نوبل انعام برائے طب: 3 سائنسدانوں کو کس بات پر اعلیٰ ترین اعزاز دیا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
نوبل انعام 2025 برائے طب کے شعبے میں جاپان کے پروفیسر شیمون ساکاگوچی اور امریکی محققین میری برنکو و فریڈ ریمزڈیل کے درمیان مشترکہ طور پر تقسیم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نوبل انعام 2025 کا پہلا اعلان: مکمل شیڈول اور انعامی رقم جاری
ان 3 سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا کہ مدافعتی نظام بیرونی جراثیم پر تو حملہ کرتا ہے لیکن اپنے جسم کے خلیات کو نقصان کیوں نہیں پہنچاتا۔
جاپان نوبل کمیٹی کے سربراہ اولے کیمپی نے کہا کہ ان سائنسدانوں کی دریافتیں اس بات کو سمجھنے میں فیصلہ کن ثابت ہوئی ہیں کہ مدافعتی نظام کس طرح کام کرتا ہے اور ہم میں سے ہر کوئی شدید خودکار امراض میں کیوں مبتلا نہیں ہوتا۔
ان سائنسدانوں نے ’ریگولیٹری ٹی سیلز‘ دریافت کیے جنہیں مدافعتی نظام کے محافظ قرار دیا گیا ہے۔ یہ خصوصی سفید خلیات جسم میں گردش کرتے ہیں اور ان مدافعتی خلیات کو روکنے کا کام کرتے ہیں جو غلطی سے اپنے جسم پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پاکستان کیوں آئیں؟
یہ دریافت اس سوال کا جواب دیتی ہے کہ ہمارا مدافعتی نظام ہزاروں مختلف انفیکشنز سے تو لڑتا ہے لیکن اپنے جسم کے بافتوں (ٹشوز) کو محفوظ کیوں رکھتا ہے۔
خلیاتی تحقیق اور جینیاتی تلاشپروفیسر ساکاگوچی نے چوہوں پر تجربات کیے جن کا تھائمس نکال دیا گیا تھا جس کے بعد ان میں خودکار امراض پیدا ہو گئے۔
بعد ازاں جب انہیں دوسرے چوہوں سے حاصل کردہ مدافعتی خلیے دیے گئے تو بیماری سے تحفظ ملا جس سے ظاہر ہوا کہ کوئی ایسا نظام موجود ہے جو مدافعتی خلیوں کو اپنے جسم پر حملہ کرنے سے روکتا ہے۔
برنکو اور ریمزڈیل نے ایسے جینیاتی مرض کا مطالعہ کیا جو چوہوں اور انسانوں میں وراثتی خودکار بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
اس تحقیق کے نتیجے میں وہ ایک ایسے جین تک پہنچے جو ریگولیٹری ٹی سیلز کے کام میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
درخواستیں: کینسر اور خودکار امراض کا علاجیہ دریافتیں اب کینسر کے علاج میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں جہاں ان ریگولیٹری سیلز کی تعداد کم کر کے مدافعتی نظام کو ٹیومر پر حملے کے لیے متحرک کیا جا رہا ہے۔
ٹائپ 1 ذیابیطس، ملیٹپل اسکلروسس اور ریمیٹائیڈ آرتھرائٹس جیسے خودکار امراض میں ان سیلز کو بڑھا کر جسم کے خود پر حملے کو روکا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: کیمسٹری نوبل انعام 2024 کن 3 سائنسدانوں کے نام رہا؟
اعضاء کی پیوندکاری کے دوران بھی یہ طریقہ استعمال ہو سکتا ہے تاکہ ردعمل کے امکانات کم ہوں۔
انعامی رقمتینوں سائنسدانوں کے درمیان نوبیل انعام کی 11 ملین سویڈش کرون (تقریباً 87 لاکھ برطانوی پاؤنڈ یا 1.
صدر برطانیہ کی فزیولوجیکل سوسائٹی پروفیسر اینیٹ ڈولفن کا کہنا ہے کہ ان سائنسدانوں کا کام اس بات کی شاندار مثال ہے کہ بنیادی سائنسی تحقیق کس طرح انسانی صحت پر دور رس اثرات ڈال سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروفیسر شیمون ساکاگوچی فریڈ ریمزڈیل میری برنکو نوبل انعام نوبل انعام برائے صحت نوبل انعام ونرزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فریڈ ریمزڈیل میری برنکو مدافعتی نظام خودکار امراض اپنے جسم
پڑھیں:
چیلنج اسکریبل ٹورنامنٹ؛ پاکستان کے وسیم کھتری نے بڑا اعزاز اپنے نام کر لیا
کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان کے وسیم کھتری نے ایک اور کارنامہ انجام دیتے ہوئے گھانا میں ہونے والا چیلنج اسکریبل ٹورنامنٹ جیت لیا۔
معمولی فرق سے ورلڈ چیمپیئن شپ کے فائنل سے محروم رہنے کے بعد وسیم کھتری نے اس ایونٹ میں بھرپور انداز میں واپسی کی، وہ 7 فتوحات اور ایک شکست کے ساتھ فاتح رہے۔
آخری میچ میں وسیم کھتری نے انگلینڈ کے جان ایشمور کو بڑے مارجن سے ہرایا، نائجیریا کے چِنیدو تھورپ نے دوسری پوزیشن حاصل کی جبکہ ایشمور تیسرے نمبر پر رہے۔
وسیم کھتری نے ورلڈ چیمپیئن شپ میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی جبکہ پاکستان ٹیم ایونٹ میں چوتھے نمبر پر رہی تھی۔