ترکیہ کے لئے بہترہوگاکہ وہ روس سے تیل اورگیس نہ خریدے: امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں کہا ہے کہ ترکیہ کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ روس سے تیل اور گیس نہ خریدے۔
عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی ) کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر امریکا کے دورے پر واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے جہاں وائٹ ہاؤس میں ان کی امریکی ہم منصب ملاقات ہوئی۔رجب طیب اردوان کے اس دورے کا اہم مقصد امریکا سے ایف 35 فائٹر جیٹ طیاروں کے حصول پر گفت و شنید ہے۔
ٹرمپ کی پہلی مدتِ صدارت میں امریکا نے ترکی کو اپنے اہم ایف-35 فائٹر جیٹ پروگرام سے اس وقت خارج کر دیا تھا جب ترکی نے روس سے ایئر ڈیفنس سسٹم خریدا تھا۔
امریکی حکام کو خدشہ تھا کہ ترکی کے پاس روس کا ایس-400 زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل سسٹم ہونے سے ایف-35 طیاروں کی صلاحیتوں کا ڈیٹا روسی ہاتھوں میں جا سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اردوان کے ساتھ اوول آفس میں ملاقات کے آغاز پر امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ دونوں رہنماؤں کی بات چیت میں حل ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ’ انہیں کچھ چیزوں کی ضرورت ہے، ہمیں کچھ چیزوں کی ضرورت ہے، اور ہم کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔ آپ دن کے اختتام تک جان جائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب ایردوان سے کہا؛ اور مجھے لگتا ہے آپ ان چیزوں کو خریدنے میں کامیاب ہو جائیں گے جنہیں آپ خریدنا چاہتے ہیں۔
یہ 2019 کے بعد وائٹ ہاؤس کا ترک صدر کا پہلا دورہ ہے۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں اردوان کے ساتھ ایک ’ بہت اچھے تعلق‘ کا ذکر کیا تھا۔
خیال رہے کہ سالوں سے امریکی حکام اردوان کے دورِ حکومت میں ترکی کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور روس کے ساتھ تعلقات پر تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں۔ ترکی اور اسرائیل کے درمیان غزہ اور شام کے معاملات پر کشیدگی نے بھی بعض اوقات امریکا اور ترکی کے تعلقات کو مشکل بنا دیا ہے۔
یورپی یونین کے 2023 کے آغاز میں روسی سمندری تیل کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد سے ترکی روسی فوسل فیول کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک رہا ہے۔ جنوری 2023 سے انقرہ روس سے 90 ارب ڈالر سے زائد کا تیل، کوئلہ اور قدرتی گیس خرید چکا ہے۔ اس عرصے میں صرف چین اور بھارت نے روس سے زیادہ تیل خریدا ہے۔
امریکی صدر نے ترک ہم منصب سے کہا کہ ’ اس ( طیاروں کی ڈیل) کے لیے سب سے بہتر یہ ہو گا کہ ( ترکیہ) روس سے تیل اور گیس نہ خریدے۔‘
ٹرمپ نے مزید کہا کہ اردوان کا روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی دونوں احترام کرتے ہیں، اور ’ مجھے لگتا ہے اگر وہ چاہیں تو ( روس یوکرین جنگ بندی کے سلسلے میں) بڑا اثر ڈال سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اردوان کے
پڑھیں:
امریکا میں شہباز شریف کا ریڈ کارپٹ استقبال ،ٹرمپ سے اہم ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-01-3
نیویارک: وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر خصوصی موسمیاتی تقریب سے خطاب ، چھوٹی تصاویر میں بل گیٹس اور بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے ملاقات کررہے ہیں
نیویارک/واشنگٹن (ما نیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاوس میں اہم ملاقات ہوئی ہے۔واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ پہلا باضابطہ دو طرفہ رابطہ ہے، یہ ملاقات سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جولائی 2019 ء میں ٹرمپ سے پہلی مدت کے 6 سال بعد ہو ئی ہے۔واشنگٹن کے اینڈریو ائر بیس پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا، امریکی ائر فورس کے اعلیٰ عہدیدار نے وزیراعظم کا ائربیس پر
استقبال کیا۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ تھے۔وزیراعظم کا موٹر کیڈ امریکی سیکورٹی کے حصار میں ائر بیس سے وائٹ ہاؤس پہنچا۔اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کے دوران مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ اور مسئلہ کشمیر سمیت عالمی و علاقائی معاملات اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر بہترین شخصیت کے مالک ہیں، پاکستانی وزیراعظم بھی شاندار شخص ہیں۔اس سے پہلے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق صدر ٹرمپ سے مسلم رہنماؤں کی ملاقات مفید رہی، اب اگلا مرحلہ طے کیے گئے نکات پر عمل درآمد کا ہے۔انہوں نے کہا کہ معرکہ حق میں پاکستانی افواج نے بھارت کو شکست فاش دی ، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دنیا کو دکھایا کہ کس طرح جنگیں لڑی جاتی ہیں۔قبل ازیں نیویارک میں وزیراعظم شہباز شریف سے بل گیٹس فاؤنڈیشن کے بانی بل گیٹس نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی 80 اجلاس کی سائیڈ لائن پر ملاقات کی۔ جس میں صحت، معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ دریں اثناء شہباز شریف سے بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کی بھی ملاقات ہوئی، اس دوران وزیراعظم نے باہمی اعتماد اور علاقائی تعاون و ترقی پر مبنی تعلقات مزید مضبوط کرنے کا عزم دْہرایا۔قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں ان کی تعریفوں کے پْل باندھ دیے۔ترک صدر رجب طیب اردوان کے وائٹ ہاؤس پہنچنے پر صدر ٹرمپ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔بعد ازاں ون آن ون ملاقات سے قبل ترک صدر کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے انہیں بہترین آدمی قرار دیا اور کہاکہ صدر اردوان قابل احترام شخصیت کا درجہ رکھتے ہیں اور اپنی ایک مضبوط رائے رکھتے ہیں، مجھے عام طور پر ایسے لوگ پسند نہیں ہوتے لیکن انہیں میں پسند کرتا ہوں،اردوان نے ترکیہ کی ایک طاقتور فوج بنائی ہے اور امریکی ساختہ آلات کا وسیع استعمال کرتے ہیں۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ صدر اردوان نے اپنے ملک میں بہترین کام کیا ہے اور ہمارے تعلقات بہترین رہے ہیں چاہے ان کا تعلق جنگ سے ہو یا تجارت سے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر زیلنسکی دونوں صدر اردوان کی عزت کرتے ہیں، سب ہی ان کی عزت کرتے ہیں، میں بھی ان کی عزت کرتا ہوں اور اگر یہ چاہیں تو اس معاملے پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ صدر اردوان نیوٹرل رہنا پسند کرتے ہیں اور میں بھی نیوٹرل رہنا پسند کرتا ہوں،یوکرین جنگ کے معاملے پر جو بہترین کام یہ کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ روس سے تیل اور گیس خریدنا چھوڑ دیں تو ترکیہ سے پابندیاں فوراً ہٹا سکتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ شام کو اس کے سابق حکمران سے چھٹکارا دلوانے کے ذمے دار صدر اردوان ہیں، یہ اس کی ذمے داری نہیں لیتے جبکہ یہ ان کی بڑی کامیابی ہے،صدر اردوان کو اس کا کریڈٹ لینا چاہیے، میں نے ان سے کہا بھی کہ یہ آپ کی کامیابی ہے، اس کا کریڈٹ لیں، آپ ہزار سال سے شام حاصل کرنا چاہتے تھے اور آپ اس میں کامیاب رہے۔قبل ازیںیمن کے نگراں صدر رشاد العلیمی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ثابت کرے کہ بین الاقوامی قانون صرف ایک ’’افسانہ‘‘ نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ اوریمن کی صورتحال آج عالمی ضمیر کے لیے ایک اخلاقی کسوٹی بن چکی ہے، فلسطینی مسئلہ عرب عوام کا مرکزی مسئلہ ہے اور ایک ایسا زخم ہے جو مسلسل رس رہا ہے۔علاوہ ازیں چلی کے صدر گیبریل بورک نے اقوام متحدہ میں غزہ کے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تشکیل کو 80 سال مکمل ہوں گے، 1945ء کے بعد سے دنیا بہت زیادہ بدل چکی ہے پھر بھی کچھ چیزیں جوں کی توں ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کبھی کبھی بین الاقوامی برادری پر دہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہیں لیکن جب کوئی مبینہ دوست اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم آنکھیں پھیر لیتے ہیں یا ابہام کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود غزہ میں شہید کیے جانے والا فلسطینی نوجوان اور افغانستان میں اسکول سے نکالی جانے والی خواتین “سب سے بڑھ کر انسان ہیں،تمام اقوام کو اپنی آواز کو ان کے حق میں بلند کرنا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیتن یاہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ذمے داروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں۔علاوہ ازیں فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیلی درندگی پر عالمی خاموشی انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ جارحیت نہیں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔اقوام متحدہ سے وڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری سے غزہ جنگ بندی کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قبضہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے، دنیا صرف دیکھ رہی ہے، اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد میں مکمل ناکام رہا۔محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کو جوابدہ بنانا ہوگا ورنہ امن ممکن نہیں۔فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ دنیا فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرے، عالمی برادری کے دہرے معیار نے ہمیں مایوس کیا، ہم پر جنگ مسلط ہے ، اسرائیلی حکومت مغربی کنارے میں اپنے ناپاک منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے ،غزہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے، اسرائیل کی پشت پناہی میں یہودی آبادکار دن دیہاڑے فلسطینیوں کا قتل کر رہے ہیں،مزاحمت کرنا ہمارا حق ہے۔
دورہ امریکا