پابندیوں کی بحالی کا مطلب ایران کیساتھ سفارتکاری کا خاتمہ نہیں، فرانس
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
قابل غور بات ہے کہ ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیر خارجہ "جان نوئل بارو" نے ایک انٹرویو میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ فرانس مذاکرات کے ذریعے حل تک پہنچنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ فرانسوی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے رواں برس اگست کے آخر میں سلامتی کونسل کو خط لکھ کر دعویٰ کیا کہ ایران، جوہری معاہدے JCPOA کی شرائط پر پورا نہیں اتر رہا اور انہوں نے میکانزم ماشہ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے فعال کر دیا۔ قابل غور بات ہے کہ گذشتہ جمعے کو سلامتی کونسل میں ایران سے پابندیاں اٹھانے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی، جس کے نتیجے میں اتوار کی صبح سے میکانزم ماشہ نافذ العمل ہو گیا۔ "اسنپ بیک" کے فعال ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی، یورپی یونین نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں اس یونین نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف اپنے پلیٹ فارم کی پابندیوں کے دوبارہ نافذ ہونے کا اعلان کیا۔
فرانسوی وزیر خارجہ کے دعوے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اُدھر ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اپنے حالیہ دورہ نیویارک کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران یورپی ٹرائیکا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ہماری متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔ جس میں فریقین کے درمیان مفاہمت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن امریکیوں کی جانب سے ضرورت سے زیادہ مطالبوں اور یورپی ممالک کی حمایت کی وجہ سے ہم مصالحت تک نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایرانی عوام کے حقوق و مفادات کا دفاع کرنے کے لئے موجود ہیں۔ اس لئے ایران کے مفادات کو یقینی بنائے بغیر کوئی بھی معاہدہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امن مذاکرات کی بحالی کیلئے یوکرینی صدر کَل ترکیہ کے دورے پر روانہ ہونگے
یوکرینی صدر نے کَل (بُدھ) کو ترکیہ کے دورے پر روانہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بدھ (کَل) ترکیہ کا دورہ کریں گے جس کا مقصد روس کے ساتھ امن مذاکرات کو بحال کرنا ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ وہ کَل ترکیہ کے دورے پر روانہ ہونگے جہاں روس کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کے علاوہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کی بحالی پر بھی بات ہوگی۔
زیلنسکی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ترکیہ کے دورے میں امن مذاکرات کو "دوبارہ متحرک" کرنے اور روس کے ساتھ جنگی قیدیوں کے تبادلے کو بحال کیا جائے۔
زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر مزید کہا ہم مذاکرات کو پھر سے متحرک کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، اور ہم نے ایسے حل تیار کیے ہیں جو ہم اپنے شراکت داروں کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔