ترکیہ کے لئے بہترہوگاکہ وہ روس سے تیل اورگیس نہ خریدے: امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں کہا ہے کہ ترکیہ کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ روس سے تیل اور گیس نہ خریدے۔
عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی ) کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر امریکا کے دورے پر واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے جہاں وائٹ ہاؤس میں ان کی امریکی ہم منصب ملاقات ہوئی۔رجب طیب اردوان کے اس دورے کا اہم مقصد امریکا سے ایف 35 فائٹر جیٹ طیاروں کے حصول پر گفت و شنید ہے۔
ٹرمپ کی پہلی مدتِ صدارت میں امریکا نے ترکی کو اپنے اہم ایف-35 فائٹر جیٹ پروگرام سے اس وقت خارج کر دیا تھا جب ترکی نے روس سے ایئر ڈیفنس سسٹم خریدا تھا۔
امریکی حکام کو خدشہ تھا کہ ترکی کے پاس روس کا ایس-400 زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل سسٹم ہونے سے ایف-35 طیاروں کی صلاحیتوں کا ڈیٹا روسی ہاتھوں میں جا سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اردوان کے ساتھ اوول آفس میں ملاقات کے آغاز پر امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ دونوں رہنماؤں کی بات چیت میں حل ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ’ انہیں کچھ چیزوں کی ضرورت ہے، ہمیں کچھ چیزوں کی ضرورت ہے، اور ہم کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔ آپ دن کے اختتام تک جان جائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب ایردوان سے کہا؛ اور مجھے لگتا ہے آپ ان چیزوں کو خریدنے میں کامیاب ہو جائیں گے جنہیں آپ خریدنا چاہتے ہیں۔
یہ 2019 کے بعد وائٹ ہاؤس کا ترک صدر کا پہلا دورہ ہے۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں اردوان کے ساتھ ایک ’ بہت اچھے تعلق‘ کا ذکر کیا تھا۔
خیال رہے کہ سالوں سے امریکی حکام اردوان کے دورِ حکومت میں ترکی کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور روس کے ساتھ تعلقات پر تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں۔ ترکی اور اسرائیل کے درمیان غزہ اور شام کے معاملات پر کشیدگی نے بھی بعض اوقات امریکا اور ترکی کے تعلقات کو مشکل بنا دیا ہے۔
یورپی یونین کے 2023 کے آغاز میں روسی سمندری تیل کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد سے ترکی روسی فوسل فیول کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک رہا ہے۔ جنوری 2023 سے انقرہ روس سے 90 ارب ڈالر سے زائد کا تیل، کوئلہ اور قدرتی گیس خرید چکا ہے۔ اس عرصے میں صرف چین اور بھارت نے روس سے زیادہ تیل خریدا ہے۔
امریکی صدر نے ترک ہم منصب سے کہا کہ ’ اس ( طیاروں کی ڈیل) کے لیے سب سے بہتر یہ ہو گا کہ ( ترکیہ) روس سے تیل اور گیس نہ خریدے۔‘
ٹرمپ نے مزید کہا کہ اردوان کا روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی دونوں احترام کرتے ہیں، اور ’ مجھے لگتا ہے اگر وہ چاہیں تو ( روس یوکرین جنگ بندی کے سلسلے میں) بڑا اثر ڈال سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اردوان کے
پڑھیں:
ترکی کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کے امکان میں اضافہ
رپورٹس ہیں کہ حماس کی ایک ٹیم نے ترکی کیساتھ کام کرنے والی اسرائیلی وزیر برائے داخلی سلامتی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جس سے کشیدگی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن ترکی نے اس کی تردید میں کہا ہے کہ یہ خبریں من گھڑت ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ معروف عبرانی اخبار نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ترکی کے متعلق یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ اس کیخلاف بھی اسرائیل کی جانب سے ایسا ہی حملہ کیا جائے گا جیسا کہ قطر پر کیا گیا تھا۔ سینئر اسرائیلی حکام نے بھی خبردار کیا ہے کہ کشیدگی میں یہ اضافہ دو طرفہ براہ راست تنازعہ کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر جب اردگان نے نیتن یاہو کے خلاف بیان بازی میں شدت پیدا کر دی ہے اور ترک معاشرہ خود کو سخت حالات کے لیے تیار کر رہا ہے۔
عبرانی زبان کے میڈیا آؤٹ لیٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دوحہ میں حماس کے اعلیٰ عہدے داروں کے اجلاس پر 9 ستمبر کو اسرائیل کے حملے کے بعد، ترکی میں اسرائیلی حملے کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ اس تشویش کی ایک وجہ حماس کے بعض ارکان کی استنبول اور ترکی کے کئی دیگر علاقوں میں موجودگی ہے، جب کہ اعلیٰ سطحی اسرائیلی حکام نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ترکی اسرائیل کا اگلا ہدف ہوگا۔
رجب طیب اردگان، جو حماس اور فلسطینی جدوجہد کے لیے اپنی عوامی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف لفظی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور نتن یاہو کو ہٹلر قرار دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں انقرہ نے اپنے فضائی گشت میں اضافہ کرتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ خطہ ایک بڑی تباہی کی طرف کھسک رہا ہے۔ معاریو کے مطابق ترکی میں اسرائیل اور امریکہ مخالف جذبات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق ترکی کے عام ہوٹلوں میں احتجاج کے طور پر اسرائیلی جھنڈوں پر پاوں رکھنا ایک عام سی بات بن چکی ہے، ترک عوام بھی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسرائیل ترکی کے خلاف کارروائی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ دوسری جانب رپورٹس ہیں کہ حماس کی ایک ٹیم نے ترکی کیساتھ کام کرنے والی اسرائیلی وزیر برائے داخلی سلامتی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جس سے کشیدگی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن ترکی نے اس کی تردید میں کہا ہے کہ یہ خبریں من گھڑت ہیں۔