انجینئر رشید کو تہاڑ جیل میں سخت ہراساں کیا جا رہا ہے، اے آئی پی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
بیان میں کہا گیا کہ انجینئر رشید کو محض اس وجہ سے ہراساں کیا گیا کیونکہ انہوں نے تذلیل اور تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف اپنی شکایت واپس لینے سے انکار کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) نے کہا ہے کہ نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند تنظیم کے کے صدر اور رکن بھارتی پارلیمنٹ انجینئر رشید کو سخت ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اے آئی پی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ جیل حکام نے انجینئر رشید کو 18 اور 19 ستمبر کو سخت ہراساں کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ انجینئر رشید کو محض اس وجہ سے ہراساں کیا گیا کیونکہ انہوں نے تذلیل اور تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف اپنی شکایت واپس لینے سے انکار کر دیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان انعام النبی نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث دو قیدیوں نے انجینئر رشید پر 31 اگست کو قاتلانہ حملہ کیا تھا۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نے واقعے کی شکایت اعلیٰ حکام تک پہنچانے کے بجائے اسے دبانے کی کوشش کی۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نے انجینئر رشید کے وکیل ایڈووکیٹ حسنین خواجہ سے ملاقات نہیں کی اور انہیں ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت تک انتظار کرایا۔ بعد ازاں اگلے روز نصف درجن اہلکار انجینئر رشید کے سیل میں داخل ہو گئے اور انہیں سخت ہراساں کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انجینئر رشید کو سخت ہراساں کیا جیل سپرنٹنڈنٹ
پڑھیں:
کراچی، سافٹ ویئر ہاؤس میں لڑکی کو حبسِ بیجا اور ہراساں کرنے پر تلخ کلامی، ہوائی فائرنگ
کراچی:شہر قائد کے علاقے گلشن اقبال میں سوفٹ وئیر ہاؤس میں لڑکی کو مبینہ طور پر حبس بیجا میں رکھنے اور ہراساں کرنے پر لڑکی کے اہلخانہ اور دیگر افراد میں اشتعال پھیل گیا۔
جہاں تلخ کلامی اور ہاتھا کے دوران ہوائی فائرنگ کی گئی جس کی وجہ سے مکینوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایس ایچ او گلشن اقبال نعیم راجپوت نے بتایا کہ پولیس نے دونوں گروپ کے متعدد افراد کو حراست میں لیکر اسلحہ قبضے میں لے لیا ہے جبکہ ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں خود کار ہتھیاروں سے مسلح افراد پولیس سے مزاحمت اور الجھتے ہوئے بھی دکھائی دیئے ہیں۔
تاہم پولیس کی جانب سے سوفٹ ویئر ہاؤس میں کام کرنے والی لڑکی کو ہراساں کرنے کے الزام میں نامزد سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے جبکہ دونوں گروپوں کے حراست میں لیے گئے افراد کے خلاف لڑائی جھگڑے اور ہوائی فائرنگ سمیت دیگر دفعات کے تحت بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
آخری اطلاعات آنے تک واقعے کے خلاف علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پایا جاتا تھا ۔