فلسطینی عوام پر ڈھائے جا رہے نسل کشی کے مظالم کو سمجھیں اور فلسطینی عوام کی اپنی سر زمین پر جائز حقوق کو تسلیم کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے میرواعظ کشمیر اور آزادی پسند رہنما محمد عمر فاروق نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا خوش آئند قدم ہے، دنیا کو فلسطینی عوام پر ڈھائے جا رہے مظالم کا ادراک کرنا ہوگا۔ میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے ایکس پر اپنے ایک بیان پر کہا کہ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور پرتگال کی جانب سے فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا جانا ایک خوش آئند اور حوصلہ افزاء پیش رفت ہے۔ فلسطینی عوام کی مصیبتیں صبر و برداشت کی تمام حدیں پار کرچکی ہیں، لیکن عالمی طاقتیں اب تک اس پر غیر متحرک دکھائی دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ایسے اقدامات ایک منصفانہ اور دیرپا حل کی راہ ہموار کریں گے، جو محصور فلسطینیوں کو راحت پہنچائے، انہیں ان کا دیرینہ انصاف دلائے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام میں مددگار ثابت ہو۔ میر واعظ عمر فاروق مزید نے کہا کہ ہماری دعا اور امید ہے کہ مزید ممالک اس ناانصافی اور فلسطینی عوام پر ڈھائے جا رہے نسل کشی کے مظالم کو سمجھیں اور فلسطینی عوام کی اپنی سر زمین پر جائز حقوق کو تسلیم کریں۔ واضح رہے کہ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور پرتگال کی جانب سے فلسطین کو ایک ریاست تسلیم کیا گیا ہے، حالانکہ امریکہ اور اسرائیل کی بھرپور مخالف کے باوجود بھی فلسطین بطور ریاست تسلیم کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور فلسطینی عوام عمر فاروق نے کہا کہ کو تسلیم
پڑھیں:
برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کا فلسطین کو تسلیم کرنا قابل تحسین ہے، امان اللہ کنرانی
اپنے بیان میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے امید ظاہر کی کہ دنیا کے دیگر ممالک بھی ان ممالک کی پیروی کرتے ہوئے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ دنیا کے 3 اہم ممالک برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے امن کے عالمی دن کے موقع پر فلسطین کی ریاست کو آزاد و خودمختار ملک تسلیم کرنے کا جراتمندانہ اقدام کرکے انسانیت کو حوصلہ بخشا ہے۔ یہ عالمی امن کے دن کا ایک بیش بہا تحفہ ہے۔ اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے اور اس کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دنیا کے دیگر ممالک بھی ان ممالک کی پیروی کرتے ہوئے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیں گے۔