کولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
کولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 September, 2025 سب نیوز
نیویارک (آئی پی ایس )کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس قدر تنقید کا نشانہ بنایا کہ ان کی تقریر کے ابتدائی 5 منٹوں میں ہی امریکی وفد نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آٹ کر دیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران کولمبین صدر نے امریکا کے منشیات اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی پانیوں میں فوجی آپریشن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہجرت کو بہانہ بنا کر سفید فام اور نسل پرست معاشرے کو نسلی برتر ریاست کے طور پر پیش کیا جاتا ہے حالانکہ یہ انسانیت کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کولمبیا، وینزویلا اور کیریبین ریاستوں کے حوالے سے پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پیٹرو گستاوو کا کہنا تھا ٹرمپ کی ان ریاستوں کے حوالے سے پالیسی ڈرگ مافیا کے گرد گھومتی ہے،
بطور سینیٹر پیرا ملٹری سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں اور ڈرگ مافیا کے خلاف آواز اٹھائی تو مجھے کئی بار قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور اب بھی یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں خاموش ہو جاں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سرٹیفیکیشن منسوخ کیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے گستاوو پیٹرو نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے تاریخ میں کسی بھی اور حکومت سے زیادہ منشیات ضبط کی لیکن اس کے باوجود امریکا نے میری سرٹیفیکیشن منسوخ کر دی، صدر ٹرمپ کو ایسا قدم اٹھانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے اور اس حوالے سے واشنگٹن کا رویہ منافقانہ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریوکرینی صدر نے جنگ کے خاتمے پر عہدہ چھوڑنے کی پیشکش کردی یوکرینی صدر نے جنگ کے خاتمے پر عہدہ چھوڑنے کی پیشکش کردی پنجاب: سیلاب نقصانات کے سروے کیلئے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ سیلاب متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنالیا گیا، وفاق کو عالمی مدد مانگنی چاہیے تھی، بلاول اسلام آباد بار کونسل نے بھی جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا ہائیکورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے: جسٹس طارق جہانگیری گردشی قرضہ تمام وسائل نگل رہا تھا، اس مسئلے سے نمٹنا بہت بڑی کامیابی ہے: وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ اجلاس سے قبل ٹرمپ کی میزبانی میں طاقتور اسلامی ممالک کے سربراہان کی اہم ملاقات
نیویارک اسلام آباد(صغیر چوہدری )اقوام متحدہ اجلاس سے قبل بڑی سفارتی سرگرمی،ٹرمپ کی میزبانی میں طاقتور اسلامی ممالک کے سربراہان کی اہم ملاقات، فلسطین اور اسرائیلی حملے پر غور،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل ایک بڑی اور غیر معمولی سفارتی میٹنگ ہونے جارہی ہے جس کی میزبانی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ اس ملاقات میں دنیا کے طاقتور اسلامی ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے جن میں سعودی عرب، ترکیہ، قطر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، مصر اور پاکستان شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے ٹرمپ سے کہا تھا کہ وہ اپنے تحفظات براہِ راست اُن کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں تاکہ معاملات کسی نتیجے تک پہنچ سکیں۔ یہ ملاقات ایک گروپ کی صورت میں ہوگی جسے سفارتی حلقے ایک بڑا بریک تھرو قرار دے رہے ہیں۔
اہم ایجنڈا میں فلسطین اور اسرائیلی جارحیت پر بات ہوگی میٹنگ کے دوران دو بڑے ایشوز زیرِ بحث آئیں گے فلسطین کو آزاد ریاست کی حیثیت دلوانا اور دنیا کے نقشے پر ایک تسلیم شدہ حیثیت کے ساتھ ابھارنا۔
اور قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے تحفظات اور اس کے علاقائی و عالمی اثرات اسلامی ممالک کا مؤقف ہے کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادی ایسے اقدامات سے باز نہ آئے تو نہ صرف مشرقِ وسطیٰ میں تناؤ بڑھے گا بلکہ یہ امریکہ کے مفاد میں بھی نہیں ہوگا۔ ملاقات سے ایک بڑا بریک تھرو کا امکانات ہے ماہرین کے مطابق یہ ملاقات عالمی سفارت کاری میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ طاقتور اسلامی ممالک کی اجتماعی کوشش سے فلسطین کے حق میں رائے عامہ مزید مضبوط ہوسکتی ہے اور ممکنہ طور پر اسے آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا عمل تیز ہوسکتا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اسلامی ممالک ٹرمپ کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اس کے دور رس اثرات ہوں گے اور مشرقِ وسطیٰ کی سیاست کا منظرنامہ یکسر بدل سکتا ہے۔