عمران حکومت کے بعد 30 بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان چھوڑ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک ) عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد 30 بڑی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان کو چھوڑ گئیں، مائیکروسافٹ، شیل، ابر، یاماہا سمیت دیگر بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کی پاکستان سے رخصت نے سرمایہ کاروں کا اعتماد ہلا کر رکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے تین سالوں میں کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹ چکی ہیں، جن میں ایلی لِلی، شیل، مائیکروسافٹ، اوبر اور یاماہا شامل ہیں۔حال ہی میں امریکی ملٹی نیشنل کارپوریشن پروکٹر اینڈ گیمبل (پی اینڈ جی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی پیداوار اور تجارتی سرگرمیاں بند کر دے گی اور ری اسٹرکچرنگ پروگرام کے تحت ’تھرڈ پارٹی ڈسٹری بیوٹرز‘ پر انحصار کرے گی۔ ماہرین کے مطابق مقامی کمپنیوں سے بڑھتی مسابقت، وسیع غیر رسمی شعبہ جات اور کم ہوتے منافع گروپ کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں، جن کے ساتھ بلند ٹیکس اور کمزور روپیہ بھی بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کے کاروبار ختم کرنے کے اسباب ہیں۔کمپنیاں اکثر سیکورٹی صورتحال کا بھی حوالہ دیتی ہیں۔ اس حوالے سے صدر لاہور چیمبر اینڈ کامرس ابوذر شاد کا کہنا ہے کہ 30 ملٹی نیشنل کمپنیاں ملک چھوڑ کر چلی گئی ، 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں،10 فیصد غربت گزشتہ 33 ماہ میں بڑھی، 25 لاکھ ایکڑ رقبہ سیلاب میں تباہ ہو گیا، 60، 70 فیصد آپ کی فصلیں ختم ہو گئی ہیں تو آپ کیسے معیشت کو ٹھیک کریں گے؟۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی
پڑھیں:
برطانیہ، ایک سال کے دوران ڈھائی لاکھ سے زائد شہری ملک چھوڑ گئے
لندن:(ویب ڈیسک)برطانیہ میں ایک سال کے دوران ڈھائی لاکھ سے زائد شہری ملک چھوڑ گئے۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات نے گزشتہ برس ملک چھوڑنے والے شہریوں کے تازہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایک سال کے دوران 2 لاکھ 57 ہزار برطانوی شہری ملک چھوڑ کر بیرونِ ملک منتقل ہوئے۔
اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کی نیٹ مائیگریشن توقعات کے مقابلے میں 20 فیصد کم رہی اور دسمبر 2024 میں مجموعی نیٹ مائیگریشن گھٹ کر 34 ہزار 500 تک آگئی۔
تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی شہریوں کی نیٹ مائیگریشن کا تخمینہ پہلے بین الاقوامی مسافروں کے سروے کی بنیاد پر لگایا جاتا تھا، تاہم دفتر برائے قومی اعداد و شمار نے اس مرتبہ نظرثانی شدہ تخمینہ ڈیپارٹمنٹ فار ورک اینڈ پنشن کے ڈیٹا کی مدد سے تیار کیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ برطانیہ واپس آنے والے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال بڑھ کر ایک لاکھ 43 ہزار تک پہنچ گئی۔