کراچی یونیورسٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 ستمبر2025ء ) کراچی یونیورسٹی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی گئی۔
(جاری ہے)
میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی یونیورسٹی انتظامیہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ کر تے ہوئے ان پر 3 سال کی پابندی عائد کر دی ہے، اس حوالے سے کراچی یونیورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کا ایل ایل بی کا نتیجہ اور ڈگری منسوخ کردی گئی ہے۔
اس سلسلے مین جاری نوٹی فکیشن میں یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طارق محمود کبھی بھی اسلامیہ لاء کالج کراچی کے باقاعدہ طالبعلم نہیں تھے، طالبعلم پر غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرنے پر 3 سال کی پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے جس کے تحت مزکورہ طالبعلم کو آئندہ کسی بھی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ اور امتحانات دینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کراچی یونیورسٹی ڈگری منسوخ
پڑھیں:
اسلام آباد میں جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء سے مکالمے میں کہا کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن نہ ہونے سے نظام کا بیڑا غرق ہوگیا ہے، نہ کوئی پراپرٹی ٹیکس لگ سکتا ہے نہ کوئی کام سیدھا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق عدالتی فیصلوں کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، حیرت اس بات پر ہے کہ جنہوں نے خود ایک دن میں الیکشن کرانے کا فیصلہ دیا، ڈویژن بینچ میں بیٹھ کر معطل کردیا، 2021 سے آپ مسلسل قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کی گئی تھی جس کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار ہوا، پارلیمنٹ کا کام ترمیم اور قانون سازی کرنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ تو فی الحال 27ویں آئینی ترمیم میں مصروف ہے، ابھی پارلیمان مصروف ہے آئین کی تشریح میں، لہٰذا اور کوئی ترمیم مشکل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے پریزائیڈنگ آفیسرز اور پولنگ عملے کا انتظام نہیں ہوسکا، سیکیورٹی کی فراہمی کیلئے بھی حکومت نے معذرت کر لی ہے۔
جسٹس کیانی نے عثمان گھمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے جی صاحب، ہر غلط کام کا دفاع نہیں کیا جاسکتا۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے وہ کسی بھی قانون کو تبدیل کرسکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جب غلط قانون بنتے ہیں تو بعد میں انہیں صفر پر واپس لانا ہوتا ہے، جس قانون میں غلطیاں بہت ہوتی ہیں تو اسے واپس لانے میں وقت لگتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق حکومتی ترمیم کا دفاع نہیں کیا۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 میں کی گئی بلدیاتی الیکشن سے متعلق ترامیم میں پیچیدگیاں موجود ہیں۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تو پھر آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول کب دے رہے ہیں، آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول دے دیں، ہم پھر کوئی متوقع تاریخ دے دیں گے۔
چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا عہدہ ایک افسر کے پاس ہونے پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کو سُوٹ کرتا ہے کہ ایک شخص 2 عہدے رکھے باقی کسی کا خیال نہیں، بلدیاتی نمائندوں کا سارا اختیار سی ڈی اے کو دیا ہوا ہے، کسی نے لوکل گورنمنٹ الیکشن کو پروٹیکشن نہیں دی۔
درخواست گزار کی جانب سے وکیل یاور گردیزی جبکہ الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء ارشد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواست گزار محمد اجلال کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔