حکومت اور گلگت بلتستان کے درمیان ٹیکس معاملات طے پاگئے، تاجروں کا ہڑتال ختم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
وفاقی حکومت اور گلگت بلتستان کے درمیان ٹیکس معاملات طے پاگئے، گلگت چیمبر آف کامرس کے صدر نے کل سے گلگت بلتستان میں ہڑتال ختم کرکے کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری، وزیراعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر، سینیٹ کی چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سلیم ایچ مانڈوی والا اور گلگت بلتستان کونسل کے ممبران و گلگت چیمبر کے صدر کے ہمراہ، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کی۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت کا مشکورہوں، گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت کی جانب سے سفارشات پیش کی گئیں، کمیٹی ن ڈیڑھ ماہ میں سفارشات تیار کیں، وزیراعظم کا مشکورہوں انہوں نے سفارشات کی منظوری دی ہے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ سوست ڈرائی پورٹ پر ٹیکس کا مسئلہ حل کیا جائے، وزیراعظم شہباز شریف گلگت بلتستان کے عوام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
اویس لغاری کا مزید کہنا تھا کہ تاجربرادری کے مسائل کے حل کے لیے تعاون پر جی بی حکومت کے شکر گزار ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ گلگت بلتستان کیلئے درآمد کی گئی اشیاء پر سیلز ٹیکس، ایڈوانس انکم ٹیکس نہیں لگے گا، جن اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے ان پر ایف ای ڈی کا اطلاق بھی نہیں ہوگا، کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہوگی۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ نئے طریقہ ہائے کار کے مطابق گلگت بلتستان کیلئے درآمد کی گئی اشیاء پر سیلز ٹیکس، ایڈوانس انکم ٹیکس نہیں لگے گا اسی طرح جن اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے، ان پر ایف ای ڈی کا اطلاق بھی نہیں ہوگا تاہم کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی اسی طرح عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی طریقہ ہائے کار ممبر کسٹم اور سیکریٹری گلگت بلتستان نے مل بیٹھ کر بنالیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان میں درآمدات پر کئی ٹیکس عائد ہوتے ہیں، بعض بارڈز ڈیوٹیز ہوتی ہیں جبکہ بعض کنزمپشن ڈیوٹی تا ٹیکس ہوتے ہیں، گلگت بلتستان کے علاقے میں کنزمپشن ٹیکس کو توسیع نہیں دی گئی ہے لیکن کوئی ایسا انتظامی طریقہ ہائے کار نہیں تھا جس کے ذریعے ہم یہ تشخیص کرسکیں کہ علاقہ میں درآمد شدہ اشیاء گلگت بلتستان یا باہر استعمال ہوں گی۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ وزیر توانائی اور دیگر شراکت داروں پر مشتمل کمیٹی نے اس حوالے سے ایک طریقہ کار بنایا ہے، نئے طریقہ کار کے مطابق جو اشیاء گلگت بلتستان کیلئے آئیں گی اس پر سیلز ٹیکس، ایڈوانس انکم ٹیکس نہیں لگے گا، اسی طرح جن اشیاء پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے، ان پر ایف ای ڈی کا اطلاق بھی نہیں ہوگا، کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی اسی طرح عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی طریقہ ہائے کار ممبر کسٹم اور سیکرٹری گلگت بلتستان نے مل بیٹھ کربنالیا ہے، اب اس طریقہ کار کا عملی اطلاق ہورہا ہے اور یہ عمل جاری ہے، تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے یہ طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان وفاقی حکومت کیلئے اہمیت کا حامل خطہ ہے اور ہماری پوری کوشش تھی کہ اس حوالے سے مسائل ختم ہوں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کیلئے جواشیاء درآمد کی جارہی ہیں اس کے علاقے میں استعمال کو یقینی بنانے کیلئے گلگت بلتستان کی حکومت اقدامات کرے گی اورتمام ٹیرف لائنز طے کریں گی، اس اقدام سے ایف بی آر کے محاصل میں کوئی کمی نہیں ہوگی بلکہ اس میں اضافہ ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کیلئے کہ گلگت بلتستان کی گلگت بلتستان کے طریقہ ہائے کار چیئرمین ایف بی انہوں نے کہا ڈیوٹی عائد اویس لغاری طریقہ کار نے کہا کہ ایف بی آر اس حوالے اشیاء پر
پڑھیں:
پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے حکومت اور بینکوں کے درمیان تاریخی معاہدہ طے پا گیا
ملک کے پاور سیکٹر کو درپیش گردشی قرضے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں وفاقی حکومت اور کمرشل بینکوں کے درمیان 1275 ارب روپے کے فنانسنگ معاہدے کے لیے تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق اس اہم فنانسنگ معاہدے پر دستخط کی تقریب کل وزیراعظم آفس میں منعقد ہو گی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف ورچوئلی شرکت کریں گے۔
معاہدے کی تفصیلات اور اہم شرکاء
حکومت نے جون 2025 میں پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے مستقل حل کے لیے کمرشل بینکوں سے قرض لینے کا تاریخی فیصلہ کیا تھا۔
اب یہ قرض، جو 1275 ارب روپے پر مشتمل ہے، بجلی کی پیداواری کمپنیوں (IPPs) اور پاور ہولڈنگ کمپنی کے واجبات کی ادائیگی میں استعمال کیا جائے گا۔
تقریب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر توانائی اویس لغاری، 18 بینکوں کے نمائندے، ڈسکوز (DISCOs)، نیپرا کے چیئرمین، گورنر اسٹیٹ بینک ، عالمی مالیاتی اداروں (آئی ایم ایف، عالمی بینک، اے ڈی بی) کے نمائندے شریک ہوں گے۔
فنانسنگ پلان کی جھلک
قرض کی واپسی 6 سال میں 24 سہ ماہی اقساط میں کی جائے گی۔
شرح سود تین ماہ کے KIBOR سے 0.9 فیصد کم رکھی گئی ہے۔
سالانہ واپسی کی حد 323 ارب روپے مقرر کی گئی ہے۔
شرح سود میں اضافے کی صورت میں منصوبے کی بالائی حد 1938 ارب روپے مقرر کی گئی ۔
منصوبے کے تحت 683 ارب روپے پاور ہولڈنگ کمپنی کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
گردشی قرضے کی موجودہ صورتحال
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2025 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 1614 ارب روپے تھا۔
جولائی 2025 میں یہ بڑھ کر 1661 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
روایتی حکمت عملی سے آگے
اس بار حکومت نے روایتی طریقے — یعنی گردشی قرض کو صرف ایک حد تک محدود رکھنے — کے بجائے بینکنگ سیکٹر کے ذریعے قرض کو بتدریج ختم کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے، جسے ایک پائیدار اور عملی حل قرار دیا جا رہا ہے۔