data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251001-01-13
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے منگل کے روز معروف عالم دین ومہتمم دار العلوم نعیمیہ مفتی منیب الرحمن سے دارا لعلوم نعیمیہ ،مہتمم جامعہ ستاریہ مولانا محمد سلفی سے گلشن اقبال اوراستادالحدیث جامعۃ العلوم الاسلامیہ ڈاکٹر سعید اسکندر سے بنوری ٹاؤن میں ان کے دفترمیں علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور جماعت اسلامی کے تحت امریکی سرپرستی میں جاری اسرائیلی دہشت گردی اور اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے اتوار 5 اکتوبر کو شاہراہ فیصل پر ” یکجہتی غزہ مارچ” میں شرکت کی دعوت دی ۔مفتی منیب الرحمن ، ڈاکٹر سعید اسکندر اور مولانا محمد سلفی نے امیر جماعت اسلامی کراچی کی آمد پر ان کا بھر پور خیرمقدم کیا۔ علمائے کرام نے اسرائیل کی دہشت گردی و جارحیت کی شدید مذمت اور اہل غزہ و فلسطین سے بھر پور اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ ہم فلسطین کاز کے لیے جماعت اسلامی کے موقف سے اتفاق اور کوششوں کی تائید اور ’’یکجہتی غزہ مارچ ‘‘کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ، اسرائیل امریکہ کی شہ پر غزہ میں جارحیت اور دہشت گردی کر رہا ہے ۔ عالم اسلام کے حکمران خواہ کوئی بھی موقف اختیار کریں ،مسلم عوام اہل غزہ و فلسطین کے ساتھ ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز ،سیکریٹری اطلاعات کراچی زاہد عسکری ،جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید، ٹاؤن چیئرمین گلبرگ نصرت اللہ ،سینئر ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد و دیگر بھی موجود تھے۔ملاقات کے بعد مفتی منیب الرحمن اور منعم ظفر خان نے میڈیا کے نمائندوں سے مشترکہ گفتگو کی ۔مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے جو بھی تحریک جدو جہد اور مارچ ہوگا،ہم اس کی غیر مشروط طور پر حمایت کریں گے،یہ نہ صرف انسانیت اور مظلومیت کی حمایت کے لیے ضروری ہے ہم سب کی دینی ملی قومی ذمہ داری بھی ہے،اہلِ کراچی کو اسے کامیاب بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی ملاقات کے بعد جس 20نکاتی امن منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے، وہ ایک ایسی شادی ہے جس میں سب کچھ ہے مگر دولہا موجود نہیں۔ اس تنازع کے سب سے بڑے فریق حماس کو اس سارے عمل سے باہر رکھ کر معاہدے کا اعلان کیا گیا ہے جو سراسر ناانصافی ہے۔مفتی منیب الرحمن نے مطالبہ کیا کہ اہل غزہ اور حماس کے ساتھ مل کر اس معاہدے پر نظر ثانی کی جائے بصورت دیگر یہ معاہدہ ایک دھوکہ، فریب اور سراب ہوگا جس کے نتیجے میں زمین پر کبھی امن قائم نہیں ہوگا۔ حماس کو غزہ اور فلسطین کا منتخب نمائندہ تسلیم کیا جائے اور جو بھی عارضی یا مستقل انتظام تشکیل دیا جائے، اس میں حماس کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ جو لوگ غزہ میں رہنا چاہیں، انہیں غیر مسلح ہونا پڑے گا، اور جو جانا چاہیں، انہیں رہداری دی جائے گی لیکن دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل جہاں چاہے اپنے مخالفین کو نشانہ بناتا ہے، جیسا کہ ایران اور قطر میں ہوا۔ اہل مغرب نے انسانی بنیادوں پر فلسطین اور غزہ کے حق میں آواز بلند کی ہے، مگر بدقسمتی سے ان کی حکمران قیادت حماس کو دہشت گرد قرار دیتی ہے، حالانکہ اہل غزہ و حماس فلسطین کے فرزندِ زمین ہیں ان کے آباؤ اجداد ہزاروں سال سے اس سرزمین پر آباد ہیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ حماس نے آزادانہ انتخابات میں تین چوتھائی ووٹ لے کر عوام کی نمائندگی حاصل کی تھی لیکن اقتدار ان کے حوالے نہیں کیا گیا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 8مسلم اور عرب حکمرانوں کو جمع کر کے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس منصوبے پر آمادہ کر لیا، حالانکہ ان کا فرض تھا کہ دونوں فریقوں کو ساتھ بٹھا کر مسئلے کا حل نکالتے تاکہ قربانیوں کا سلسلہ رائیگاں نہ جائے۔ یک طرفہ فیصلہ مسلط کرنا ظلم، ناانصافی، جبر اور آمریت ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔منعم ظفر خان نے کہاکہ اتوار کو شاہراہِ فیصل پر عظیم الشان’’ یکجہتی غزہ مارچ‘‘ ہوگا،اس سلسلے میں ہم علماء کرام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں ، ہماری ہر مکتبہ فکر سے وابستہ افراد اور اہلِ کراچی سے اپیل ہے کہ وہ مارچ میں اپنی فیملیز کے ہمراہ بھرپور شرکت اور اہلِ فلسطین سے اظہار یکجہتی کریں،اہلِ غزہ گزشتہ دو سال سے جس بہیمانہ قتل عام، ظلم و دہشت اور نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں، وہ تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ پورے شہر کا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا گیا ہے۔ مساجد، مدارس، اسکول، پناہ گاہیں اور حتیٰ کہ اسپتال بھی محفوظ نہیں رہے، اور یہ سارا ظلم اسرائیل کی پشت پناہی اور امریکی سرپرستی میں جاری ہے۔منعم ظفر خان نے کہا کہ ہم اہلِ غزہ، ان کی ماؤں، بہنوں اور بچوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ایمان، صبر اور استقامت کے ساتھ اس ظلم کو برداشت کیا اور آج بھی ’’حسبنا اللہ و نعم الوکیل‘‘ کی صدا بلند کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں زندہ ضمیر لوگ، بالخصوص مغرب میں، لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر اپنے حکمرانوں سے سوال کر رہے ہیں کہ انسانیت کہاں ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ مسلم دنیا کے حکمران کہیں نظر نہیں آ رہے ۔ او آئی سی اور عرب لیگ صرف مذمتی قراردادوں تک محدود ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سب مفلوج ہوچکے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے والا امریکہ ہے جو اسے اسلحہ اور ڈالر فراہم کر رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ایسے وقت میں امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فلسطینی و غزہ کے بھائیوں کے لیے نکلے، قبلہ اول کی آزادی کے لیے آواز بلند کرے اور دنیا کو یہ پیغام دے کہ امت مسلمہ جاگ رہی ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان مفتی منیب الرحمن ‘ مولانا محمد سلفی‘ اور ڈاکٹر سعید اسکندر سے ملاقات اور 5اکتوبر کو یکجہتی غزہ مارچ میں شرکت کی دعوت دے رہے ہیں

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی کراچی مفتی منیب الرحمن یکجہتی غزہ مارچ کر رہے ہیں نے کہا کہ اہل غزہ کے ساتھ حماس کو اور اہل کے لیے

پڑھیں:

مولانا فضل الرحمٰن کا صحافیوں سے اظہار یکجہتی

فائل فوٹو۔

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا کہ نیشنل پریس کلب میں پولیس گردی کی مذمت اور صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔ 

صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلیے نیشنل پریس کلب اسلام آباد آمد کے موقع پر مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ پریس کلب کے اندر دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، پولیس یہاں آئی تشدد کیا اور صحافیوں کو مارا پیٹا گیا۔ 

انھوں نے کہا اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے، اس ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہو، صحافی حق پر قائم ہیں، پولیس نے آئین کا تقدس پامال کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین و قانون کی بالادستی ضروری ہے۔ صحافیوں کا احتجاج حق بجانب ہے۔

اس موقع پر صحافی رہنما افضل بٹ نے کہا کہ  مولانا فضل الرحمان ہمیشہ عدل و انصاف کے لیے کھڑے ہوئے، وہ صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔  

متعلقہ مضامین