سان فرانسسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اکتوبر2025ء) امریکی ایوانِ نمائندگان کی سلیکٹ کمیٹی برائے چین نے ایک تازہ رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو چینی کمپنیوں کو سیمی کنڈکٹر بنانے والے آلات کی فروخت پر موجودہ محدود پابندیوں کے بجائے وسیع اور جامع پابندیاں عائد کرنی چاہییں۔رائٹرز کے مطابق یہ مطالبہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انکشاف ہوا کہ چینی چِپ ساز اداروں نے سال 2024 کے دوران 38 ارب ڈالر مالیت کے جدید ترین آلات خریدے، جو کہ 2022 کی نسبت 66 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان آلات کی خریداری پانچ بڑی عالمی کمپنیوں اے ایس ایم ایل ، کے ایل اے ، لام ریسرچ ، اپلائیڈ مٹیریلز اور ٹوکیو الیکٹرون سے کی گئی، جو کہ ان کمپنیوں کی مجموعی فروخت کا تقریباً 39 فیصد بنتی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ امریکا، جاپان اور نیدرلینڈز کی جانب سے جاری کردہ برآمدی قواعد میں عدم مطابقت کی وجہ سے غیر امریکی کمپنیوں نے ایسے چینی اداروں کو آلات فروخت کیے جنہیں امریکی کمپنیاں فروخت نہیں کر سکتی تھیں۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ان فروختوں سے چین کو سیمی کنڈکٹرز کی تیاری میں نمایاں سبقت حاصل ہوئی ہے، جس کے عالمی سطح پر انسانی حقوق اور جمہوری اقدار پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ پابندیاں صرف مخصوص کمپنیوں پر نہیں بلکہ پورے چینی چپ سازی کے شعبے پر عائد کی جائیں اور ان میں اُن پرزہ جات کی فروخت پر بھی قدغن شامل ہو جو چین اپنی مقامی چپ مشینیں تیار کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

لداخیوں کا 30 رکنی قانون ساز اسمبلی، خطے کے لئے ریاستی درجے کا مطالبہ

ذرائع کے مطابق ”چھٹے شیڈول کی دفعات اور ریاستی درجے کا مقدمہ” کے عنوان سے لداخ کے لیے فریم ورک کا مسودہ بھارتی وزارت داخلہ کو ای میل کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لداخ خطے کی نمائندہ تنظیموں لہہ اپیکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لداخ کے دیرینہ سیاسی مطالبات کو فوری طور پر پورا کرے جن میں 30رکنی قانون ساز اسمبلی کا قیام اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خطے کے لئے ریاستی درجہ شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ”چھٹے شیڈول کی دفعات اور ریاستی درجے کا مقدمہ” کے عنوان سے لداخ کے لیے فریم ورک کا مسودہ بھارتی وزارت داخلہ کو ای میل کیا گیا تھا۔ لہہ اپیکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے ایک مجوزہ اسٹیٹ آف لداخ ایکٹ 2025ء بھی پیش کیا ہے جس میں 30 نشستوں پر مشتمل قانون ساز اسمبلی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں 28 نشستیں درجہ فہرست قبائل کے لیے مخصوص ہوں گی۔ مسودے میں سفارش کی گئی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے موجودہ ہائی کورٹ کو ایک مشترکہ عدالتی ادارے کے طور پر جاری رہنا چاہیے۔

مسودے میں موجودہ پہاڑی ترقیاتی کونسلوں کی جگہ لہہ اور کرگل کے لیے خودمختار ضلع کونسلوں کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایل اے بی کے شریک چیئرمین چیرنگ ڈورجے لاکروک نے لہہ میں صحافیوں کو بتایا کہ مشترکہ مسودے میں ان بنیادی مطالبات کو شامل کیا گیا ہے جو دونوں تنظیموں نے بھارتی حکام کے سامنے بار بار اٹھائے ہیں، ان میں مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کا نفاذ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن اور ڈومیسائل رولز سے متعلق مسائل کو انتظامیہ نے پہلے ہی طے کر لیا ہے۔ تنظیموں نے کالے قانون قومی سلامتی ایکٹ کے تحت نظربند ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک سمیت لہہ میں 24 ستمبر کے پرتشدد واقعات کے بعد گرفتار ہونے والے تمام افراد کے لیے عام معافی کا مطالبہ کیا۔

ان پرتشدد واقعات میں چار شہری ہلاک اور بھارتی فورسز اہلکاروں سمیت نوے کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ لہہ اپیکس باڈی کی یوتھ ونگ کی اپیل پر کی گئی ہڑتال کے دوران سرکاری دفاتر، ہل کونسل کی املاک اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ 24 ستمبر کے پرتشدد واقعات کے بعد دونوں تنظیموں کی طرف سے نئی دہلی اور لداخ کے درمیان 6 اکتوبر کو ہونے والی میٹنگ کے بائیکاٹ کے بعد مذاکرات کا سلسلہ رک گیا۔ بات چیت 22 اکتوبر کو دوبارہ شروع ہوئی جب بھارتی وزارت داخلہ نے تشدد کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کیا جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کریں گے۔ لداخ کی تنظیموں نے کہا کہ جب تک جمہوریت کی بحالی، آئینی ضمانتوں اور عام معافی کے ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے، خطے کو سیاسی غیر یقینی صورتحال کا سامنا رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی پابندیوں کے باعث روسی تیل کا سودا ختم، بھارتی مکیش امبانی بھی پابندی کی لپیٹ میں
  • بھارت نے امریکی دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، روس سے تیل کی درآمد بند
  • بچوں کے حقوق پر مؤثر قانون سازی کی ہے لیکن عملدرآمد پر مسائل ہیں: مراد علی شاہ
  • اہم قانون سازی، حکومت کا قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ
  • جبری مشقت کے خاتمے اور ماحول دوست بھٹہ نظام پر امریکی قانون سازوں کا مریم نواز کو خراجِ تحسین
  • خیبرپختونخوا میں تاریخی قانون سازی، ریڑھی بانوں کو ریاستی تحفظ فراہم کرنے والا بل تیار
  • خیبر پختونخوا حکومت پہلی اسٹریٹ اکانومی قانون سازی کے لیے تیار
  • لداخیوں کا 30 رکنی قانون ساز اسمبلی، خطے کے لئے ریاستی درجے کا مطالبہ
  • امریکی و سعودی کمپنیوں میں 270 ارب ڈالرز کے معاہدوں پر دستخط
  • بھارت کیخلاف جنگ، امریکی کانگریس نے پاکستان کی فتح کا اعتراف کرلیا