نوبل انعام 2025 برائے طب کے شعبے میں جاپان کے پروفیسر شیمون ساکاگوچی اور امریکی محققین میری برنکو و فریڈ ریمزڈیل کے درمیان مشترکہ طور پر تقسیم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نوبل انعام 2025 کا پہلا اعلان: مکمل شیڈول اور انعامی رقم جاری

ان 3 سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا کہ مدافعتی نظام بیرونی جراثیم پر تو حملہ کرتا ہے لیکن اپنے جسم کے خلیات کو نقصان کیوں نہیں پہنچاتا۔

جاپان نوبل کمیٹی کے سربراہ اولے کیمپی نے کہا کہ ان سائنسدانوں کی دریافتیں اس بات کو سمجھنے میں فیصلہ کن ثابت ہوئی ہیں کہ مدافعتی نظام کس طرح کام کرتا ہے اور ہم میں سے ہر کوئی شدید خودکار امراض میں کیوں مبتلا نہیں ہوتا۔

تحقیق کا نچوڑ: ریگولیٹری ٹی سیلز کی دریافت

ان سائنسدانوں نے ’ریگولیٹری ٹی سیلز‘ دریافت کیے جنہیں مدافعتی نظام کے محافظ قرار دیا گیا ہے۔ یہ خصوصی سفید خلیات جسم میں گردش کرتے ہیں اور ان مدافعتی خلیات کو روکنے کا کام کرتے ہیں جو غلطی سے اپنے جسم پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پاکستان کیوں آئیں؟

یہ دریافت اس سوال کا جواب دیتی ہے کہ ہمارا مدافعتی نظام ہزاروں مختلف انفیکشنز سے تو لڑتا ہے لیکن اپنے جسم کے بافتوں (ٹشوز) کو محفوظ کیوں رکھتا ہے۔

خلیاتی تحقیق اور جینیاتی تلاش

پروفیسر ساکاگوچی نے چوہوں پر تجربات کیے جن کا تھائمس نکال دیا گیا تھا جس کے بعد ان میں خودکار امراض پیدا ہو گئے۔

بعد ازاں جب انہیں دوسرے چوہوں سے حاصل کردہ مدافعتی خلیے دیے گئے تو بیماری سے تحفظ ملا جس سے ظاہر ہوا کہ کوئی ایسا نظام موجود ہے جو مدافعتی خلیوں کو اپنے جسم پر حملہ کرنے سے روکتا ہے۔

برنکو اور ریمزڈیل نے ایسے جینیاتی مرض کا مطالعہ کیا جو چوہوں اور انسانوں میں وراثتی خودکار بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔

اس تحقیق کے نتیجے میں وہ ایک ایسے جین تک پہنچے جو ریگولیٹری ٹی سیلز کے کام میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

درخواستیں: کینسر اور خودکار امراض کا علاج

یہ دریافتیں اب کینسر کے علاج میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں جہاں ان ریگولیٹری سیلز کی تعداد کم کر کے مدافعتی نظام کو ٹیومر پر حملے کے لیے متحرک کیا جا رہا ہے۔

ٹائپ 1 ذیابیطس، ملیٹپل اسکلروسس اور ریمیٹائیڈ آرتھرائٹس جیسے خودکار امراض میں ان سیلز کو بڑھا کر جسم کے خود پر حملے کو روکا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کیمسٹری نوبل انعام 2024 کن 3 سائنسدانوں کے نام رہا؟

اعضاء کی پیوندکاری کے دوران بھی یہ طریقہ استعمال ہو سکتا ہے تاکہ ردعمل کے امکانات کم ہوں۔

انعامی رقم

تینوں سائنسدانوں کے درمیان نوبیل انعام کی 11 ملین سویڈش کرون (تقریباً 87 لاکھ برطانوی پاؤنڈ یا 1.

2 ملین امریکی ڈالر) کی نقد رقم تقسیم کی جائے گی۔

عالمی ماہرین کا ردعمل

صدر برطانیہ کی فزیولوجیکل سوسائٹی پروفیسر اینیٹ ڈولفن کا کہنا ہے کہ ان سائنسدانوں کا کام اس بات کی شاندار مثال ہے کہ بنیادی سائنسی تحقیق کس طرح انسانی صحت پر دور رس اثرات ڈال سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پروفیسر شیمون ساکاگوچی فریڈ ریمزڈیل میری برنکو نوبل انعام نوبل انعام برائے صحت نوبل انعام ونرز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: فریڈ ریمزڈیل میری برنکو مدافعتی نظام خودکار امراض اپنے جسم

پڑھیں:

رافیل نڈال کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے دی گئی

عالمی شہرت یافتہ ہسپانوی ٹینس اسٹار رافیل نڈال کو اسپین کی قدیم ترین درسگاہ یونیورسٹی آف سلامانکا (USAL) کی جانب سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے دی گئی۔

یہ اعزاز ان کو ایک خصوصی تقریب میں دیا گیا، یونیورسٹی آف سلامانکا دنیا کی چوتھی قدیم ترین یونیورسٹی ہے، اس سے قبل کسی بھی کھلاڑی کو یہ اعزازی سند نہیں دی گئی تھی۔

تقریب کے دوران رافیل نڈال نے روایتی نیلا گاؤن اور ٹوپی پہن کر حلف لیا، جس کے بعد انہیں باضابطہ طور پر ڈاکٹر آنوریس کاؤزا کا تمغہ عطا کیا گیا۔

View this post on Instagram

A post shared by Rafa Nadal (@rafaelnadal)


22 مرتبہ کے گرینڈ سلم چیمپئن نڈال نے اپنے انسٹاگرام پیغام میں اس موقع پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ فخر، شکر گزاری اور خوشی، میرے لیے یہ ایک عظیم اعزاز ہے کہ میں اس تاریخی یونیورسٹی کا پہلا کھلاڑی ہوں جس نے اسپین کی ثقافت پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔

نڈال نے اپنی تقریر میں کہا کہ کھیل انسان کی شخصیت نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ حریف کا احترام، دیانت دارانہ مقابلہ اور دوسروں کی محنت کو سراہنے کا درس دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسی دنیا میں جو تقسیم اور انتشار کی طرف بڑھ رہی ہے، میرا یقین ہے کہ کھیل انسانوں کے درمیان تعلق، ہم آہنگی اور باہمی احترام کا پل بن سکتا ہے، سلامانکا اور یونیورسٹی آف سلامانکا کے تمام لوگوں کا شکریہ، یہ دن ہمیشہ میری یادوں میں زندہ رہے گا۔

رافیل نڈال کے اس تاریخی اعزاز کے موقع پر ان کی اہلیہ میری پیریلو، والدین سیباسٹیان اور آنا ماریا اور بہن ماریبل بھی تقریب میں موجود تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • جاپانی اورامریکی سائنسدانوں نےمشترکہ طورپرطب کانوبل انعام جیت لیا
  • جاپانی اور امریکی سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر طب کا نوبیل انعام جیت لیا
  • سعودی عرب کے ساتھ معاشی مذاکرات، پاکستان نے اعلی سطحی کمیٹی بنا دی
  • نوبل انعام 2025 کا پہلا اعلان: مکمل شیڈول اور انعامی رقم جاری
  • پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے کے بعد ایک اور پیشرفت، اقتصادی روابطہ اور مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم
  • سڈنی: 60 سالہ شخص کی مصروف سڑک پر فائرنگ، 16 افراد زخمی
  • رافیل نڈال کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے دی گئی
  • غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے لیے طالبان کے ساتھ بات کر رہے ہیں، بیلجیم
  • امریکا: صفائی کے دوران ملنے والے ٹکٹ نے انعام جتوادیا