پنجاب حکومت کا مہمان آبی پرندوں کے شکار کی اجازت دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
لاہور:محکمہ تحفظ جنگی حیات پنجاب نے مہمان آبی پرندوں کے موسم شکار کا باضابطہ اعلان کردیا۔یکم اکتوبر سے 31 مارچ 2026 تک آبی پرندوں، بالخصوص مرغابیوں کے شکار کی اجازت ہوگی تاہم اس کے لیے سخت قواعد و ضوابط طے کیے گئے ہیں۔ شکار صرف ہفتہ اور اتوار کو کیا جا سکے گا اور اس کے لیے محکمہ سے مستند پرمٹ حاصل کرنا لازم ہوگا۔ شکار پرمٹ صرف ایک دن کے لئے جاری ہوگا جس کی فیس 500 روپے ہے۔شکارپرمٹ آن لائن حاصل کیا جاسکتا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق پروٹیکٹڈ ایریاز میں ہر طرح کے شکار پر مکمل پابندی ہوگی اور مقررہ تعداد سے زائد پرندوں کا شکار جرم تصور ہوگا۔ گاڑی میں سوار ہو کر شکار کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔چیف وائلڈ لائف رینجر مبین الہٰی کے مطابق صوبے بھر میں وائلڈ لائف رینجرز شکار کی مانیٹرنگ کریں گے اور محکمے کے زیر انتظام تمام "ہاٹ اسپاٹس" پر کڑی نگرانی رکھی جائے گی تاکہ غیر قانونی شکار کی روک تھام ممکن ہو سکے۔پاکستان ہر سال وسطی اور شمالی ایشیا سے لاکھوں مہاجر پرندوں کی آمد کا مرکز بنتا ہے۔ یہ پرندے “انڈس فلائی وے” کے راستے سندھ اور پنجاب کے آبی ذخائر کا رخ کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں کل 380 سے زائد مہاجر پرندوں کی انواع ریکارڈ کی گئی ہیں جب کہ پاکستان کی کل پرندہ انواع تقریباً 792 ہیں۔پنجاب میں ہیڈ مرالہ، کلر کہار جھیل اور چشما بیراج جیسے مقامات مہاجر پرندوں کے روایتی ٹھکانے ہیں۔ ماہرین کے مطابق حالیہ برسوں میں ان کی تعداد میں تشویشناک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ایک سروے کے مطابق پنجاب میں 2021–22 کے موسم سرما میں تقریباً 60 ہزار سائبیرین پرندے آئے تھے لیکن 2022–23 میں یہ تعداد 34 فیصد کمی کے ساتھ 40 ہزار کے لگ بھگ رہ گئی۔ ماہرین کے مطابق یہ کمی مجموعی طور پر پورے خطے میں ماحولیاتی دباؤ اور غیر قانونی شکار کا نتیجہ ہے۔جنگلی حیات کے ماہر بدرمنیر کہتے ہیں غیرقانونی شکار کی روک تھام کے لئے قانونی شکار کے طریقہ کار کو آسان بنانا ہوگا۔ آن لائن شکارپرمٹ حاصل کرنے والوں کومشکلات پیش آتی ہیں۔ انہوں نے کہا شکار کو صرف ایک کھیل کے طور پر لینا چاہئے پرندوں کو گوشت کے حصول کے لیے شکار کرنا افسوسناک ہے۔آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال کہتے ہیں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پرندوں کی مائیگریشن کا پیٹرن تبدیل ہورہا ہے جبکہ حالیہ تباہ کن سیلاب نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ آبی ذخائر اور نشیبی علاقے زیرِ آب آنے کے باعث پرندوں کے کئی مسکن متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اگر سیلابی پانی طویل عرصے تک موجود رہا تو یہ پرندوں کے خوراکی ذرائع اور افزائشی صلاحیت پر بھی براہِ راست اثر ڈالے گا۔ بعض پرندے اپنی پرانی پناہ گاہوں کے بجائے متبادل ٹھکانے ڈھونڈنے پر مجبور ہو جائیں گے۔دوسری طرف جنگلی حیات کے تحفظ کے سرگرم کارکن اورمشن اوئیرنس فاؤنڈیشن کے سربراہ فہد ملک کا کہنا ہے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے جنگلی حیات کے مساکن پہلے ہی سکڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے مہاجرپرندوں کی پاکستان آمد کم ہوتی جارہی ہے۔ دوسرا ہم ہرسال شکارکی اجازت دیتے ہیں جس سے ان پرندوں کی آبادی پراثر پڑتا ہے۔انہوں نے کہا وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان قانونی شکار کی اجازت بھی نہیں ہونی چاہیے اور ٹرافی ہنٹنگ پر بھی پابندی لگنی چاہیے۔ ٹرافی ہنٹنگ کا نتیجہ برفانی چیتوں کی آبادی کی صورت ہمارے سامنے ہے۔ 25 سال پہلے برفانی چیتوں کی آبادی 300 سے زائد تھی جو اب حکومتی دعوؤں کے مطابق 167 رہ گئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قانونی شکار پرندوں کے پرندوں کی کی اجازت کے مطابق شکار کی
پڑھیں:
پی آئی اے کی لاہور سے ٹورانٹو جانے والی پرواز 23گھنٹے تاخیر کا شکار
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء)قومی ائیرلائن پی آئی اے کی لاہور سے ٹورانٹو جانے والی پرواز 23گھنٹے تاخیر کا شکار ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کا جہاز انجن سے تیل کے اخراج کے باعث تکنیکی خرابی کا شکار ہوگیا ہے جس کی وجہ سے پرواز میں تاخیر ہوئی۔ جہاز نے جمعرات کوصبح چار بجے لاہور سے روانہ ہونا تھا جو تاحال روانہ نہ ہو سکا۔(جاری ہے)
ائیرپورٹ زرائع کے مطابق طیارہ گزشتہ روز چار بجے ٹورانٹو سے لاہور آیا تھا لینڈنگ کے بعد ائیر کرافٹ انجینئرز نے جہاز کا معائنہ کیا تو پتہ چلا کہ انجن میں آئل لیکیج کا مسئلہ پیش آرہا ہے۔پی آئی اے انجینئرنگ کا عملہ34گھنٹے گزرنے کے بعد بھی طیارے کی خرابی دور نہ کرسکا جبکہ گزشتہ روز لینڈنگ کے بعد دوران چیکنگ پی آئی اے کے گراؤنڈ انجینئرز کی جانب سے انجن میں خرابی کا بتایا گیا تھا جس کو ٹھیک کرنے کیلئے پی آئی اے انجینئرنگ کی ٹیم لاہور آکر خرابی دور کرے گی۔