جوہری ہتھیاربنانے کا کوئی ارادہ نہیں،مگر یورینیئم افزودگی پردباؤ میں نہیں آئیں گے:خامنہ ای
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
تہران: ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، نہ ہی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے لیکن یورینیئم افزودگی کے معاملے میں ایران کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، حالیہ صورتحال میں امریکا سے مذاکرات ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے اور ایران کے لیے نقصاندہ ہوں گے۔ یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے ہمارے پاس مڈ رینج اور دیگر میزائل نہ ہوں، دھمکیوں کے زیر اثر مذاکرات کرنا دباؤ کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے اور کوئی بھی باعزت قوم دباؤ کے آگے سر نہیں جُھکاتی۔
ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے یورینیئم افزودگی کو نہیں روک سکتے، انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس یورینیئم افزودگی کے درجنوں یا شاید سیکڑوں ماہرین ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: یورینیئم افزودگی
پڑھیں:
روس کی امریکا کو جوہری معاہدے ’نیو اسٹارٹ‘ میں ایک سال کی توسیع کی پیشکش
عالمی جوہری سلامتی کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری ہتھیاروں کی حد بندی سے متعلق اہم معاہدے ’نیو اسٹارٹ‘ میں ایک سال کی توسیع کی تجویز پیش کی ہے۔
برطانوی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ معاہدہ فروری 2026 میں ختم ہونے جا رہا ہے، اور اگر بروقت توسیع نہ کی گئی تو دنیا دو بڑی طاقتوں — امریکا اور روس — کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ کا مشاہدہ کر سکتی ہے، جو عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔
پیوٹن نے اس پیشکش کو “عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کو فروغ دینے” اور “امریکا کے ساتھ اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی” کے لیے ایک سنجیدہ قدم قرار دیا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ پیشرفت صرف اسی صورت ممکن ہے اگر امریکا بھی باہمی اعتماد اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
‘نیو اسٹارٹ’ معاہدہ روس اور امریکا دونوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ اپنے اسٹریٹیجک جوہری وار ہیڈز کی تعداد 1,550 سے زیادہ نہ بڑھائیں۔ اس معاہدے کا اختتام نہ صرف فریقین کو اس حد سے تجاوز کرنے کا راستہ دے گا بلکہ ایک نئی سرد جنگ کے خدشات کو بھی جنم دے سکتا ہے۔
یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات یوکرین جنگ، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور خلا میں ممکنہ عسکری تعیناتی جیسے معاملات پر پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔
صدر پیوٹن نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر امریکا نے خلا میں ہتھیاروں کی تعیناتی یا میزائل شیلڈ جیسے اقدامات اٹھائے، تو روس اس کا “مناسب اور مؤثر جواب” دے گا۔
فی الوقت امریکی حکومت نے روسی پیشکش پر کسی قسم کا باضابطہ ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی تناظر میں اس پیشکش کو نظرانداز کرنا ایک خطرناک موقع ضائع کرنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔
Post Views: 1