ہمارا فلسطین کو تسلیم کرنیکا کوئی منصوبہ نہیں، پولینڈ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں پولش وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے تنازعہ کو حل کرنے کا واحد مناسب طریقہ، ابراہیم معاہدے کے ذریعے تل ابیب کے جانور صفت مجرموں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں پوشیدہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پولینڈ کی حکومت نے صہیونی رژیم کے ساتھ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور بعض یورپی ممالک کی مخالفت کے باوجود آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس حوالے سے پولش وزیر خارجہ "پیٹر سیجارٹو" نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ بوڈاپسٹ حکومت کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نہ صرف مشرق وسطیٰ میں امن کو قریب نہیں لائے گا بلکہ اسے مزید دور کر دے گا۔ انہوں نے اسرائیل کی خوشامد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے تنازعہ کو حل کرنے کا واحد مناسب طریقہ، ابراہیم معاہدے کے ذریعے تل ابیب کے جانور صفت مجرموں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں پوشیدہ ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو تسلیم
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔