عمران حکومت کے بعد 30 بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان چھوڑ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد 30 بڑی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان کو چھوڑ گئیں، مائیکروسافٹ، شیل، ابر، یاماہا سمیت دیگر بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کی پاکستان سے رخصت نے سرمایہ کاروں کا اعتماد ہلا کر رکھ دیا۔
پچھلے تین سالوں میں کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹ چکی ہیں، جن میں ایلی لِلی، شیل، مائیکروسافٹ، اوبر اور یاماہا شامل ہیں۔حال ہی میں امریکی ملٹی نیشنل کارپوریشن پروکٹر اینڈ گیمبل (پی اینڈ جی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی پیداوار اور تجارتی سرگرمیاں بند کر دے گی اور ری اسٹرکچرنگ پروگرام کے تحت ’تھرڈ پارٹی ڈسٹری بیوٹرز‘ پر انحصار کرے گی۔
ماہرین کے مطابق مقامی کمپنیوں سے بڑھتی مسابقت، وسیع غیر رسمی شعبہ جات اور کم ہوتے منافع گروپ کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں، جن کے ساتھ بلند ٹیکس اور کمزور روپیہ بھی بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کے کاروبار ختم کرنے کے اسباب ہیں۔کمپنیاں اکثر سیکورٹی صورتحال کا بھی حوالہ دیتی ہیں۔
اس حوالے سے صدر لاہور چیمبر اینڈ کامرس ابوذر شاد کا کہنا ہے کہ 30 ملٹی نیشنل کمپنیاں ملک چھوڑ کر چلی گئی ، 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں،10 فیصد غربت گزشتہ 33 ماہ میں بڑھی، 25 لاکھ ایکڑ رقبہ سیلاب میں تباہ ہو گیا، 60، 70 فیصد آپ کی فصلیں ختم ہو گئی ہیں تو آپ کیسے معیشت کو ٹھیک کریں گے؟۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی
پڑھیں:
عالمی کمپنیاں دھاتوں اور معدنیات میں دلچسپی لے رہی ہیں، پاکستان اپنا فائدہ دیکھے گا: سکیورٹی ذرائع
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ پسنی بندرگاہ اور دیگر منصوبے سامنے ہیں، عالمی کمپنیاں پاکستانی دھاتوں اور معدنیات میں دلچسپی لے رہی ہیں لیکن پاکستان اپنا فائدہ دیکھے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ دفاعی، معاشی اور اسٹریٹجک شراکت داری پر مبنی ہے، ملکی سیاسی معاملات پر سکیورٹی ذرائع نے کہا فوج کا نہ کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ تھا نہ ہے اور نہ فوج رابطہ کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات سیاسی جماعتوں میں ہوتے ہیں، وہیں ہونے چاہئیں، 9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، ریاست کسی دہشت گرد سے مذاکرات نہیں کرے گی۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی صورتِ حال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے۔ فیض حمید کے بارے میں سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی قانونی تقاضوں کے تحت ہو رہی ہے، یہ لمبا پراسس ہے۔یاد رہے کہ بین الاقوامی جریدے فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو گوارد کے قریب پسنی میں ایک بندگاہ چلانے کی پیشکش کی ہے جس سے امریکا کو دنیا میں انتہائی حساس خطے کو قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔تاہم سکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع نے اس خبر کے بعض نکات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل کا سرکاری حیثیت میں کوئی مشیر نہیں، نجی افراد یا اداروں کی طرف سے کی جانے والی بات چیت اور تجاویز صرف ابتدائی نوعیت کی ہوتی ہیں، ان تجاویز کو ریاستی اقدام کے طور پر تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔