انڈونیشیا کا بڑا فیصلہ؛ غزہ میں امن فوج کیلیے 20 ہزار سے زائد اہلکار بھیجنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
انڈونیشیا کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں غزہ کے لیے بڑی پیشکش کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر پرابوو سوبیانتو نے دوٹوک انداز میں کہا کہ انڈونیشیا ہمیشہ عالمی امن مشنز میں نمایاں کردار ادا کرتا رہا ہے۔
انھوں نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یا جنرل اسمبلی فیصلہ کرتی ہے تو ہم اپنے 20 ہزار فوجی امن مشن کے ساتھ غزہ بھیجنے میں ہچکچاہٹ نہیں دکھائیں گے۔
انڈونیشیا کے صدر نے دوریاستی حل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ساتھ ہی غزہ میں پائیدار امن ممکن ہے۔
انھوں نے اس بات کی بھی حمایت کی کہ آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو درکار سلامتی کی یقین دہانیاں بھی فراہم کی جائیں۔
صدر انڈونیشیا نے مزید کہا کہ امن کے قیام میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے پرعزم ہیں، غزہ کےعلاوہ بھی دنیا کے کسی خطے میں یہ فرض نبھا سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی میڈیا نے بھی دعویٰ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ بھی عرب اور مسلم ممالک کی افواج پر مشتمل امن دستہ غزہ میں تعینات کرنے کا حامی ہے۔ امریکا اس بار بھی متعدد بار کہہ چکا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں اقتدار کی منتقلی اور تعمیرِ نو کے لیے مالی تعاون بھی فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
Indonesia says it’s ready to deploy 20,000 boots on the ground in Gaza to stop the genocide.
???????? ???????? pic.twitter.com/5zhTy2NCXH — sarah (@sahouraxo) September 23, 2025
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت کا گورننس کے نام پر ایک ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ
اسلام آباد:پاکستان نے ٹیکس نظام کی کارکردگی بہتر بنانے،اخراجات میں شفافیت لانے اورسرکاری اداروںکے قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کے نام پر ایک ارب ڈالرکے 2 غیرملکی قرضے حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق حکومت 60 کروڑ ڈالرکاقرض "پاکستان پبلک ریسورسزفار اِنکلیوسِوڈیولپمنٹ پروگرام" کے تحت ورلڈ بینک سے،جبکہ 40 کروڑ ڈالر کاقرض "ایکسلیریٹنگ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ٹرانسفارمیشن پروگرام" کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک سے حاصل کریگی۔
موجودہ زرمبادلہ کے نرخ کے مطابق ایک ارب ڈالر تقریباً281 ارب روپے کے برابر بنتے ہیں،جو نیاہوائی اڈہ تعمیرکرنے یاسیکڑوں اسکول بنانے کیلیے کافی رقم ہے،تاہم یہ قرضہ جات بجٹ سپورٹ کے طور پر حاصل کیے جائیں گے اور ان سے کوئی نیااثاثہ نہیں بنایاجائیگا۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق قرضے زرمبادلہ ذخائرکوسہارادینے کیلیے لیے جارہے ہیں،جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے ابھی تک بڑے غیر ملکی قرضوں کی راہ ہموار نہیں ہوسکی۔
دستاویزات کے مطابق ورلڈ بینک کا 60 کروڑ ڈالرکا پروگرام وزارتِ خزانہ، ایف بی آر، بیورو آف اسٹیٹسٹکس، وزارتِ تجارت، پاور ڈویژن، آئی ٹی وزارت، پی پی آر اے اورآڈیٹر جنرل کے محکمے میں اصلاحات کیلیے ہوگا۔
پروگرام کے تحت ایف بی آرکے ٹیکس اصلاحاتی اقدامات، اخراجات میں شفافیت اور درست اعداد و شمار فراہم کرنیوالے نظام کو مضبوط کرنے کاہدف مقررکیاگیا۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ منصوبہ بندی نے نئے قرضے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر اوآڈیٹر جنرل کیلیے پہلے ہی اسی نوعیت کے قرضے جاری ہیں،جیسے کہ "پاکستان ریز ریونیو پروگرام" اور "آن لائن بلنگ سسٹم"۔ دوسری جانب، حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک سے 40 کروڑ ڈالرکاقرض 40 بڑے سرکاری اداروں کی کارکردگی اور مالی پائیداری بہتر بنانے کیلیے حاصل کرناچاہتی ہے۔
ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان کیلیے گورننس اور شفافیت میں بہتری لانے کیلیے "سیاسی عزم اور اصلاحی ارادے" زیادہ اہم ہیں،محض قرضوں سے اصلاحات ممکن نہیں۔