بی آئی ایس پی کو فراڈ کہنے والوں کو معافی مانگنی چاییے، نام کسی صورت تبدیل نہیں ہوگا:سینیٹر روبینہ خالد WhatsAppFacebookTwitter 0 23 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ سیلاب کے موقع پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے اجتناب کیا جائے، ایک سیاسی رہنما نے بیان دیا کہ بی آئی ایس پی فراڈ ہے جو نامناسب بیان ہے، رہنما نے ایک کروڑ خاندانوں کی توہین کی ہے، بیان پرمعافی مانگنی چاییے۔بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک بھر میں جانی و مالی نقصان ہوا ہے، متاثرین کی بھرپور معاونت کی جا رہی ہے،2022کے سیلاب میں بی آئی ایس پی نے 70 ارب روپے کی ہنگامی امداد دی۔انہوں نے کہا کہ یہ ہی وہ پروگرام ہے جو سیلاب زدگان کو بہترین سہولیات فراہم کرسکتا ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے شفافیت، رفتار اور وسیع رسائی سے عوام کا اعتماد جیتا، یہ پروگرام غریبوں کی بقا اور وقار کا سہارا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی سب سے بہتر اور فوری ریلیف کا ذریعہ ہے ،کورونامیں بھی اسی پروگرام کے تحت لاکھوں خاندانوں کو ریلیف فراہم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے غربت کی سطح سے نیچے رہنے والے افراد زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے پاس مفصل ڈیٹا موجود ہے جس کے ذریعے سیلاب متاثرین کو بروقت اور شفاف طریقے سے امداد دی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے ساتھ ایک کروڑ گھرانے جڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آڈٹ کا طریقہ کار ہے، بینظیر انکم سپورٹ کی مانیٹرنگ ورلڈ بینک اور ایشین بینک کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے دوسرے ممالک بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سیکھنے آرہے ہیں، یہ پروگرام لوگوں کی زندگیاں بہتر بنارہا ہے، پروگرام سے ایک کروڑ سے زائد بچے تعلیمی وظائف لے رہے ہیں۔روبینہ خالد نے کہا کہ بینظیر نشو ونما پروگرام پر بھی کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنے لوگ فلاحی کام کررہے ہیں وہ سب قابل تعریف ہیں۔انہوں نے کہا کہ کے پی میں بونیر، صوابی، سوات، باجوڑ میں موبائل سروے ٹیمز بھیجی ہوئی ہیں، سیلاب کی وجہ سے لوگوں کے کارڈز گم ہو چکے ہیں۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سیلاب سے ملک بھرمیں نقصان ہوا، اس موقع پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے اجتناب کیا جائے

، ایک سیاسی رہنما نے بیان دیا کہ بی آئی ایس ہی ایک فراڈ ہے جو نامناسب بیان ہے، اس پروگرام کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں، اس رہنما نے ایک کروڑ خاندانوں کی توہین کی ہے، اس رہنما کو اپنے بیان پرمعافی مانگنی چاییے۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اگرکسی کو اس پروگرام کے نام سے تکلیف ہے تو یہ نام تبدیل نہیں ہوگا، یہ پروگرام سیاست نہیں، غریبوں کی بقا اور وقار کا سہارا ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مطالبہ ہے کہ سیلاب زدگان کی امداد بی آئی ایس پی کے ذریعے کی جائے، یہ پروگرام کسی کو بھکاری بنانے کیلئے نہیں بلکہ پسے ہوئے طبقے کو اوپرلانے کیلئے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کی مانیٹرنگ عالمی ادارے کرتے ہیں، اس پروگرام کا باقاعدہ آڈٹ کیا جاتا ہے، ایک وزیر نے پارلیمنٹ کے فلور پر پی آئی اے کے پائلٹس کے حوالے سے بیان دیا، پھر کئی سال ملک کو نقصان برداشت کرنا پڑا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبر چین نے اے آئی کی مدد سے دنیا کا بلند ترین ڈیم بنا لیا، پانی ذخیرہ کرنے کا آغاز تکنیکی غلطی یا کچھ اور؟ فلسطین کانفرنس کے دوران عالمی رہنما ئوں کا مائیک بند بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام مسترد،سیلاب زدگان کی مدد وزیراعلی ریلیف کارڈ سے ہوگی ،عظمی بخاری آپریشنز سے حل نہیں ، افغانستان سے فوری مذاکرات شروع کریں گے، علی امین فتنہ الخوارج کا مکروہ چہرہ بے نقاب، آبادی کو ڈھال بنا کر تباہی کا کھیل جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے کہا کہ بی آئی ایس پی انہوں نے کہا کہ بی اس پروگرام یہ پروگرام کہ سیلاب ایک کروڑ

پڑھیں:

سینیٹر طلحہ محمود سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے نئے چیئرمین منتخب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے نئے چیئرمین کا انتخاب عمل میں آیا۔ اجلاس کے دوران سینیٹر عمر فاروق نے سینیٹر محمد طلحہ محمود کو چیئرمین کمیٹی کے لیے نامزد کیا، جبکہ سینیٹر سرمد علی نے ان کی تائید کی۔ ایوان نے متفقہ طور پر سینیٹر طلحہ محمود کو چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاع منتخب کر لیا۔
چیئرمین کمیٹی منتخب ہونے کے بعد سینیٹر طلحہ محمود نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے دفاع ایوان بالا کی سب سے اہم کمیٹیوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام اراکین کمیٹی کے ساتھ مل کر دفاعی معاملات میں بہتری لانے اور قومی سلامتی کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے ملک کے دفاع، سرحدوں کی حفاظت اور امن و امان کے قیام کے لیے جو قربانیاں دی ہیں وہ پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہیں۔ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران افواج پاکستان نے جس جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا، اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی اور اس سے پاکستان کا وقار عالمی سطح پر بلند ہوا ہے۔
سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ملکی سلامتی ہم سب کے لیے سب سے مقدم ہے اور اس معاملے پر پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ فوج کا ساتھ دینا قومی مفاد کا تقاضا ہے۔
حالیہ سعودی عرب کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ بھی پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے جس پر فخر کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارتِ دفاع کے ساتھ منسلک دیگر اداروں میں بھی بہتری کی گنجائش ہے اور کمیٹی ہر وقت ان اداروں میں اصلاحات اور بہتری کے لیے تیار ہے۔ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
سینیٹر طلحہ محمود نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2006ء سے بطور سینیٹر مختلف اہم قائمہ کمیٹیوں، بشمول داخلہ، کابینہ سیکرٹریٹ اور خزانہ کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کمیٹی برائے دفاع کی سربراہی ان کے لیے ایک اعزاز ہے اور وہ اپنی تمام صلاحیتیں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بروئے کار لائیں گے۔
خطے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چترال دفاعی اعتبار سے انتہائی اہم علاقہ ہے مگر افسوس ہے کہ وہاں بنیادی انفراسٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ چترال کے ایئرپورٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس کو فوری آپریشنل کیا جائے اور وہاں کی فلائٹس جو بند ہیں انہیں بھی فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ چترال کی ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ رابطہ کاری میں بہتری ائے ۔انہوں نے کہا کہ چترال جغرافیائی اور سٹریٹیجی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اور اس کا علاقہ چار مختلف جگہوں سے بارڈر سے جا کر ملتا ہے کمیٹی ترجیحی بنیادوں پر اس سلسلے میں اجلاس خصوصی طور پر بلائے گی اور متعلقہ اداروں سے اس پہ تفصیلی بریفنگ لی جائے گی۔
سڑکوں کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے، ان علاقوں میں ترقی، خوشحالی اور سہولیات کی فراہمی ناگزیر ہے۔ اسی طرح بلوچستان کے پسماندہ علاقے بھی توجہ کے مستحق ہیں۔
اس موقع پر سینیٹر عمر فاروق نے چیئرمین کمیٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے حالیہ معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے اور وزارت دفاع سے اس حوالے سے جامع بریفنگ درکار ہے۔ سینیٹر سرمد علی اور سینیٹر عبدالقدوس بزنجو نے بھی سینیٹر طلحہ محمود کو چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کمیٹی کے کام میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
یہ متفقہ انتخاب کمیٹی کے اراکین کے اعتماد اور اتحاد کا مظہر ہے، جس سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ قومی دفاع اور سلامتی کے معاملات میں مزید بہتری آئے گی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سیلاب زدگان کی مدد وزیراعلیٰ ریلیف کارڈ سے ہوگی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نہیں، عظمیٰ بخاری
  • ایک رہنما نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کوفراڈ کہا، بیان پرمعافی مانگنی چاییے، سینیٹر روبینہ خالد
  • بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کو فراڈ قرار دینے والوں نے ایک کروڑ خاندانوں کی توہین کی: پی پی سینیٹر
  • بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام مسترد،سیلاب زدگان کی مدد وزیراعلی ریلیف کارڈ سے ہوگی ،عظمی بخاری
  • سینیٹر طلحہ محمود سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے نئے چیئرمین منتخب
  • ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ، طریقہ کار کیا ہوگا؟
  • بھارت کی انڈس واٹر ٹریٹوری کی معطلی سے ملک میں بجلی مہنگی ہوسکتی ہے،ڈاکٹر خالد وحید
  • صاحب حیثیت افراد سیلاب متاثرین کی مدد کریں روبینہ خالد
  • سی ایم پنجاب گرین ٹریکٹر پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع، مریم نواز نے جیتنے والوں کو خود مبارکباد دی