کمپٹیشن کمیشن کااسٹیل انڈسٹری میں کارٹلائزیشن کے خلاف فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اکتوبر ۔2025 ) کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے اسٹیل انڈسٹری میں کارٹلائزیشن کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے دو بڑی کمپنیوں عائشہ اسٹیل ملز اور انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈکو قیمتوں کے گٹھ جوڑ میں ملوث قرار د یا اور مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کر دیا ہے.
(جاری ہے)
عائشہ اسٹیل ملز پر 64 کروڑ 83 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا، انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ کو 91 کروڑ 42 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا یہ فیصلہ چیئرمین کمپٹیشن کمیشن کبیر سدھو اور ممبر بشری ناز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا کمیشن کے مطابق دونوں کمپنیوں نے 2021 سے 2024 کے دوران قیمتوں میں مصنوعی اضافے کے لیے گٹھ جوڑ کیا، جس سے مارکیٹ میں مسابقت کا خاتمہ ہوا اورصارفین کو نقصان پہنچا. کمیشن نے دونوں کمپنیوں کو 60 دن کے اندر جرمانے کی رقم جمع کرانے کی ہدایت کی ہے،بصورت دیگر روزانہ ایک لاکھ روپے اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا،چیئرمین کبیر سدھو کا کہنا ہے کہ کسی بھی مارکیٹ میں کارٹل سازی برداشت نہیں کریں گے،مقابلے کے قوانین کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی جاری رہے گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کمپٹیشن کمیشن
پڑھیں:
ریڈ کراس کا 3ہزار ملازم فارغ کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک ( انٹرنیشنل ڈیسک) ریڈ کراس انٹرنیشنل نے 2026 ء کا بجٹ 17 فی صد کم کرنے کا فیصلہ کرلیا،جس سے ہزاروں ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ خبررساں اداروں کے مطابق ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا کہ عالمی عطیات میں نمایاں کمی نے تنظیم کو بڑے فیصلوں پر مجبور کر دیا ہے۔ فنڈز میں کمی کے باعث 2 ہزار 900 ملازمین کی نوکریاں ختم کی جائیں گی۔تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی ہمدردی کے شعبے میں مالیاتی صورت حال چیلنجنگ ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے 2026 کا منظور شدہ بجٹ 2.2 ارب ڈالر تک محدود ہو گیا ہے، جو رواں سال کے مقابلے میں 17 فی صد کم ہے۔ ریڈ کراس نے اس حوالے سے بھی خبردار کیا ہے کہ یہ کٹوتیاں ایک ایسے نازک وقت میں ہو رہی ہیں، جب دنیا بھر میں تنازعات کی تعداد اور امداد کی ضرورت بڑھ رہی ہے۔ صدر آئی سی آر سی میریانا سپولیارچ اِیگر نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مسلح تنازعات بڑھ رہے ہیں، امدادی فنڈنگ میں بڑی کمی ہو رہی ہے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کو برداشت کیا جا رہا ہے، جس سے ایک خطرناک صورت حال پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا آئی سی آر سی تنازع والے علاقوں میں کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، جہاں بہت کم تنظیمیں کام کر سکتی ہیں۔ لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ فنڈز کی کمی ہمیں مشکل فیصلے کرنے پر مجبور کر رہی ہے، تاکہ ہم ان لوگوں تک ضروری انسانی امداد پہنچانا جاری رکھ سکیں جنہیں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ آئی سی آر سی کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت تنظیم کے 18ہزار سے زیادہ ملازم کام کر رہے ہیں۔