ایک رہنما نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کوفراڈ کہا، بیان پرمعافی مانگنی چاییے، سینیٹر روبینہ خالد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ سیلاب کے موقع پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے اجتناب کیا جائے، ایک سیاسی رہنما نے بیان دیا کہ بی آئی ایس پی فراڈ ہے جو نامناسب بیان ہے، رہنما نے ایک کروڑ خاندانوں کی توہین کی ہے، بیان پرمعافی مانگنی چاییے۔
بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک بھر میں جانی و مالی نقصان ہوا ہے، متاثرین کی بھرپور معاونت کی جا رہی ہے،2022کے سیلاب میں بی آئی ایس پی نے 70 ارب روپے کی ہنگامی امداد دی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہی وہ پروگرام ہے جو سیلاب زدگان کو بہترین سہولیات فراہم کرسکتا ہے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے شفافیت، رفتار اور وسیع رسائی سے عوام کا اعتماد جیتا، یہ پروگرام غریبوں کی بقا اور وقار کا سہارا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی سب سے بہتر اور فوری ریلیف کا ذریعہ ہے ،کورونامیں بھی اسی پروگرام کے تحت لاکھوں خاندانوں کو ریلیف فراہم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے غربت کی سطح سے نیچے رہنے والے افراد زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے پاس مفصل ڈیٹا موجود ہے جس کے ذریعے سیلاب متاثرین کو بروقت اور شفاف طریقے سے امداد دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے ساتھ ایک کروڑ گھرانے جڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آڈٹ کا طریقہ کار ہے، بینظیر انکم سپورٹ کی مانیٹرنگ ورلڈ بینک اور ایشین بینک کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے دوسرے ممالک بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سیکھنے آرہے ہیں، یہ پروگرام لوگوں کی زندگیاں بہتر بنارہا ہے، پروگرام سے ایک کروڑ سے زائد بچے تعلیمی وظائف لے رہے ہیں۔
روبینہ خالد نے کہا کہ بینظیر نشو ونما پروگرام پر بھی کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنے لوگ فلاحی کام کررہے ہیں وہ سب قابل تعریف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے پی میں بونیر، صوابی، سوات، باجوڑ میں موبائل سروے ٹیمز بھیجی ہوئی ہیں، سیلاب کی وجہ سے لوگوں کے کارڈز گم ہو چکے ہیں۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سیلاب سے ملک بھرمیں نقصان ہوا، اس موقع پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے اجتناب کیا جائے، ایک سیاسی رہنما نے بیان دیا کہ بی آئی ایس ہی ایک فراڈ ہے جو نامناسب بیان ہے، اس پروگرام کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں، اس رہنما نے ایک کروڑ خاندانوں کی توہین کی ہے، اس رہنما کو اپنے بیان پرمعافی مانگنی چاییے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اگرکسی کو اس پروگرام کے نام سے تکلیف ہے تو یہ نام تبدیل نہیں ہوگا، یہ پروگرام سیاست نہیں، غریبوں کی بقا اور وقار کا سہارا ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مطالبہ ہے کہ سیلاب زدگان کی امداد بی آئی ایس پی کے ذریعے کی جائے، یہ پروگرام کسی کو بھکاری بنانے کیلئے نہیں بلکہ پسے ہوئے طبقے کو اوپرلانے کیلئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کی مانیٹرنگ عالمی ادارے کرتے ہیں، اس پروگرام کا باقاعدہ آڈٹ کیا جاتا ہے، ایک وزیر نے پارلیمنٹ کے فلور پر پی آئی اے کے پائلٹس کے حوالے سے بیان دیا، پھر کئی سال ملک کو نقصان برداشت کرنا پڑا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے کہا کہ بی آئی ایس پی انہوں نے کہا کہ بی اس پروگرام یہ پروگرام ایک کروڑ
پڑھیں:
بھارت کی انڈس واٹر ٹریٹوری کی معطلی سے ملک میں بجلی مہنگی ہوسکتی ہے،ڈاکٹر خالد وحید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)ادارہ برائے پائیدار ترقیاتی پالیسی(ایس ڈی پی آئی) کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد وحیدنے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے انڈس واٹر ٹیریٹوری کو معطل کرنے سے ملک میں بجلی مہنگی ہوسکتی ہے ،پاکستان میں پن بجلی سب سے سستی ہے، مگر اس میں اب جیو پولیٹیکل عنصر بھی شامل ہوگیا ہے،بھارت نے انڈس واٹر ٹیریٹوری کو معطل کر کے پاکستان کو آنے والے دریاؤں کا پانی روکنے کا اعلان کیا ہے ،پانی کی قلت سے ڈیمز کے زریعے بننے والی بجلی میں کمی ہوگی جس کو مہنگے فاسل فیول سے پورا کرنا ہوگا۔،اگر پاکستان کے دریاؤں میں پانی ایک فیصد کم ہوتا ہے تو اس سے بجلی کی پیدوار میں 5.8 ارب روپے کا اضافہ ہوجائے گا،روپے کی قدر ایک روپے کم ہونے سے بجلی کی پیدواری لاگت میں 8.2 ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔ ڈاکٹر خالد وحید نے کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹ (سیج)کے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ کلائمٹ ریزیلینس پروگرام پر دستخط کیئے ہیں، ماحولیاتی تحفظ کو بڑھانے کے اس پروگرام میں آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے شرائط رکھی تھیں،پاکستان نے اس پروگرام میں بجلی کے بلوں میں سلیں نظام کو ختم کرنے کی حامی بھری ہے،اس پروگرام کے تحت بجلی کو اس کی اصل لاگت پر تمام صارفین کو فراہم کی جائے گی،بجلی کے بلوں میں سلیں ختم کرنے کا مقصد زیادہ بجلی استعمال کرنے والی کو فائدہ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ پروٹیکٹڈ صارفین جو کہ مجموعی صارفین کا 54 فیصد ہیں، سبسڈی کے اہل صرف چالیس فیصد رہ جائیں گے ،پروٹیکٹڈ صارفین کو سبسڈی بجلی کے بلوں کے بجائے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے دی جائے گی۔ایس ڈی پی آئی نے تجویز دی ہے کہ ماہانہ سبسڈی دینے کے بجائے ان صارفین کو سولر پینلز دیئے جائیں تاکہ ان کی بلوں سے جان چھوٹے جبکہ حکومت کو سبسڈی کا ہر ماہ اجرا نہ کرنا پڑے ۔ڈاکٹر خالدوحید نے کہا کہ یورپی یونین کا کاربن ٹیکس ،ٹیکسٹائل کے برآمد کنند گان کے لئے پریشان کن خبرہے،سال 2030 سے یورپ کو کی جانے والی تمام برآمدات پر کاربن ٹیکس لاگو ہوگا،کاربن ٹیکس ہر ملک میں ٹیکسٹائل سپلائی میں ہونے والے کاربن اخراج کی بنیاد پر لگایا جائے گا،پاکستان میں گرڈ کی سطح پر کوئلے سے چلنے والے بڑے پاور پلانٹس کام کررہے ہیں ،اس ٹیکس سے پاکستان کی یورپ کو برآمد کی جانے والی مصنوعات پر ٹیکس کا بوجھ بڑھ جائے گا،پاکستان ٹیکسٹائل صنعت سے وا ستہ افراد کو جلد از جلد پیداواری عمل میں کاربن اخراج کو یورپی یونین کی سطح پر لانا ہوگا۔