اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے عوام  اور کاروباری برادری کو  تجارت کا بہتر ماحول فراہم کرنے کے لئے کمیٹی کی تمام سفارشات منظور کر لیں اور ان پر عمل درآمد کے لئے معاہدہ پر   دستخط ثبت کر دئیے گئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ گلبر خان، بزنس کمیونٹی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے  اس موقع پر بتایا  کہ نئے طریقہ ہائے کار کے مطابق گلگت بلتستان کیلئے درآمدکی جانے والی اشیاء پر سیلزٹیکس، ایڈوانس انکم ٹیکس نہیں لگے گا، اسی طرح جن اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے، ان پرایف ای ڈی کا اطلاق بھی نہیں ہو گا تاہم کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی اسی طرح عائد ہو گی۔ ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور دیگر متعلقہ شراکت داروں کے ہمراہ پریس بریفنگ میں چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ گلگت بلتستان کے علاقہ میں کنزمپشن ٹیکس کو توسیع نہیں دی گئی ہے لیکن کوئی ایسا انتظامی طریقہ ہائے کار نہیں تھا جس کے ذریعہ ہم یہ تشخیص کر سکیں کہ علاقہ میں درآمد ہونے والی اشیاء گلگت بلتستان یا باہر استعمال ہوں گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ وفاقی وزیر توانائی اور دیگر شراکت داروں پر مشتمل کمیٹی نے اس حوالہ سے ایک طریقہ کار بنایا ہے۔ اب اس طریقہ کار کا عملی اطلاق ہو رہا ہے اور یہ عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے یہ طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان وفاقی حکومت کیلئے اہمیت کا حامل خطہ ہے اور ہماری پوری کوشش تھی کہ اس حوالہ سے مسائل ختم ہوں۔ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کیلئے جواشیاء درآمدکی جا رہی ہے اس کے علاقہ میں استعمال کو یقینی بنانے کیلئے گلگت بلتستان کی حکومت اقدامات کرے گی اور تمام ٹیرف لائنز طے کریں گی۔ اس اقدام سے ایف بی آر کے محاصل میں کوئی کمی نہیں ہوگی بلکہ اس میں اضافہ ہوگا، وفاقی وزیر اویس  لغاری  نے کہا کہ میں وزیراعظم  محمد شہباز شریف کا انتہائی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس اہم کام کے لئے مجھے اس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا۔ کمیٹی میں وفاقی وزیر امور کشمیر ،گلگت بلتستان اور سیفران امیر مقام، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، سینیٹر سلیم مانڈی والا، حفیظ  اور امجد شامل تھے  اور ہم سب ایک پیج پر تھے۔ چیئرمین ایف بی آر  ، ان کی ٹیم، مختلف اداروں نے بھرپور شرکت کی۔ گلگت بلتستان کی پوری سیاسی قیادت کا بے حد مشکور ہوں جنہوں نے ہر لمحہ بھرپور مصلحت کے ساتھ اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ تاریخ وزیراعظم کی ان کاوشوں کو سنہری الفاظ میں یاد رکھے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ ان کے ڈرائی فورٹ کے ٹیکس اور دیگر پالیسی معاملات میں ریلیف دیا جائے۔ ان معاملات کی وجہ سے سوست ڈرائی پورٹ پر درآمدات، برآمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ میں رکاوٹ پیش آ رہی تھی، وزیر اعلی گلگت بلتستان گلبر خان نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے مشکور ہیں جنہوں نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیا اور جو وعدہ کیا تھا آج وہ پورا ہو گیا۔ اس موقع پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ گلگت بلتستان کا بارڈر ٹیکس کا مسئلہ حل ہونا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے مسائل پاکستان کے لیے بہت اہم ہیں اور ہم ان مسئلوں کو ہمیشہ کیلئے حل کریں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی ا ر گلگت بلتستان کی گلگت بلتستان کے انہوں نے کہا وفاقی وزیر اور دیگر

پڑھیں:

ایف بی آر 3.6 کھرب کا سیلز ٹیکس خسارہ ختم کرنے میں ناکام

اسلام آباد:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اعتراف کیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں 3.6 کھرب روپے کے سیلز ٹیکس خسارے کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں ہے، اس کی بنیادی وجہ ریٹیل سیکٹر کی غیر رسمی نوعیت اور شدید تقسیم ہے، یہ انکشاف وزیراعظم آفس کو دی گئی حالیہ بریفنگ میں کیاگیا۔

ایف بی آرکے مطابق صرف ریٹیل سیکٹر میں سیلز ٹیکس کاخسارہ 310 ارب روپے ہے، جو مجموعی خسارے کا تقریباً دسواں حصہ بنتا ہے، ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلے مالی سال میں 874 ارب روپے کی وصولی صرف نفاذی اقدامات کے ذریعے ممکن ہوئی۔

 روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون نے 15 ستمبر کو ایف بی آر سے اس دعوے کی تفصیلات مانگیں تو خبر کی اشاعت تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے حکومت کو بتایا کہ سیلز ٹیکس خسارہ صرف اس وقت پورا ہوسکتا ہے،جب ریٹیل سطح پر مکمل مانیٹرنگ کی جائے، لیکن موجودہ حالات میں ریٹیل سیکٹر کو مؤثر انداز میں مانیٹر کرنا ممکن نہیں۔

اعداد و شمارکے مطابق پچھلے مالی سال میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 3.9 کھرب روپے اکٹھے کیے،جبکہ 3.6 کھرب روپے کاخلا باقی رہا۔ اس اعتراف کے پس منظر میں لاہور میں ایف بی آر اور تاجروں کے درمیان نیاتنازعہ بھی سامنے آیا ہے، جہاں ایک کاروباری شخصیت کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے پر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے ایف بی آر افسرکی تبادلے کامطالبہ کرتے ہوئے یکم اکتوبر سے مستعفی ہونے کی دھمکی دیدی ہے۔

ماضی میں بھی مختلف حکومتوں نے ریٹیل سیکٹرکو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے اقدامات کیے، جن میں بڑی خریداریوں پر پابندیاں اور ایف بی آر اہلکاروں کو مراعات دینا شامل ہے۔ ایف بی آر اب کہتاہے کہ وہ مینوفیکچرنگ سطح پر ٹیکس نفاذ پر توجہ دے گا کیونکہ یہاں ٹیکس وصولی زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔ ایف بی آر نے وزیراعظم آفس کو بتایاکہ 12,805 ٹیکس دہندگان نے نظام کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کے ساتھ مربوط کیا ہے،جن کی کل سیلز ٹرن اوور 33.3 کھرب روپے ہے،جوگزشتہ سال کی مجموعی 51 کھرب کی فروخت کادو تہائی حصہ بنتا ہے۔

ایف بی آر کے مطابق سب سے زیادہ ٹیکس خسارہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 814 ارب روپے ہے، اس کے بعد پیٹرولیم اور خوراک کے شعبوں میں 384،کیمیکل و فرٹیلائزر میں 326، آئرن و اسٹیل میں 200، الیکٹرانکس میں 193 اور مشروبات میں 101 ارب روپے کاخسارہ ہے،جبکہ چینی کے شعبے میں صرف 46 ارب روپے کاخلا موجود ہے،لیکن ایف بی آرکی توجہ اس پر غیر معمولی حد تک مرکوز رہی ہے۔ 

ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں بہتر نفاذکے باعث ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.24 فیصد تک پہنچ گیا اور پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ 2027 تک یہ تناسب 13.7 فیصد تک لے جانے کے ہدف پرگامزن ہے۔

 دوسری جانب ایف بی آرکے اعلیٰ افسر نے بتایاکہ ادارے کی جانب سے فیصل آباد میں جیولرز شاپس اور فرنیچر شورومزکے خلاف کارروائیاں کی گئیں،اس دوران ضلعی مجسٹریٹس اور پولیس کی مددسے 100 سے زائددکانداروں کے خلاف ایکشن لیاگیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • حکومت اور گلگت بلتستان کے درمیان ٹیکس معاملات طے پاگئے، تاجروں کا ہڑتال ختم کرنے کا اعلان
  • شہباز شریف نے گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت کی سفارشات منظور کر لیں، اویس لغاری
  • وزیراعظم نے گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت کی سفارشات منظور کر لیں، اویس لغاری
  • وزیراعظم نے گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت کی سفارشات منظور کر لیں: اویس لغاری
  • 3.6 کھرب کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں؛ ایف بی آر کی بریفنگ میں انکشاف
  • ایف بی آر 3.6 کھرب کا سیلز ٹیکس خسارہ ختم کرنے میں ناکام
  • گلگت بلتستان وفاقی سازشوں کے شکنجے میں: تفصیلی جائزہ
  • گلگت بلتستان وفاقی سازشوں کے شکنجے میں ایک تفصیلی جائزہ