Jasarat News:
2025-11-20@23:39:09 GMT

مالمو فوڈز اینڈ بیکرز میں لیبر قوانین کے نفاذ کا مطالبہ

اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مالمو فوڈز میں کم از کم تنخواہ کے حکم نامہ کے مطابق ورکرز کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ادا کی جائے، بر طرف مزدور رہنما محمد ارشد، جاوید اقبال اور دیگر 8 سرگرم کارکنوں کو ڈیوٹی پر بحال کیا جائے فیکٹری ایکٹ اور رولز کے مطابق فیکٹری کینٹین کا معیار اور ماحول قائم کیا جائے، ٹریڈ یونین کی آزادی اور لیبر قوانین کا نفاذ کیا جائے۔ لیبر ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ پنجاب مالمو انتظامیہ کی قانون شکنیوں پر خاموش تماشائی بننے کے بجائے اپنی محکمانہ ذمہ داریاں سرانجام دے۔ اور لیبر لاز کی وائی لیشن کو روکنے میں موثر کردار ادا کرے۔ فیکٹری ورکرز کو فیکٹری کارڈ، تقرری نامے، سوشل سیکورٹی کارڈز اور پنشن کارڈ جاری کیے جائیں۔
یہ مطالبات مالمو فوڈز، بیکرز اینڈ سویٹس ایمپلائز یونین پنجاب رجسٹرڈ ملحقہ پاکستان فوڈ ورکرز فیڈریشن کے زیر اہتمام مالمو کمپنی میں ٹریڈ یونین انتقامی کارروائیوں و مزدور رہنمائوں کی برطرفیوں کے خلاف، ٹریڈ یونین کی آزادی اور قوانین محنت کے اطلاق کے لیے گزشتہ دنوں مالمو فیکٹری گیٹ بالمقابل کامسیٹس یونیورسٹی ڈیفنس روڈ آف رائے ونڈ روڈ لاہور پر ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ میں کیے گئے جس میں کوکا کولا بیوریجز ورکرز یونین سی بی اے، پیپسی کولا امن ورکرز یونین سی بی اے، والز آئس کریم سی بی اے یونین، یونی لیور فوڈ پاکستان ورکرز یونین سی بی اے، ایم اینڈ پی سی بی اے یونین، ٹیکسٹائل پاور لومز اینڈ گارمنٹس ورکرز فیڈریشن،جے اینڈ پی کوٹس یونائیٹڈ ورکرز یونین سی بی اے، مزدور کسان پارٹی، ایم آر لیبارٹریز ورکرز یونین سی بی اے، لیبر قومی موومنٹ پاکستان، پی ایچ اے ورکرز یونین لاہور، پاکستان بھٹہ مزدور یونین، لیبر ویلفیئر آرگنائزیشن لیبر کالونی، پنجاب رکشہ یونین اور دیگر مختلف یونینز اور تنظیموں کے نمائندگان شریک تھے۔
مظاہرین نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، وزیر محنت پنجاب فیصل ایوب کھوکھر اور چوہدری امجد علی جاویدچیئرمین لیبر اسٹینڈنگ کمیٹی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے اپیل کی کہ مالمو فوڈز اینڈ بیکرز کے محنت کش آپ کی خصوصی توجہ کے طلبگار ہیں کیونکہ یہ پچھلے 11ماہ سے لیبر ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کا دروازہ کھٹ کھٹا رہے ہیں لیکن محکمہ کے افسران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ فیکٹری انتظامیہ قوانین محنت کو کچھ سمجھتی ہی نہیں۔ مقررین نے مطالبہ کیا آپ اعلیٰ حکام ایک غیر جانبدار انکوائری کمیٹی بنا کر اصل حقائق کو سامنے لا کر سینکڑوں ورکرز کو ان کے قانونی حق اور مراعات دلوائیں اور انہیں انجمن سازی کی آئینی اور قانونی آزادی کاحق دلایا جائے، انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں یہ پرامن احتجاجی تحریک پاکستان فوڈ ورکرز فیڈریشن اور انٹر نیشنل سطح پر انٹر نیشنل یونین آف فوڈ کے زیر اہتمام چلائی جائے جبکہ یہ پرامن احتجاجی تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
مقررین نے واضح کیا کہ وہ ادارے کو چلانا چاہتے ہیں اور اس کے ترقی کے خواہاں ہیں۔ اس موقع پر نیاز خان، نصراللہ چوہان، محمد مشتاق بھٹی، محمد افضال،اکرام مصطفی،شبیر حسین، امیر عبداللہ نیازی، مزمل ورک، محمد شہباز، تنویر حسین چوھان، باجی فائزہ، کامریڈ عرفان علی، عزیز بھٹی، محمد سرور بابا اور دیگر نے خطاب کیا۔

 

ویب ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ورکرز یونین سی بی اے مالمو فوڈز

پڑھیں:

پنجاب میں 90 روز کے اندر زمینوں سے قبضہ ختم کروانے کا طریقہ کار کیا ہے؟

پنجاب حکومت نے عام شہریوں کی زمینوں اور جائیدادوں کو قبضہ مافیا، دھوکہ دہی اور جعلسازی سے بچانے کے لیے ایک انقلابی قانون نافذ کردیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت 31 اکتوبر 2025 کو ہونے والے اجلاس میں پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ایموویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025 کی منظوری دی گئی، اس قانون کا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ جگہ جس کی ملکیت ہے، اسی کا قبضہ رہے اور غریب اور کمزور شہریوں کی چھوٹی سے چھوٹی جائیداد بھی محفوظ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: کیا بحریہ ٹاؤن کےلیے زمینوں پر قبضہ میں قائم علی شاہ اور شرجیل میمن نے ملک ریاض کا ساتھ دیا؟

وزیراعلیٰ مریم نواز نے اجلاس میں واضح ہدایات دیں کہ قبضہ مافیا کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور عدالتوں میں برسوں سے زیر التوا مقدمات اب صرف 90 دنوں میں نمٹائے جائیں گے۔

اس سلسلے میں صوبے کے ہر ضلع میں 6 رکنی ضلعی ’ڈسپیوٹ ریزولیشن‘ کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، جن کے کنوینیئر ڈپٹی کمشنرز ہوں گے جبکہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر، لینڈ ریونیو آفیسر اور دیگر متعلقہ ضلعی افسران ارکان میں شامل ہوں گے۔

یہ کمیٹیاں 30 روز کے اندر مکمل طور پر فعال ہو جائیں گی اور انہیں سول عدالتوں جیسے اختیارات حاصل ہوں گے، جن میں شواہد طلب کرنا، سماعت کرنا اور فوری حفاظتی اقدامات اٹھانا شامل ہے۔ کمیٹی کے سامنے فریقین کو ذاتی طور پر پیش ہونا ہوگا اور وکلا کی نمائندگی کو محدود رکھا جائے گا۔

’قبضہ کیسز کے حل کا عمل انتہائی تیز رفتار بنایا گیا ہے‘

قبضہ کیسز کے حل کا عمل انتہائی تیز رفتار بنایا گیا ہے۔ متاثرہ شخص پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی ویب سائٹ یا ڈپٹی کمشنر آفس میں شکایت درج کروا سکتا ہے، جس کے لیے فرد، نقشہ اور ٹائٹل ڈیڈ جیسی دستاویزات جمع کرانی ہوں گی۔

ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صبا اصغر علی کے مطابق اب قبضہ مافیا خبردار ہوجائیں، ہمارے پاس جو سائل دراخوست لے کر آئے گا ہم اس کا قبضہ واگزار کروا کر دیں گے۔

’قبضے والی زمین کو واگزار کروانے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں، جن میں جو زمین کا مالک ہوگا وہ اپنی دراخوست اسسٹنٹ کمشنر یا ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں خود جمع کروائے گا۔ دراخوست گزار کو اپنی زمین کی تفصیلات دینا ہوں گی۔ اس کی زمین کہاں پر ہے اور کتنا رقبہ ہے یہ تفصیل بتانا ہوگی۔

زمین کے مالک کے پاس اس جائیداد کا فرد ہونا لازمی ہے۔ اس کے جس نے زمین یا گھر پر قبضہ کیا ہوا ہے اس کی تفصیلات بھی دراخوست میں بتانا ہوں گی۔

’قبضہ کرنے والے شخص کو قید کے ساتھ جرمانے کی سزا بھی ہوگی‘

قانون کے مطابق جس شخص نے زمین یا گھر پر غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے اس کو جرمانے کے ساتھ ساتھ سزا بھی ہوگی اور اگر کوئی فرد جھوٹی دراخوست دیتا ہے تو اس کو بھی جرمانہ اور سخت سزا سنائی جائےگی۔

شکایت ملنے کے فوراً بعد کمیٹی تحقیقات شروع کر دے گی اور فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا کمپیوٹرائزڈ نظام ریکارڈ کی تصدیق کو ایک دن میں ممکن بنا دے گا۔ سماعت کے دوران دونوں فریقین کے دلائل سنے جائیں گے اور وکلا کو صرف ایک دن میں تصدیق مکمل کرنی ہوگی۔

اگر قبضہ غیر قانونی ثابت ہوا تو فوری اسٹے آرڈر جاری کیا جائے گا اور 90 دنوں کے اندر حتمی فیصلہ سنایا جائےگا۔

’فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر زمین واگزار کرائی جائےگی‘

فیصلے کے بعد زمین کی واگزاری کا عمل انتہائی سخت ہے۔ کمیٹی کا حکم ملتے ہی 24 گھنٹوں کے اندر زمین مالک کو واپس دلائی جائے گی اور اس کے لیے پولیس کی مدد کے ساتھ ساتھ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی جیسی پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا ہے۔

مسئلہ حل کرنے والی کمیٹی کے فیصلے کے خلاف اپیل ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹریبونل سنے گا، جو ہر ضلع میں کم از کم ایک ہوگا اور اپیل کا فیصلہ بھی 90 دنوں میں حتمی طور پر کرے گا۔

اس قانون میں قبضہ مافیا کے خلاف سخت مجرمانہ سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ غیرقانونی قبضہ، دھوکہ یا جبر کے ذریعے جائیداد ہتھیانے پر 5 سے 10 سال قید اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ جبکہ سہولت کاروں کو ایک سے 3 سال قید اور 10 لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے تمام کارروائیوں کی ڈیجیٹل ریکارڈ کیپنگ کی جائے گی اور سماعتوں کو سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

متاثرین اس قانون سے فائدہ اٹھائیں گے، رانا انتظار ایڈووکیٹ

سینیئر وکیل لاہور ہائیکورٹ رانا انتظار حسین کے مطابق یہ آرڈیننس تمام پرانے قوانین کو اوور رائیڈ کرتا ہے اور سول اور کرمنل دونوں طریقوں سے جائیداد کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔

’خاص طور پر زرعی اور رہائشی جائیدادوں کے مالکان، جو اکثر قبضہ مافیا کا نشانہ بنتے ہیں، اس قانون سے براہ راست فائدہ اٹھائیں گے۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا کمپیوٹرائزڈ نظام، جو 2017 سے چل رہا ہے، قبضہ کی روک تھام اور تصدیق میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔‘

انہوں نے کہاکہ اگر کوئی شہری اپنی جائیداد کے تحفظ کے لیے شکایت درج کروانا چاہے تو فوری طور پر متعلقہ ڈپٹی کمشنر آفس یا پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سے رابطہ کر سکتا ہے۔ یہ اقدام پنجاب میں زمینی جرائم کے خاتمے اور فوری انصاف کی فراہمی کی ایک نئی مثال قائم کرے گا۔

اس آرڈیننس کو چیلنج کرنا مشکل ہوگا، ماہرین

معروف وکلا اور قانونی ماہرین کی رائے میں ضلعی ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیوں کو سول کورٹ کے اختیارات دینا قانونی طور پر مکمل طور پر جائز ہے کیونکہ پنجاب اسمبلی کو آئین کی پانچویں شیڈول کے تحت ایسی ایگزیکٹو اتھارٹیز قائم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی

ماہرین نے بتایا کہ 90 روز میں لازمی فیصلہ کرنے ہدایات کی وجہ سے عدالتوں پر دباؤ آئےگا اور تاخیری حربے اختیار نہیں کیے جا سکیں گے۔ مجموعی طور پر اس آرڈیننس کو سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ میں چیلنج کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پنجاب پنجاب حکومت جعلسازی دھوکہ دہی زمینوں سے قبضے کا خاتمہ قبضہ مافیا مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں لاکھوں ملازمتوں کے دروازے کھل گئے؛ کون کون سے شعبے شامل ہیں
  • آئی ایم ایف کو پاکستان میں مسلسل بدعنوانی کے خدشات، گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری
  • عمران خان کی رہائی کا فیصلہ عدالتوں کا اختیار ہے: یورپی یونین سفیر
  • بلغاریہ کی سفیر کا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ
  • فش ہاربر کو یورپی یونین کے معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے کا آغاز
  • فیصلہ تاریخی،نفاذعدالتی تاریخ کا سنگ میل ثابت ہوگا، حسینہ واجد کو ایک ماہ کے اندر واپس لایا جائے: طلبہ تحریک پارٹی
  • ایئر پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حکومت سے مراعات کا مطالبہ
  • 27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
  • برطانیہ میں اسائلم کے نئے قوانین متعارف، پاکستانی پناہ گزینوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • پنجاب میں 90 روز کے اندر زمینوں سے قبضہ ختم کروانے کا طریقہ کار کیا ہے؟