وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر آزاد جموں و کشمیر میں جاری عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان تنازع کے حل کے لیے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام اور وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کو مذاکرات کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ دونوں وزرا کل مظفرآباد پہنچیں گے جہاں وہ عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومتی مذاکراتی ٹیموں سے ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان میں سراپا احتجاج عوامی ایکشن کمیٹی کے 3 بڑے مطالبات کیا ہیں؟

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ آزاد کشمیر میں پیدا ہونے والے حالات کو خوش اسلوبی اور پُرامن طریقے سے سلجھایا جائے اور اس مقصد کے لیے وفاقی سطح پر ہر ممکن تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔ حکومت آزاد جموں و کشمیر کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذاکراتی عمل میں مکمل تعاون فراہم کرے۔

مزید پڑھیں: عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارت فنڈنگ کررہا ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر کا الزام

سیاسی مبصرین کے مطابق وزیر اعظم کا یہ اقدام براہِ راست مداخلت کے ذریعے تنازع کو شدت اختیار کرنے سے روکنے اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے 29 ستمبر کو لاک ڈاؤن کی کال دے رکھی ہے جس کے باعث خطے میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزرا کی مظفرآباد آمد سے مذاکراتی عمل میں تیزی آنے اور بحران کے حل کے لیے کوئی قابلِ قبول فارمولا طے پانے کی امید کی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آزاد جموں و کشمیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام طارق فضل چوہدری عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات وزیراعظم پاکستان وزیراعظم پاکستان شہباز شریف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امور کشمیر و گلگت بلتستان طارق فضل چوہدری عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات وزیراعظم پاکستان وزیراعظم پاکستان شہباز شریف عوامی ایکشن کمیٹی کے لیے

پڑھیں:

صوبے میں فوجی کارروائیاں آئین کے تحت ان کا حق ہے،ہمارا اختیار نہیں کہ ہم انہیں روک سکیں. علی امین گنڈاپور

پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 )خیبر پختونخوا کے وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے کہاہے کہ صوبے میں فوج جو کارروائیاں کر رہی ہے وہ آئین کے تحت ان کا حق ہے، اس پر ہمارا اختیار نہیں کہ ہم انھیں روک سکیں، اس جنگ کو کیسے لڑنا چاہیے وہ یہ ہے کہ مذاکرات کرنے چاہییں اور یہ جو کارروائیاں ہو رہی ہیں یہ مسئلے کا حل نہیں ہے،افغانستان سے مثبت پیغام آیا ہے، ان سے صوبائی حکومت مذاکرات کریگی،ملک کے اندر لاقانونیت ہے محسن نقوی نے ہر محکمے اور ہر ادارے کو تباہ کردیا ہے،ہم آزادی کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور پشاور میںجلسہ کرکے ثابت کریں گے کہ پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے.

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا شہریوں کو ہونے والے نقصان کے حوالے سے کوئی قانونی کارروائی ہونی چاہیے تو ان کا کہنا تھا کہ اس صوبے میں جو دہشت گردی دوبارہ شروع ہوئی ہے، وہ کئی دہائیوں سے ہو رہی ہے وزیراعلی کے پی کا کہنا تھا کہ جہاں تک کارروائی کی بات ہے، دہشت گرد بھی کر رہے ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف ہماری فورسز بھی کر رہی ہیں لیکن اس میں کسی بھی طرح سے کولیٹرل ڈیمج یا عام شہریوں کی ہلاکت ہمیں قابلِ قبول نہیں.

وزیر اعلی کا کہنا تھا ان کارروائیوں میں کوئی بھی شہری ہلاک ہوتا ہے تو ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں یہ نہیں ہونا چاہیے لیکن اس جنگ کے میں یہ بار بار ہو رہا ہے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کے خلاف زمینی کارروائی کے ساتھ ساتھ مارٹر گولے کا بھی استعمال ہوتا ہے، ڈرون بھی استعمال ہوتے ہیں اور جہاز بھی استعمال ہو رہے ہیں، یہ آئین کے تحت ملٹری کا رائٹ(حق) ہے اس پر ہمارا اختیار نہیں کہ ہم روک سکیں لیکن ہمارا اس بارے میں موقف ہے کہ اس جنگ کو کیسے لڑنا چاہیے وہ یہ ہے کہ مذاکرات کرنے چاہییں اور یہ جو کارروائیاں ہو رہی ہیں یہ مسئلے کا حل نہیں ہے.

انہوں نے کہا کہ ہماری قبائلی علاقوں کے لوگوں سے بات ہوئی ہے، ہم نام دینگے اور مذاکرات شروع کریں گے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ جتنے آپریشن ہوئے ہیں، کوئی حل نہیں نکلا، دہشت گردی مزید بڑھ گئی، ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہوں، افغانستان کی طرف سے مثبت جواب آیا ہے، وہ بھی مذاکرات چاہتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بات چیت کی پیش کی، تنقید کی گئی، یہ وفاق کا مینڈیٹ ہے ہم نے ان سے بات کی ہے، اس ہفتے قبائل کے وفد کے نام وفاق کو بھجوادئیے جائیں گے وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ ملک کے اندر لا قانونیت ہے، ہمارے خلاف تمام کیسز بے بنیاد ہیں، ہم آزادی کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں 27 ستمبرکو عمران خان کے حکم پر جلسہ کررہے ہیں، ہم بڑا جلسہ کرکے ثابت کریں گے کہ لوگ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم اپنا حق حاصل کریں گے، ہماری اور عمران خان کی پالیسی رہی ہے کہ مذاکرات ہی حل ہے 'پورا صوبہ جب اکٹھا ہوگا تو اس کے لائحہ عمل پر بھی بات کریں گے.

انہوں نے کہا کہ ادارے آئین کے مطابق کام کریں، ہم عوام کی حقیقی جنگ لڑ رہے ہیں علی امین نے کہا کہ کرکٹ ایک اسپورٹس ہے اور لوگوں کو اس سے لگا ہے، انڈیا ہمارا دشمن ہے، اس میچ کے لئے لوگ زیادہ خوش ہوتے ہیں، انڈیا کے خلاف میچ ہارنے سے لوگوں کو دکھ ہوتا ہے، ٹیم کو چاہیے کہ زور لگائے ہمت کریں، اور انڈیا سے جیتے، وفاقی حکومت نے تمام ادارے تباہ کردئیے، کرکٹ کو بھی تباہ کیا، اب انڈیا سے میچ جیت نہیں سکتے. 

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومتی تنازع کے حل کیلئے وزرا کو ٹاسک تفویض
  • آزاد کشمیر: چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے وزیراعظم کو نام بھیجنے کی ہدایت
  • صوبے میں فوجی کارروائیاں آئین کے تحت ان کا حق ہے،ہمارا اختیار نہیں کہ ہم انہیں روک سکیں. علی امین گنڈاپور
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس
  • ’عوام خود کو ایکشن کمیٹی سے الگ کردیں‘، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر
  • پاک سعودیہ معاہدے کے بعد بھارت میں صف ماتم بچھ چکی ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر
  • معرکہ حق جلسہ: راولاکوٹ ’پاکستان اور پاک فوج زندہ باد‘ کے نعروں سے گونج اٹھا
  • دہلی ہائی کورٹ: عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • سرینگر:”عوامی ایکشن کمیٹی” اور ” جموں و کشمیر اتحاد المسلمین” پر پابندی کا فیصلہ برقرار