راولپنڈی؛ ڈینگی کیسز میں اضافہ، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 20 نئے مریض رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
راولپنڈی میں ڈینگی مچھروں کے حملوں کا سلسلہ تاحال نہ رک سکا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 20 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق شہر میں اب تک مجموعی طور پر 11 ہزار 93 افراد کی اسکریننگ کی جا چکی ہے جن میں سے 676 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔ رواں برس تاحال ڈینگی سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔
ڈینگی کے 51 کنفرم مریض اس وقت مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ ڈینگی سرویلنس کے لیے تشکیل دی گئی 1499 ٹیموں نے اب تک 53 لاکھ 85 ہزار 385 گھروں کی چیکنگ کی ہے۔ اس دوران 14 لاکھ 51 ہزار 737 مقامات کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 21 ہزار 802 مقامات پازیٹو نکلے۔
مزید برآں، ایک لاکھ 83 ہزار 813 جگہوں پر ڈینگی لاروا برآمد ہوا جسے فوری طور پر تلف کردیا گیا۔ ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر اب تک 4301 ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں مزید بارشوں کا امکان‘ بھارت سے دریاؤں میں دوبارہ سیلابی پانی چھوڑے جانے کا خدشہ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر 2025ء ) صوبہ پنجاب میں مزید بارشوں کے امکان کے ساتھ بھارت سے دریاؤں میں دوبارہ سیلابی پانی چھوڑے جانے کا خدشہ بھی ظاہر کردیا گیا۔ اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ ملک میں موسم تبدیل ہو رہا ہے جو سردی کے آغاز کی علامت ہے، اس دوران چند روز میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارشیں ہوسکتی ہیں، آج صوبے کے مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے، 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک زیادہ بارشیں ہوسکتی ہیں، کل جنوبی پنجاب میں بھی بارش ہونے کا امکان ہے، اس دوران بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارشیں متوقع ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے پنجاب کے 27 اضلاع متاثر ہوئے، اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے، اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، اسی طرح مرالہ کے مقام پر اس وقت 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، یہاں سے 26 اگست کو 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے، اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ بڑا چیلنج نہیں ہوگی۔(جاری ہے)
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہے لیکن جہلم میں بڑی سیلابی صورتحال متوقع نہیں، تاہم ستلج میں بھارت سے 50 ہزار کیوسک اور تھین ڈیم سے راوی میں 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع میں سروے جاری ہے جس میں ساڑھے 11 ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں، سروے ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور مختلف محکموں کے افسران شامل ہیں، اس سلسلے میں 2 ہزار 213 ٹیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء میں 3 لاکھ 50 ہزار، 2012ء میں 38 ہزار 196 اور 2014ء میں 3 لاکھ 59 ہزار متاثرین کو 14 ارب روپے جاری ہوئے، اسی طرح 2022ء میں 56 ہزار متاثرین کو 10 ارب روپے جاری کیے گئے، اب تک گزشتہ 15 برس میں مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں، تاہم 2025ء کا سیلاب حالیہ تاریخ کے تمام سیلابوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ہے، جس میں گھروں، مویشیوں، فصلوں اور انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا۔