پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم کو انسانی تاریخ کا المیہ قرار دیا اور عالمی برادری سے فوری اور عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں تباہی اور بربادی کی مثال نہیں ملتی.

جہاں 64 ہزار سے زائد معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ غمزدہ مائیں، تڑپتے بچے اور اجڑے خاندان ہیں۔وزیرِ خارجہ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔ تازہ تجزیاتی رپورٹس کے مطابق صرف غزہ شہر میں پانچ لاکھ سے زائد افراد بھوک سے مرنے کے خطرے میں ہیں جبکہ خان یونس اور دیرالبلح میں بھی قحط کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ روزانہ درجنوں فلسطینی شہید ہو رہے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔اسحاق ڈار نے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاری کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور دو ریاستی حل کے لیے براہِ راست خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ای۔ون منصوبہ نوآبادیاتی سوچ کی واضح عکاسی ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔پاکستانی وزیرِ خارجہ نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کرائی جائے، غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے اور انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی یقینی بنائی جائے۔ اس کے ساتھ ہی فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی روکی جائے اور مہاجرین کے حقِ واپسی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے اس موقع پر ایک آزاد، خودمختار اور مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت دہرائی جس کی سرحدیں 1967ء سے پہلے کی ہوں اور جس کا دارالحکومت مشرقی القدس (القدس الشریف) ہو۔اسحاق ڈار نے فرانس اور سعودی عرب کی جانب سے دو ریاستی حل پر کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا اور ان ممالک کو سراہا جنہوں نے حالیہ دنوں میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 1988 میں ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکا ہے اور ہمیشہ فلسطینی عوام کی جدوجہد کے ساتھ کھڑا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی موجودہ حالت عالمی ضمیر پر دھبہ ہے۔ غزہ آج صرف انسانوں کی قبریں نہیں بلکہ عالمی ضمیر کا قبرستان بھی بن چکا ہے۔ اب وقت الفاظ کا نہیں بلکہ عمل کا ہے، اسحاق ڈار نے اپنے خطاب کے اختتام پر زور دیا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: فلسطینی عوام اسحاق ڈار نے انہوں نے

پڑھیں:

پاکستان کا مختلف ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم

فائل فوٹو

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان فلسطینی ریاست کو فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کی جانب سے تسلیم کیے جانے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ 

اپنے بیان میں اسحٰق ڈار نے کہا کہ وہ تمام ممالک جنہوں نے فلسطین کو تاحال تسلیم نہیں کیا وہ بین الاقوامی قانون کے تحت ریاست فلسطین کو تسلیم کریں۔

فرانس نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا

جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران فرانس کے صدر نے اعلان کیا ہے کہ فرانس نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ آج انہوں نے فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اعلیٰ سطح کی کانفرنس میں شرکت کی ہے جو کہ فرانس اور سعودی عرب کی جانب سے مشترکہ طور پر چئیر کی گئی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں سے ہے جنہوں نے فلسطینی ریاست کو انیس سو اٹھاسی میں آزادی کے اعلان کے فوری بعد تسلیم کیا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ ریاست کو تسلیم کیا جانا اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت فلسطینی عوام کا قانونی حق ہے۔ ان ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جانا خطے میں منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کی جانب قدم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارا فلسطین کو تسلیم کرنیکا کوئی منصوبہ نہیں، پولینڈ
  • فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا خوش آئند قدم ہے، محمد عمر فاروق
  • مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنےکا خیرمقدم کرتے ہیں.اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں، علاقائی صورتحال، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان کا مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنےکا خیرمقدم
  • پاکستان مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے، اسحاق ڈار
  • پاکستان کا مختلف ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم
  • برطانیہ میں فلسطینی مشن کو سفارت خانے کا درجہ، فلسطینی پرچم عمارت پر لہرا دیا گیا
  • برطانیہ و دیگر ممالک کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں، طاہر اشرفی