ہمارا فلسطین کو تسلیم کرنیکا کوئی منصوبہ نہیں، پولینڈ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں پولش وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے تنازعہ کو حل کرنے کا واحد مناسب طریقہ، ابراہیم معاہدے کے ذریعے تل ابیب کے جانور صفت مجرموں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں پوشیدہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پولینڈ کی حکومت نے صہیونی رژیم کے ساتھ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور بعض یورپی ممالک کی مخالفت کے باوجود آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس حوالے سے پولش وزیر خارجہ "پیٹر سیجارٹو" نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ بوڈاپسٹ حکومت کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نہ صرف مشرق وسطیٰ میں امن کو قریب نہیں لائے گا بلکہ اسے مزید دور کر دے گا۔ انہوں نے اسرائیل کی خوشامد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے تنازعہ کو حل کرنے کا واحد مناسب طریقہ، ابراہیم معاہدے کے ذریعے تل ابیب کے جانور صفت مجرموں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں پوشیدہ ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو تسلیم
پڑھیں:
پاکستان کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کا خیرمقدم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے مغربی ممالک کے فیصلوں کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، پرتگال اور دیگر ممالک کے اس تاریخی اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ یہ تسلیمات خطے میں منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق یہ اقدام فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی بین الاقوامی سطح پر توثیق ہے۔
اسحاق ڈار نے فخر کے ساتھ یاد دلایا کہ پاکستان کو 1988 میں فلسطین کی آزادی کے اعلان کے بعد اسے تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت کی ہے اور آج بھی اس موقف پر قائم ہے۔
وزیر خارجہ نے ان تمام ممالک سے جنہوں نے ابھی تک فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم نہیں کیا، اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی قانون کے ساتھ اپنی وابستگی کے مطابق اسی طرح کے اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی مشترکہ کوششیں ہی خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنا سکتی ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں فلسطین کی ریاستی حیثیت کے حوالے سے ایک نئی تحریک شروع ہوئی ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کا یہ موقف نہ صرف اس کے مستقل خارجہ پالیسی اصولوں کے عکاس ہے، بلکہ یہ خطے میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے۔