ایچ پی وی ویکسین تنازع: اس میں کوئی حرام چیز نہیں، علمائے کرام سے رابطے کے بعد ویکسینیشن شروع ہوئی، وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
وزیرِمملکت برائے صحت مختار بھرتھ نے ملک بھر میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسکولوں میں بچیوں کو ویکسین لگانے کے لیے مہم جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں چند وائرس ایسے ہیں جو کینسر کا سبب بنتے ہیں اور کینسر ایک خاموش قاتل ہے جو عام طور پر اسٹیج 3 یا 4 پر پہنچ کر ہی تشخیص ہوتا ہے۔
وزیرِمملکت صحت نے اس ویکسین کو قومی فریضہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد اپنے لوگوں کو اس مہلک بیماری سے بچانا ہے، یہ کوئی بیرونی ایجنڈا نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں 48 فیصد جبکہ سندھ میں 60 فیصد ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے۔
مختار بھرتھ نے تمام انٹرنیشنل پارٹنرز کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف انسانی جانیں محفوظ ہوں گی بلکہ علاج معالجے کے اخراجات سے بھی عوام کو راحت ملے گی۔
انہوں نے عوام، خصوصاً پڑھے لکھے افراد سے اپیل کی کہ وہ اس مہم میں کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ علمائے کرام سے رابطے کے بعد ویکسین کو لانچ کیا گیا ہے اور اس میں کوئی حرام چیز شامل نہیں ہے، نہ ہی کوئی سائنٹیفک ثبوت اینٹی ویکسین کیمپین کی حمایت کرتا ہے۔
وزیرِ مملکت نے کہا کہ صحت مند معاشرے کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں اور اینٹی ویکسینیشن ایک سوچ ہے جسے بدلنے کے لیے پوری دنیا کام کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ویکسین پر تمام مسلم ممالک کام کر رہے ہیں اور موازنہ دیگر مسلم ممالک سے کرنا چاہیے نہ کہ افغانستان سے۔
مختار بھرتھ نے اختتام میں کہا کہ ایچ پی وی ویکسینیشن مہم ملک کی صحت اور ترقی کے لیے انتہائی اہم قدم ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اس وقت پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ترکیہ اور قطر ہمارے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران وزیر دفاع نے کہا کہ اس وقت پاک افغان مذاکرات میں مکمل ڈیڈلاک ہے، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، اس وقت اب مذاکرات کے اگلے دور کی امید نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور قطر کے شکر گذار ہیں، انہوں نے خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے، جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ،ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں، اگر افغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ اگر افغان سر زمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے۔ جب افغانستان کی طرف سے سیزفائر کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم موثرجواب دیں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سر زمین سے پاکستان پر حملہ نہ ہو۔