اپنے ایک بیان میں فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی مکمل آزادی، 1967ء کی حد بندی کے مطابق خود مختار ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس ہو، اس کے بغیر انصاف مکمل نہیں سمجھتے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ حماس کا مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا، اس کو اپنے ہتھیار حوالے کرنے ہوں گے، حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپس خود کو فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے، شہریوں کو نشانہ اور قیدی بنانے کی مذمت کرتے آئے ہیں، ہم مسلح ریاست کے قائل نہیں، تمام فریقین قیدیوں کو رہا کریں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی 1948ء کے بعد سے آج تک نقل مکانی پر مجبور ہیں، اسرائیل نے آج تک فلسطینیوں کے ساتھ کوئی وعدہ نہیں نبھایا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور امداد کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے امن منصوبے پر عمل درآمد کے لیے امریکا، سعودی عرب اور فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے آمادگی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پٹی کا مکمل انتظام فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ناگزیر ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے ٹیکسوں کی رقوم فوری فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے، فلسطینیوں کے مکمل حقوق کے حصول تک پُرامن قانونی و سفارتی جنگ جاری رکھیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی مکمل آزادی، 1967ء کی حد بندی کے مطابق خود مختار ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس ہو، اس کے بغیر انصاف مکمل نہیں سمجھتے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی صدر

پڑھیں:

27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ

اسلام آباد:

پارلیمان میں پیش 27 ویں آئینی ترمیمی بل نے رواں ہفتے کو سپریم کورٹ کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کن بنا دیا۔ مجوزہ ترمیم کے تحت سپریم کورٹ وفاقی آئینی عدالت کے ماتحت بن جائیگی، جس کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری انتظامیہ کرے گی۔

سپریم کورٹ نئی وفاقی آئینی عدالت کے دائرہ اختیار کی پیروی کے پابندی ہو گی۔ امکان ہے کہ رواں ہفتہ ملک کی موجودہ عدالتی عظمیٰ کیلیے آخری ہو گا، مجوزہ ترمیم میں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے نام کیساتھ بھی لفظ  پاکستان ختم کر دیا جائیگا۔ 

ذرائع کے مطابق حکومت آئینی ترمیمی بل رواں ہفتے منظور کرانے کیلئے پرعزم ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا 12 نومبر کو ترکی کے دورہ پر جا رہے ہیں، ان کی غیر موجودگی میں سینئر ترین جج سید منظور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔

اس دوران اگر 27 ویں ترمیم منظور ہوجاتی ہے تو حکومت کسی بھی سپریم کورٹ کے جج کو قائم مقام چیف جسٹس لگا سکتی ہے۔

آج تمام نظریں سپریم کورٹ کے ججز پر ہیں کہ مجوزہ 27 ویں ترمیم کیا ردعمل  دیتے ہیں، جوکہ 27 ویں ترمیمی بل پارلیمان میں پیش ہونے کے بعد ان کا پہلا ورکنگ ڈے ہے۔

وکلاء کی نظر میں مجوزہ آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ سے ردعمل آئے گا۔ تاہم دیکھنا یہ ہے کہ ردعمل بطور ادارہ ہو گا، یا پھر کچھ جج اپنی آواز بلند کریں گے؟

وکلاء کی نظر میں تمام سپریم کورٹ ججز کو عدلیہ کی خودمختاری کیلئے ہم آواز ہونا چاہیے جوکہ  آئین کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک ہے۔

کم از کم چیف جسٹس آفریدی کو 27 ویں ترمیمی بل کی منظوری سے قبل فل کورٹ اجلاس طلب کرنا چاہیے۔

حکمران اتحاد کے قانونی ماہرین  اپنی قیادت کو سمجھانے سے قاصر ہیں کہ ایسی عدالت کی ساکھ کیا ہو گی جس کے سربراہ کا تقرر حکومت کرے گی۔

وفاقی آئینی عدالت میں تقرری کے امیدوار سپریم کورٹ کے ججز کو بھی  موجودہ پارلیمنٹ کی ساکھ سے متعلق سنگین شکوک وشہبات سمجھنے کی ضرورت ہے۔

نئی وفاقی آئینی عدالت کیلئے حکومت کے زیر اثر کام نہ کرنے کا تاثر ختم کرنا ایک بڑا چیلنج ہو گا۔سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے رابطے پر کہا کہ  سپریم کورٹ کے ججز کو اصولی طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے‘ شہدا کی تعداد 79 ہزار سے متجاوز
  • جنوبی افریقہ میں جی 20 اجلاس میں کوئی امریکی عہدیدار شریک نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایسا کوئی قانون نہیں ہوگا جس سے صوبوں کا اختیار کم ہوگا: ایمل ولی خان
  • حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی
  • فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام، ترکیہ نے نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں،فضل الرحمان
  • حماس آج رات اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کرے گا، غزہ جنگ بندی کے تحت
  • 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،فی الحال کوئی بات نہیں کرسکتے،فضل الرحمن
  • کالعدم ٹی ایل پی کے 177 مدارس اور 330 مساجد تنظیم المدارس کے حوالے کرنے کا معاہدہ طے