پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کتنا ٹیکس شامل ہے؟ حقیقت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد کیے گئے ٹیکسز کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق ایک لیٹر پیٹرول پر 94 روپے 89 پیسے اور ایک لیٹر ڈیزل پر 95 روپے 35 پیسے کے برابر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ اس طرح فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 36 فیصد جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 35 فیصد ٹیکس کی مد میں شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 14 روپے 37 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 78 روپے 2 پیسے پیٹرولیم لیوی اور 2 روپے 50 پیسے کلائمیٹ سپورٹ لیوی کے طور پر وصول کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح عوام کو فی لیٹر پیٹرول کی اصل قیمت کے مقابلے میں نمایاں حد تک زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔
اسی طرح فی لیٹر ڈیزل کی قیمت میں بھی بھاری ٹیکس شامل ہیں۔ ڈیزل پر 15 روپے 84 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 77 روپے ایک پیسہ پیٹرولیم لیوی اور ڈھائی روپے کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کی گئی ہے۔ یہ تمام ٹیکسز مل کر ڈیزل کی اصل قیمت کو تقریباً ایک تہائی بڑھا دیتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکس عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھا دیتے ہیں کیونکہ ٹرانسپورٹ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر براہِ راست اثر پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومت کو ریونیو کے حصول کے ساتھ ساتھ عوام کو ریلیف دینے پر بھی غور کرنا ہوگا تاکہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیٹر پیٹرول کی قیمت میں کے مطابق فی لیٹر ڈیزل کی
پڑھیں:
سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ٹل گیا، بیراجوں کی تازہ صورتحال سامنے آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ کے بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ اعداد و شمار محکمہ اطلاعات سندھ نے جاری کر دیے ہیں، جن کے مطابق صورتحال قابو میں ہے اور سپر فلڈ کا کوئی خطرہ باقی نہیں رہا۔
پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 60 ہزار 309 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 31 ہزار 545 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اسی طرح سکھر بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 61 ہزار 554 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 6 ہزار 434 کیوسک نوٹ کیا گیا، جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد سب سے زیادہ 3 لاکھ 64 ہزار 41 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 39 ہزار 486 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا جب کہ گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے اور بہاؤ میں مزید کمی متوقع ہے۔ بارشوں کے سیزن کے اختتام اور پنجاب کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں کمی نے سندھ میں سپر فلڈ کے خدشات ختم کر دیے ہیں۔
خیال رہے کہ چند ہفتے قبل صوبائی حکومت نے احتیاطی تدابیر کے طور پر کچے کے علاقوں میں رہائش پذیر ہزاروں خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا تاکہ کسی ممکنہ خطرے کی صورت میں انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔ حکام کے مطابق اب صورتحال قابو میں ہے اور لوگوں کو بتدریج واپس گھروں کی اجازت بھی دی جا رہی ہے۔
علاوہ ازیں سندھ میں سیلابی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور بیراجوں پر پانی کے بہاؤ کے اعداد و شمار دن میں کئی بار اپ ڈیٹ کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری افواہوں پر کان نہ دھریں اور سرکاری اداروں کی ہدایات پر عمل کریں۔