مشہور ٹک ٹاکر سحرحیات اور سمیع رشید نے راہیں جدا کرلیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
مشہور ٹک ٹاکر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر سحر حیات نے انسٹاگرام پر مداحوں کے ساتھ حالیہ سوال و جواب کے ایک سیشن کے دوران اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں اہم انکشاف کیا ہے۔ ایک مداح کی جانب سے طلاق سے متعلق کیے گئے سوال کے جواب میں سحر حیات نے پہلی بار کھل کر تصدیق کی کہ وہ اور ان کے سابق شوہر سمیع رشید اب ایک ساتھ نہیں ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی علیحدگی کے باوجود سمیع رشید ان کی بیٹی ایرہ کے والد رہیں گے اور اس حقیقت پر کسی قسم کا شبہ نہیں ہونا چاہیے۔ سحر حیات نے اس موقع پر اپنی بیٹی کی تربیت سے متعلق بھی بات کی اور کہا کہ وہ ایرہ کو یہ سکھائیں گی کہ والد اور والدہ دونوں کا یکساں احترام کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ بچی کی اپنے والد سے ملاقات یا تعلق رکھنے کے معاملے پر کسی کو روکا نہیں گیا اور نہ ہی وہ کسی کو اس حوالے سے روکنے کا اختیار رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے خاندانی فیصلے ذاتی خواہشات پر نہیں بلکہ پاکستان کے قانون کے مطابق طے ہونے چاہئیں۔ سحر نے مداحوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ذاتی زندگی کے اس معاملے کو مزید زیرِ بحث نہ لایا جائے اور ان کی پرائیویسی کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب کو ملکی قوانین کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے اور امید ظاہر کی کہ آئندہ اس موضوع پر غیر ضروری گفتگو نہیں کی جائے گی۔ واضح رہے کہ سحر حیات اور سمیع رشید نے دسمبر 2022 میں شادی کی تھی۔ شادی کے بعد جلد ہی ان کی ایک بیٹی ایرہ پیدا ہوئی جو اس وقت اپنی والدہ کے ساتھ رہتی ہے۔ کچھ ماہ قبل اس جوڑی کی طلاق سے متعلق افواہیں زیر گردش تھیں جنہیں اس وقت سمیع رشید نے مسترد کر دیا تھا۔ تاہم اب سحر حیات کی باضابطہ تصدیق نے ان افواہوں کو حقیقت میں بدل دیا ہے اور مداحوں کو ان کی ازدواجی زندگی کے اختتام کی مکمل خبر دے دی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سحر حیات
پڑھیں:
تہاڑ جیل میں کشمیری لیڈر و رکن پارلیمنٹ انجینیئر عبدالرشید پر حملہ
ذرائع نے بتایا کہ 2019ء سے تہاڑ جیل میں بند رکن پارلیمنٹ پر کچھ قیدیوں نے مبینہ طور پر حملہ کیا تھا اور اس جھگڑے کے دوران انہیں معمولی چوٹ آئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی تہاڑ جیل کے حکام نے جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے رہنما اور بارہمولہ کے رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو جو دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزام میں جیل میں بند ہیں، جیل نمبر 3 سے جیل نمبر ایک میں منتقل کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تقریباً دو ماہ قبل مبینہ طور پر ان پر حملہ کے بعد سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایسا کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی حکومت کے ایک اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ انجینیئر رشید کو تہاڑ کی سب سے پرانی جیل نمبر ایک میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں تنہا وارڈ نمبر 9 کے ایک الگ سیل میں رکھا گیا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ جیل مینوئل کے مطابق ایک قیدی تنہا یا ایک سیل میں دو دیگر قیدیوں کے ساتھ رہ سکتا ہے۔
تہاڑ کے ایک ذریعے کے مطابق انجینیئر رشید کی جیل نمبر 3 سے جیل نمبر ایک میں منتقلی مبینہ حملے کے بعد رشید کی سکیورٹی کا تجزیہ کرنے کے بعد احتیاطی اقدام کے طور پر کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ 2019ء سے تہاڑ جیل میں بند رکن پارلیمنٹ پر کچھ قیدیوں نے مبینہ طور پر حملہ کیا تھا اور اس جھگڑے کے دوران انہیں معمولی چوٹ آئی تھی۔ رکن پارلیمنٹ نے ستمبر میں اپنے وکیل جاوید حبی کے ساتھ ایک قانونی ملاقات کے دوران جیل میں اپنے اوپر ہوئے حملہ کے بارے میں بتایا تھا۔ حکام نے بتایا کہ حملہ کے بعد انجینیئر رشید کے وارڈ کے ارد گرد نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے باقاعدہ جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ انجینیئر رشید کو اسی سیل میں منتقل کیا جا رہا ہے جہاں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے لیڈر منیش سسودیا کو رکھا گیا تھا۔
عوامی اتحاد پارٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ حلقہ سے آزاد رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو مبینہ حملہ کے واقعے کے بعد سنگین سکیورٹی خدشات کے پیش نظر دوسرے بلاک میں منتقل کیا گیا۔ پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ انجینیئر رشید، جو تہاڑ جیل میں قید ہیں، پر مبینہ طور پر کچھ قیدیوں نے معمول کی بات چیت کے دوران حملہ کیا۔ پارٹی نے تشویش اظہار کیا ہے اور مبینہ حملہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انجینیئر رشید حراست میں رہتے ہوئے 2024ء کے پارلیمانی انتخابات میں بارہمولہ سے آزاد رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔