جی 7کا روسی تیل کے خریداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) جی 7 ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی تیل خرید نے والے ممالک کو نشانہ بنائیں گے۔ ساتوں ممالک کے وزارئے خزانہ نے طے کیا کہ وہ ان ممالک کو نشانہ بنائیں گے جنہوں نے 3 سال قبل یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے روس سے تیل کی خریداری میں اضافہ کردیا ہے۔ ترقی یافتہ 7 بڑے ممالک میں شامل برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ روسی تیل درآمد کرنے والے ممالک پر دباؤ بڑھائیں گے۔ جی 7 ممالک کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ ان ممالک پر پابندیاں لگانے پر غور کر رہے ہیں، جن سے روس کو یوکرن کی جنگ میں مالی مدد مل رہی ہے، بشمول ان ممالک کو جو روسی تیل سے بنی مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ جی 7 ممالک نے آیندہ ماہ آئی ایم ایف اور وہرلڈ بینک کے ہونے والے اجلاسوں کی سائڈ لائنز میں ملاقاتوں پر بھی اتفاق کیا ہے۔دوسری جانب یورپی یونین نے روس کے خلاف پابندیوں کے حوالے سے اپنی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے کوپن ہیگن میں رکن ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے بعد بتایا کہ اب پابندیاں تدریجی طور پر نہیں بلکہ زیادہ سخت اور جامع اقدامات کی صورت میں نافذ کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت انیسویںپابندیوں کا پیکیج زیر غور ہے جس میں توانائی، مالی خدمات اور تجارتی شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ فان ڈیئر لائن نے اس حوالے سے گزشتہ ماہ 19 ستمبر کو یورپی کمیشن کی جانب سے اگلے پیکیج کی تجاویز بھی پیش کی تھیں، جن میں جنوری 2027 ء سے روسی ایل این جی درآمدات پر پابندی شامل ہے۔ یورپی یونین کا مقصد روس کی معیشت کو کمزور کرنا اور اس کے جنگی اقدامات کو روکنا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے، اسرائیل کا حماس کی جانب سے ٹرمپ کے منصوبے کی جزوی منظوری کے بعد اعلان
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔ یہ اعلان حماس کی جانب سے معاہدے کو مشروط طور پر قبول کرنے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے ہفتہ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل ٹرمپ کے منصوبے کے پہلے مرحلے پر فوری عملدرآمد کے لیے تیار ہے تاکہ تمام یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔ ہم صدر اور ان کی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھیں گے تاکہ جنگ کو ان اصولوں کے مطابق ختم کیا جا سکے جو اسرائیل نے طے کیے ہیں اور جو ٹرمپ کے ویژن سے مطابقت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور
بیان میں ٹرمپ کی اس اپیل کا ذکر نہیں کیا گیا جس میں اسرائیل سے غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق اسرائیل کو اپنی فوجی کارروائیاں معطل کرتے ہوئے فوجیوں کو طے شدہ لائن تک واپس بلانا ہوگا، جس کے 72 گھنٹوں کے اندر حماس کو باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل 250 فلسطینی عمر قید قیدیوں اور 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے 1,700 فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ
منصوبے کے تحت غزہ میں ایک غیرجانبدار اور حماس سے آزاد عبوری حکومت قائم کی جائے گی، جسے غیرانتہاپسند، دہشت گردی سے پاک علاقہ بنایا جائے گا تاکہ وہ اپنے ہمسایوں کے لیے خطرہ نہ بنے۔
جمعہ کی شب حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس فارمولے کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے اور اصولی طور پر غزہ کا انتظام ایک آزاد حکومت کے سپرد کرنے پر آمادہ ہے جو فلسطینی قومی اتفاق رائے، اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر قائم ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں