Jasarat News:
2025-11-10@15:21:50 GMT

اعتقادی اور عملی کفرو شرک

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کفرو ایمان، شرک و توحید، بدعت و سنت کا باہمی تعلق تو اضداد پر مبنی ہے۔ لیکن قرآن و سنت پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ ایک ہی شخص میں بعض اوقات توحید کے ساتھ شرک، سنت کے ساتھ بدعت، ایمان کے ساتھ کفر، فسق و معصیت کے ساتھ طاعت و تسلیم بیک وقت جمع ہوتے ہیں۔ ایک ہی شخص میں باہمی متضاد ان چیزوں کا اجتماع ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار ممکن نہیں۔ خود رسولؐ کے دور میں ایسی شخصیات کا وجود پایا جاتا تھا، جن میں یہ تضادات جمع تھے اور آپؐ نے ایمان و توحید، سنت اور طاعت و تسلیم کو ان کے کفر وشرک، بدعت، فسق و معصیت پر ترجیح دی اور اس کی اصل وجہ اور بنیاد، دو باتیں تھیں:
اوّل یہ کہ ’کفر‘ کا لفظ کتاب و سنت میں کئی معنوں میں استعمال ہوا ہے: 1-ایمان و توحید کی ضد و مقابل۔ عام طور پر قرآن و سنت میں اسی مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ 2-کفرانِ نعمت، شکر کی ضد و مقابل۔ اس مفہوم میں بھی قرآن میں استعمال ہوا۔ 3-اعلان برأت و لاتعلقی،4-بمعنی انکار و جحود5-پردہ پوشی و ستر چھپانا۔ یہ کفر کا عربی زبان میں اصل اور بنیادی مفہوم ہے۔

دوم یہ کہ شرعی کفر جس سے آدمی دائرۂ ملّت سے خارج اور باہر ہوجاتا ہے وہ صرف کفر اکبر ہوتا ہے نہ کہ کفر اصغر۔ اور یہ بات ایک حقیقت ہے کہ آپؐ نے اعتقادی کفر وشرک، اور عملی کفر وشرک اور بدعت و معصیت میں فرق کیا۔ منافقین کے ساتھ آپؐ کا معاملہ اس کی واضح مثال ہے کہ ان میں کفروشرک اور معاصی کا وجود ایک حقیقت تھی، لیکن دوسری طرف وہ بیش تر ظاہری اعمال: نماز، روزہ، حج، جہاد وغیرہ میں عملی طور پر مسلمانوں کے ساتھ شامل ہوتے تھے۔ اس لیے نبیؐ نے ان کو مسلمان شمار کر کے ان کے ساتھ مسلمانوں والا معاملہ کیا۔ آں حضوؐر کا یہ فرق ملحوظ رکھنا شریعت کی دی ہوئی ہدایات کی روشنی میں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں فرمایا ہے:
”اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی ظالم ہیں۔ پھر ہم نے ان پیغمبروںؑ کے بعد مریمؑ کے بیٹے عیسٰی ؑ کو بھیجا۔ تورات میں سے جو کچھ اس کے سامنے موجود تھا وہ اس کی تصدیق کرنے والا تھا۔ اور ہم نے اس کو انجیل عطا کی جس میں رہنمائی اور روشنی تھی اور وہ بھی تورات میں سے جو کچھ اس وقت موجود تھا اُس کی تصدیق کرنے والی تھی اور خداترس لوگوں کے لیے سراسر ہدایت اور نصیحت تھی۔ ہمارا حکم تھا کہ اہلِ انجیل اُس قانون کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی فاسق ہیں“ (المائدہ: 45-47)۔

ان آیات میں، اپنے جھگڑوں کے فیصلے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام و قوانین کے مطابق نہ کرنے والوں کو کافر، ظالم اور فاسق قرار دیا گیا ہے۔ اگر ظاہری مفہوم کو لیا جائے تو: ’’موجودہ زمانے میں اکثر مسلم ممالک کا عدالتی نظام اور قوانین نوآبادیاتی زمانے میں سامراجی حاکموں سے لیے گئے ہیں۔ اس لیے وہ دائرۂ ملّت سے خارج اور باہر ہوجاتے ہیں‘‘۔ اکثر تکفیریوں کا یہی موقف ہے کہ: ’’مسلم ممالک کے حکمران دائرۂ ملّت سے خارج ہیں، اسی لیے ان کے خلاف جہاد و لڑائی واجب ہے‘‘۔ لیکن ان کا یہ موقف اس لیے درست نہیں کہ انھوں نے عملی اور اعتقادی کفر میں فرق نہیں کیا، حالانکہ یہ فرق نصوص نے کیا اور صاحب ِوحیؐ نے قدم قدم پر اس کو ملحوظ رکھا۔
اس آیت کی تفسیر میں مفتی مکہ مکرمہ اور مشہور مفسر تابعی حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں:
ان آیات میں وہ کفر مراد نہیں، جس کی طرف عام طور پر لوگوں کا ذہن جاتا ہے، اور اس سے وہ کفر بھی مراد نہیں جو دائرۂ ملّت سے خارج کردیتا ہے، بلکہ بڑے کفر سے کم درجے کا کفر، ظلم اور فسق مراد ہے۔

ڈاکٹر عصمت اللہ گلزار

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق کے ساتھ

پڑھیں:

سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا سینیٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے سینیٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے سینیٹ اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے کردار سے بھارت کو تاریخی شکست ہوئی۔ اور بھارت اپنی شکست تسلیم نہیں کر رہا تھا لیکن اب اسے ماننا پڑا۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو غیر معمولی عزت دی۔ میں نے ووٹ پاک فوج اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے لیے دیا ہے۔

سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ کچھ ارکان طنز کرتے ہیں لیکن پہلے اخلاقیات سیکھیں، قانون سازی ہر دور میں ہوتی رہے گی، یہ کسی کی اجارہ نہیں۔ اور اگر کل ہماری حکومت آئے گی تو علی ظفر قانون سازی کریں گے اور ہر حکومت اپنی باری میں آئینی ترامیم لاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے سال میرے خاندان کے 10 افراد گرفتار ہوئے اور پی ٹی آئی میں کسی کا ایک فیصد بھی نقصان نہیں ہوا، میری فیملی کے 10سے 15افراد اٹھائے گئے اور پارٹی نے میرے لیے کوئی آواز نہیں اٹھائی۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ترمیم کے بعد میرے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس جمع کرایا گیا۔ میں اپنی نشست سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتا ہوں۔ وقت ضائع کرنے پر ارکان سے معذرت خواہ ہوں۔ سیف اللہ ابڑو نے استعفیٰ کے بعد الیکشن کمیشن کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی استدعا کر دی۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا سینیٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان
  • پی ٹی آئی کا اپنے 2 سینیٹرز سے رابطہ منقطع
  • بچن فیملی ایک ساتھ دو گھڑیاں کیوں پہنتی ہے؟
  • رقت آمیز دعا کے ساتھ رائیونڈ اجتماع کا پہلا مرحلہ ختم، شرکاء گڑگڑاتے رہے، ہچکیاں بندھ گئیں
  • تجدید وتجدّْد
  • اے این پی کی خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنیکی ترمیم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش
  • پاکستان کی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، دفتر خارجہ
  • پاکستانی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، ترجمان خارجہ
  • آذری یوم فتح: پاکستان اور ترکیہ کا ساتھ کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا: صدر آذربائیجان
  • پنجاب حکومت کی ڈیجیٹل معاشی حکمت عملی تحت ریٹیلرز کیو آر کوڈ کو نافذ کرنے کی منظوری