منعم ظفر کی مفتی منیب ٗمولانا سلفی ٗڈاکٹر اسکندر سے ملاقاتیں ،’’یکجہتی غزہ مارچ ‘‘میں شرکت کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251001-01-13
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے منگل کے روز معروف عالم دین ومہتمم دار العلوم نعیمیہ مفتی منیب الرحمن سے دارا لعلوم نعیمیہ ،مہتمم جامعہ ستاریہ مولانا محمد سلفی سے گلشن اقبال اوراستادالحدیث جامعۃ العلوم الاسلامیہ ڈاکٹر سعید اسکندر سے بنوری ٹاؤن میں ان کے دفترمیں علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور جماعت اسلامی کے تحت امریکی سرپرستی میں جاری اسرائیلی دہشت گردی اور اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے اتوار 5 اکتوبر کو شاہراہ فیصل پر ” یکجہتی غزہ مارچ” میں شرکت کی دعوت دی ۔مفتی منیب الرحمن ، ڈاکٹر سعید اسکندر اور مولانا محمد سلفی نے امیر جماعت اسلامی کراچی کی آمد پر ان کا بھر پور خیرمقدم کیا۔ علمائے کرام نے اسرائیل کی دہشت گردی و جارحیت کی شدید مذمت اور اہل غزہ و فلسطین سے بھر پور اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ ہم فلسطین کاز کے لیے جماعت اسلامی کے موقف سے اتفاق اور کوششوں کی تائید اور ’’یکجہتی غزہ مارچ ‘‘کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ، اسرائیل امریکہ کی شہ پر غزہ میں جارحیت اور دہشت گردی کر رہا ہے ۔ عالم اسلام کے حکمران خواہ کوئی بھی موقف اختیار کریں ،مسلم عوام اہل غزہ و فلسطین کے ساتھ ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز ،سیکریٹری اطلاعات کراچی زاہد عسکری ،جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید، ٹاؤن چیئرمین گلبرگ نصرت اللہ ،سینئر ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد و دیگر بھی موجود تھے۔ملاقات کے بعد مفتی منیب الرحمن اور منعم ظفر خان نے میڈیا کے نمائندوں سے مشترکہ گفتگو کی ۔مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے جو بھی تحریک جدو جہد اور مارچ ہوگا،ہم اس کی غیر مشروط طور پر حمایت کریں گے،یہ نہ صرف انسانیت اور مظلومیت کی حمایت کے لیے ضروری ہے ہم سب کی دینی ملی قومی ذمہ داری بھی ہے،اہلِ کراچی کو اسے کامیاب بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی ملاقات کے بعد جس 20نکاتی امن منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے، وہ ایک ایسی شادی ہے جس میں سب کچھ ہے مگر دولہا موجود نہیں۔ اس تنازع کے سب سے بڑے فریق حماس کو اس سارے عمل سے باہر رکھ کر معاہدے کا اعلان کیا گیا ہے جو سراسر ناانصافی ہے۔مفتی منیب الرحمن نے مطالبہ کیا کہ اہل غزہ اور حماس کے ساتھ مل کر اس معاہدے پر نظر ثانی کی جائے بصورت دیگر یہ معاہدہ ایک دھوکہ، فریب اور سراب ہوگا جس کے نتیجے میں زمین پر کبھی امن قائم نہیں ہوگا۔ حماس کو غزہ اور فلسطین کا منتخب نمائندہ تسلیم کیا جائے اور جو بھی عارضی یا مستقل انتظام تشکیل دیا جائے، اس میں حماس کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ جو لوگ غزہ میں رہنا چاہیں، انہیں غیر مسلح ہونا پڑے گا، اور جو جانا چاہیں، انہیں رہداری دی جائے گی لیکن دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل جہاں چاہے اپنے مخالفین کو نشانہ بناتا ہے، جیسا کہ ایران اور قطر میں ہوا۔ اہل مغرب نے انسانی بنیادوں پر فلسطین اور غزہ کے حق میں آواز بلند کی ہے، مگر بدقسمتی سے ان کی حکمران قیادت حماس کو دہشت گرد قرار دیتی ہے، حالانکہ اہل غزہ و حماس فلسطین کے فرزندِ زمین ہیں ان کے آباؤ اجداد ہزاروں سال سے اس سرزمین پر آباد ہیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ حماس نے آزادانہ انتخابات میں تین چوتھائی ووٹ لے کر عوام کی نمائندگی حاصل کی تھی لیکن اقتدار ان کے حوالے نہیں کیا گیا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 8مسلم اور عرب حکمرانوں کو جمع کر کے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس منصوبے پر آمادہ کر لیا، حالانکہ ان کا فرض تھا کہ دونوں فریقوں کو ساتھ بٹھا کر مسئلے کا حل نکالتے تاکہ قربانیوں کا سلسلہ رائیگاں نہ جائے۔ یک طرفہ فیصلہ مسلط کرنا ظلم، ناانصافی، جبر اور آمریت ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔منعم ظفر خان نے کہاکہ اتوار کو شاہراہِ فیصل پر عظیم الشان’’ یکجہتی غزہ مارچ‘‘ ہوگا،اس سلسلے میں ہم علماء کرام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں ، ہماری ہر مکتبہ فکر سے وابستہ افراد اور اہلِ کراچی سے اپیل ہے کہ وہ مارچ میں اپنی فیملیز کے ہمراہ بھرپور شرکت اور اہلِ فلسطین سے اظہار یکجہتی کریں،اہلِ غزہ گزشتہ دو سال سے جس بہیمانہ قتل عام، ظلم و دہشت اور نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں، وہ تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ پورے شہر کا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا گیا ہے۔ مساجد، مدارس، اسکول، پناہ گاہیں اور حتیٰ کہ اسپتال بھی محفوظ نہیں رہے، اور یہ سارا ظلم اسرائیل کی پشت پناہی اور امریکی سرپرستی میں جاری ہے۔منعم ظفر خان نے کہا کہ ہم اہلِ غزہ، ان کی ماؤں، بہنوں اور بچوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ایمان، صبر اور استقامت کے ساتھ اس ظلم کو برداشت کیا اور آج بھی ’’حسبنا اللہ و نعم الوکیل‘‘ کی صدا بلند کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں زندہ ضمیر لوگ، بالخصوص مغرب میں، لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر اپنے حکمرانوں سے سوال کر رہے ہیں کہ انسانیت کہاں ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ مسلم دنیا کے حکمران کہیں نظر نہیں آ رہے ۔ او آئی سی اور عرب لیگ صرف مذمتی قراردادوں تک محدود ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سب مفلوج ہوچکے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے والا امریکہ ہے جو اسے اسلحہ اور ڈالر فراہم کر رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ایسے وقت میں امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فلسطینی و غزہ کے بھائیوں کے لیے نکلے، قبلہ اول کی آزادی کے لیے آواز بلند کرے اور دنیا کو یہ پیغام دے کہ امت مسلمہ جاگ رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان مفتی منیب الرحمن ‘ مولانا محمد سلفی‘ اور ڈاکٹر سعید اسکندر سے ملاقات اور 5اکتوبر کو یکجہتی غزہ مارچ میں شرکت کی دعوت دے رہے ہیں
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی کراچی مفتی منیب الرحمن یکجہتی غزہ مارچ کر رہے ہیں نے کہا کہ اہل غزہ کے ساتھ حماس کو اور اہل کے لیے
پڑھیں:
کراچی کی کوئی جگہ محفوظ نہیں ٗپارکس‘ گراؤنڈز وسرکاری زمینیں مافیا زکے رحم و کرم پر ہیں ٗ منعم ظفر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-01-13
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اتوار کے روز مین گیٹ باغِ ابن قاسم کلفٹن میں،بیچ ویو اور بے نظیر پارک کی دیواریں غیر قانونی توڑنے کے خلاف اور پارک کے تحفظ کے لیے کلفٹن کے عوام کے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی کی کوئی جگہ قبضہ مافیاؤں سے محفوظ نہیں رہی، شہر کے پارکس، گراؤنڈز اور سرکاری زمینیں مافیا کے رحم و کرم پر ہیں۔انہوں نے واضح اعلان کیا کہ جماعت اسلامی پارکس پر قبضے کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ ہم نہ صرف عوام کے ساتھ کھڑے ہیں بلکہ بھرپور جدوجہد و مزاحمت کریں گے،عدالت بھی جائیں گے اورایوان میں بھی یہ مسائل اٹھائیں گے تاکہ کراچی کے تمام پارکس قبضہ مافیا سے محفوظ رہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے خلاف اپوزیشن لیڈر KMC سیف الدین ایڈووکیٹ کے ساتھ جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چیئرمین سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشنرز کی حیثیت سے پارکوں پر قبضے کے خلاف موجود تھے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے حقوق کی جنگ پوری قوت سے لڑ رہی ہے،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر ہونے والی لوٹ مار کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اہم سماعت ہونے جارہی ہے اور ہمیں امید ہے کہعدالت عظمیٰ سے بھی عوام کے حق میں فیصلہ آئے گا۔کلفٹن کی کمیونٹی ہماری جدوجہد میں شامل ہوجائے، ہم ان کے ساتھ ہیں اور جتنے بھی پارکس پر قبضے کیے جا رہے ہیں تمام پارکس کو بحال کرائیں گے، یہ شہر ہمارے بچوں کا ہے اور ہم اسے کسی قبضہ مافیا کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کتنی شرم کی بات ہے کہ کلفٹن کی مائیں بہنیں اور بزرگ سب اپنے پارکوں کو بچانے کے لیے گھروں سے نکل کر احتجاج پر مجبور ہیں، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صدر ٹاؤن کے چیئرمین یہاں موجود ہوتے جن کی حدود میں یہ پارک آتے ہیں اور عوام کے مسائل سنتے لیکن افسوس کہ وہ کہیں دکھائی نہیں دیتے۔بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ اور امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور اور کلفٹن کے عوام نے باغ ابن قاسم تا بیچ ویو مین گیٹ تک احتجاجی واک بھی کیا۔ احتجاج میں کلفٹن کے عوام نے بینرز و پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے، جس پر تحریر تھا کہ مرتضیٰ وہاب جواب دو، پارکوں پر قبضے کا حساب دو، کلفٹن کے پارکوں پر قبضہ نا منظور نا منظور، مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کی جانب سے کلفٹن پارکوں کو ٹھیکے پر دینا نا منظور نا منظور۔ شرکا نے سندھ حکومت اور قابض میئر کے خلاف بھی نعرے لگائے، نعروں میں پارکوں کو بحال کرو، قبضہ مافیا نا منظور، ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے، جیسے نعرے شامل تھے۔ احتجاج میں نائب امیرجماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔ منعم ظفر خان نے مزیدکہا کہ پیپلز پارٹی پہلے ہی کراچی کو کچھ دینے کے لیے تیار نہیں ہے اور اب شہریوں کی واحد تفریح گاہوں پر قبضے کی سازش کی جا رہی ہے۔ باغ ابن قاسم میں وہ گرینری، لائٹس اور خوبصورتی تھی جو آج مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے، باغ ابن قاسم کے6 ایکٹر حصے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر کرائے پر دے دیا گیا ہے جبکہ بیچ ویو پارک کی دیواریں بھی گرا دی گئی ہیں، یہ سب کچھ ایک منظم منصوبے کے تحت ہو رہا ہے، جس کا مقصد کلفٹن کی اربوں روپے مالیت کی زمینوں پر قبضہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پارکوں پر قبضہ کرکے 4، 4 منزلہ عمارتیں کھڑی کی گئیں اور چند ماہ قبل عمر شریف پارک پر قبضہ کرکے اسے کمرشل استعمال میں تبدیل کردیا گیا، اب اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے کلفٹن کے دیگر پارکس پر بھی قبضے کی کوشش تیز کردی گئی ہیں۔ جماعت اسلامی کی مسلسل کاوشوں سے عدالت عظمیٰ نے کلفٹن کے عوام کے حق میں اہم فیصلہ دیا مگر بد قسمتی سے قبضہ مافیا اور سیاسی سرپرستی رکھنے والے عناصر باز نہیں آئے۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی کی مہنگی زمینیں مافیا کا مرغوب ہدف بن چکی ہیں۔ کلفٹن کے پارکس بھی ان کی زد میں ہیں اور باغ ابنِ قاسم جیسے تاریخی اور عوامی تفریح گاہ پر نظریں جمائی جا رہی ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر قبضے کے منصوبے تیار کیے گئے، جن کے خلاف جماعت اسلامی نے قانونی جنگ لڑی اور ہم یہ مقدمات جیت چکے ہیں۔ اب یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں منتقل ہو چکا ہے، جہاں کے ایم سی اور سندھ حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں، جہاں جلد اہم سماعت ہوگی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ عدالت عظمیٰ کراچی کے عوام کے حق میں فیصلہ دے کر پارک کو ہر قسم کی قبضہ مافیا سے مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ130 ایکٹر پر مشتمل باغ ابنِ قاسم سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں تعمیر ہوا تھا اور آج یہ بد انتظامی اور لاپرواہی کے باعث ویرانے جنگل کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پارک میں1 سو 50 کے قریب مالی رکھے گئے ہیں مگر کوئی بھی ڈیوٹی پر موجود نہیں۔ یہ عوام کے ٹیکسوں کی رقم کا کھلا ضیاع اور شہری سہولیات کے ساتھ ظلم ہے۔ انہوں نے کے ایم سی کے اس مؤقف پر شدید تنقید کی کہ دیواریں اس لیے توڑی گئیں تاکہ اندر کا ”خوبصورت منظر” نظر آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ پارک کے اندر کا حصہ تو ویرانہ ہے، کچرا اور کوڑا پڑا ہوا ہے اور پارک اجڑا ہوا ہے، پہلے اس کو تو آباد کریں، پارک کی دیواریں ایسی تعمیر کی گئی تھیں کہ اندر کا منظر پہلے ہی نمایاں نظر آتا تھا، لہٰذا دیواریں توڑنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ یہ اقدام واضح طور پر قبضے کی کوشش کو تقویت دیتا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی سٹی کونسل کے اجلاس میں باغ ابنِ قاسم کے مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھائے گی اور اس پارک کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے کلفٹن کے عوام پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جو نگرانی کرے گی کہ پارک کو عوامی مفاد کے مطابق بحال کیا جائے۔ کراچی کے شہری اپنے پارکس، زمینوں اور وسائل کی حفاظت کے لیے جاگ چکے ہیں۔ جماعت اسلامی ہر فورم پر عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور باغ ابنِ قاسم پر قبضے کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے گی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ کے ساتھ مین باغ ابن قاسم کلفٹن میں باغ ابن قاسم کی دیوار یں غیر قانونی توڑنے اور پارک کے تحفظ کے لیے کلفٹن کے عوام کے احتجاج سے خطاب جبکہ دوسری جانب احتجاجی واک کر رہے ہیں