شوبز میں ہم جنس پرستی کس شہر میں زیادہ ہے؟ میمونہ قدوس کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اداکارہ میمونہ قدوس نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں ہم جنس پرستی کا رجحان لاہور سے پروان چڑھا اور وہاں یہ معاملہ زیادہ عام ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ اگرچہ کراچی میں بھی یہ سب کچھ ہوتا ہے، مگر لاہور میں کھلم کھلا پارٹیاں منعقد کی جاتی ہیں، جب کہ ایسے کام خفیہ محفلوں تک محدود رہنے چاہئیں۔
میمونہ قدوس نے یہ بات حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران کہی، جہاں انہوں نے شوبز انڈسٹری اور مختلف شہروں کے لوگوں کے رویوں پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور کی انڈسٹری میں زیادہ گند پایا جاتا ہے اور وہاں کے لوگ زیادہ غلط ہیں۔ ان کے بقول لاہور کے افراد کے پاس لاکھوں روپے بھی نہیں ہوتے لیکن باتیں کروڑوں روپے کی کرتے ہیں اور وہ دوسروں پر برتری جتانے کے عادی ہیں۔
اس کے برعکس میمونہ قدوس کے مطابق کراچی کے لوگ زیادہ پروفیشنل ہیں، یہاں تک کہ پروفیشنل ازم نے انسانیت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کا مطلب کے بغیر کوئی تعلق قائم نہیں ہوتا، حتیٰ کہ گرل فرینڈ بناتے وقت بھی وہ ڈیل طے کرتے ہیں۔ اداکارہ نے بتایا کہ کراچی میں لڑکی کو یہ آفر دی جاتی ہے کہ اگر وہ گرل فرینڈ بنے تو بدلے میں کیا کچھ ملے گا، ورنہ بات ختم۔
پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ شوبز انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ (کام کے بدلے جنسی تعلق) کا رواج بھی موجود ہے اور یہ صرف خواتین تک محدود نہیں بلکہ مرد بھی اس کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عزت صرف خواتین کی نہیں بلکہ مرد بھی ہراسانی اور استحصال کا سامنا کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
اماراتی محقق کی چار بیویاں اور 100 بچے، انکشاف پر دنیا حیران
ویڈیو پر اماراتی صارفین نے ان کی صحت، خاندانی روایت اور ثقافتی ورثے سے جڑے رہنے کے عزم کو سراہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
متحدہ عرب امارات کے معروف ثقافتی محقق سعید مصباح الکتبی نے شارجہ میں ہونے والے ایک ادبی فیسٹیول میں اپنی چار بیویوں اور 100 بچوں کے بارے میں انکشاف کر کے سب کو حیران کر دیا۔
’گلف نیوز کے مطابق سعید مصباح الکتبی کی تقریر کی مختصر ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جسے لاکھوں افراد شیئر کر چکے ہیں۔ ویڈیو پر اماراتی صارفین نے ان کی صحت، خاندانی روایت اور ثقافتی ورثے سے جڑے رہنے کے عزم کو سراہا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد اپنی اولاد کو اماراتی اقدار ’السنع‘ سکھانا ہے، جن میں بڑوں کا احترام، مہمان نوازی، عاجزی، ایمانداری اور خاندانی ذمہ داری شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی اولاد کو عربی زبان، اماراتی لباس اور روایتی سلام کے تحفظ کی بھی تعلیم دیتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اپنی بیویوں اور بچوں کی عمر یا روزمرہ زندگی کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔