خلیل الحیہ قاتلانہ حملے کے بعد پہلی بار میڈیا پر
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
عرب ٹی وی سے اپنی ایک گفتگو میں حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی خونریزی اور قتل عام کے مناظر اس قدر شدید ہیں کہ انسان، ذاتی غم بھی بھول جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دوحہ پر صیہونی حملے کے بعد، فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ "خلیل الحیہ" پہلی بار عوامی سطح پر ظاہر ہوئے۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں استقامت كاروں كے صبر اور قربانیوں کو سراہا۔ خلیل الحیہ نے اسرائیل کے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر حملے کے بعد، پہلی بار ٹیلی ویژن کے ذریعے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا كہ ہم خواتین، بچوں، بوڑھوں اور مجاہدین سمیت ہزاروں فلسطینیوں کی شہادتوں پر غمگین ہیں۔ ہم اپنی عوام کے غم میں برابر كے شریک ہیں۔ ہم ان کے صبر کی قدر کرتے ہیں۔ آج غزہ، پوری امت اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی بے مثال قربانیوں اور صبر کے ساتھ فلسطین کے مسئلے کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں دکھوں کے پہاڑ کا سامنا ہے۔ اپنے ہزاروں بچوں، رشتہ داروں اور ساتھیوں کو کھونا بہت دردناک ہے۔ ہمارے بچے، پوتے، بھائی اور تمام عوام، ایک خاندان کی مانند ہیں۔
ہم اس عظیم خاندان یعنی فلسطینی قوم کا حصہ ہیں، خاص طور پر غزہ کے رہنے والے جو آج اپنی استقامت، مزاحمت اور قربانیوں کے باعث پوری امت اسلامی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ خلیل الحیہ نے فلسطینی شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دعا کی کہ خدا شہداء کے لواحقین کے دلوں پر صبر و سکون نازل فرمائے اور دشمن کے منصوبوں و سازشوں کو ناکام بنائے۔ حماس کے مذاکراتی وفد کے سربراہ نے مزید کہا کہ غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی خونریزی اور قتل عام کے مناظر اس قدر شدید ہیں کہ انسان، ذاتی غم بھی بھول جاتا ہے۔ آخر میں انہوں نے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ان شہیدوں کا خون فتح اور بیت المقدس کی آزادی کا راستہ بنے۔ یہ راستہ جلد ہی عزت و سربلندی سے متصل ہو گا۔ اور ظالم دشمن آخرکار ضمیر کے غیض و غضب کے ہاتھوں تاریخ کے کوڑے دان میں دفن ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خلیل الحیہ کرتے ہوئے
پڑھیں:
کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھائیں گے،وزیراعظم آزادکشمیر
مظفر آباد(نیوز ڈیسک)آزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم فیصل ممتاز راٹھور نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ انہیں ملنے والی یہ بھاری ذمہ داری اللہ کا فضل ہے، اور وہ پوری قوت کے ساتھ ریاست اور تحریکِ آزادی کشمیر کے لیے کام کریں گے۔
مظفرآباد میں منعقدہ تقریب حلف براداری کے بعد خطاب کرتے ہوئے فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ مشکل ترین حالات میں اس منصب کو سنبھالنا آسان نہیں، لیکن وہ یقین رکھتے ہیں کہ اللہ انسان پر اتنا ہی بوجھ ڈالتا ہے جتنا وہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انسان اپنی قوت سے کمزور ہو تو اللہ اسے وہ سکت بھی عطا کرتا ہے جس سے وہ ذمہ داری نبھا سکے۔
وزیراعظم نے اپنی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان پر اعتماد کی یہ روایت نصف صدی پر محیط ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 1975 میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ان کے والد ممتاز حسین راٹھور کو کابینہ میں اہم ذمہ داری دی، بعد ازاں 1990 میں بے نظیر بھٹو نے انہیں وزارتِ عظمیٰ کا منصب سونپا، اور 2025 میں پارٹی نے اُن پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں وزیراعظم منتخب کروایا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے سابق صدر آصف علی زرداری، فریال تالپور اور پارٹی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا جن کی بدولت پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی۔
وزیراعظم نے آزاد کشمیر کی حیثیت کو “تحریکِ آزادی کشمیر کے بیس کیمپ” کے طور پر دوبارہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے دو بڑے تقاضے ہیں:
اوّل، تحریکِ آزادی کی آبیاری اور اس کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا۔
دوّم، خطے کی تعمیر و ترقی کو یقینی بنانا۔
انہوں نے اس موقع پر تحریکِ آزادی کشمیر کے شہداء، مجاہدین اور اُن تمام خاندانوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے جدوجہد کے لیے اپنی زندگیاں وقف کیں۔
وزیراعظم نے پاک فوج کو بھی سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایل او سی کے قریب بسنے والے شہری فوج کی بدولت محفوظ ہیں، اور مشکل حالات میں بھی فوجی جوان اپنی جانوں پر کھیل کر عوام کی حفاظت کر رہے ہیں۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ کی طرح کشمیر کے مقدمے کو قوت سے اٹھاتی رہے گی اور ریاست کے اندر ترقی، استحکام اور عوامی بہبود ان کی اولین ترجیحات ہوں گی۔