غزہ میں جارحیت نہیں نسل کشی ہورہی ہے، حماس کے خلاف بھی ہرزہ سرائی، محمود عباس
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ ہم گریٹر اسرائیل کے نظریے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ورچوئل خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ جارحیت نہیں نسل کشی ہے
اسرائیلی اقدامات انسانیت کے خلاف جرم ہے، دو سال سے اسرائیلی قابض افواج فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، انتہا پسند اسرائیلی حکومت مغربی کنارے میں ناپاک منصوبے کو آگے بڑھارہی ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ ہم گریٹر اسرائیل کے نظریے کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں، غزہ میں مساجد ،اسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملے ہورہے ہیں، غزہ کے مستقبل میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا، حماس کو ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ہوں گے، حماس کا طرز عمل فلسطینی عوام یا ان کی جدوجہد آزادی کی نمائندگی نہیں کرتا۔
ا سرائیل نے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی، جن ممالک نے فلسطین کو بحیثیت ریاست تسلیم کیا ان کا اقدام خوش آئند ہے، امید ہے نیویارک میں دوریاستی کے لیے ہونے والی کانفرنس کے اچھے نتائج نکلیں گے، ہم غزہ میں جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی
حماس نے آج 8 نومبر کو ایک اور یرغمالی کی لاش آئی سی آر سی کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ لاش ممکنہ طور پر یرغمالی کی ہے اور اس کی شناخت کے لیے فرانزک ٹیسٹ جاری ہیں۔
یہ حوالگی اُس امریکی ثالثی معاہدے کی روشنی میں ہوئی ہے جو غزہ تنازعے کے تحت طے پایا تھا جس میں زندہ یرغمالیوں اور لاشوں کی واپسی کی شقیں شامل تھیں۔
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اس واپسی کے باوجود ابھی بھی متعدد یرغمالیوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں جسے فور طور پر حوالے کیا جائے۔