data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد 30 بڑی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان کو چھوڑ گئیں، مائیکروسافٹ، شیل، ابر، یاماہا سمیت دیگر بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کی پاکستان سے رخصت نے سرمایہ کاروں کا اعتماد ہلا کر رکھ دیا۔

پچھلے تین سالوں میں کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان سے اپنا کاروبار سمیٹ چکی ہیں، جن میں ایلی لِلی، شیل، مائیکروسافٹ، اوبر اور یاماہا شامل ہیں۔حال ہی میں امریکی ملٹی نیشنل کارپوریشن پروکٹر اینڈ گیمبل (پی اینڈ جی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی پیداوار اور تجارتی سرگرمیاں بند کر دے گی اور ری اسٹرکچرنگ پروگرام کے تحت ’تھرڈ پارٹی ڈسٹری بیوٹرز‘ پر انحصار کرے گی۔

 ماہرین کے مطابق مقامی کمپنیوں سے بڑھتی مسابقت، وسیع غیر رسمی شعبہ جات اور کم ہوتے منافع گروپ کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں، جن کے ساتھ بلند ٹیکس اور کمزور روپیہ بھی بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کے کاروبار ختم کرنے کے اسباب ہیں۔کمپنیاں اکثر سیکورٹی صورتحال کا بھی حوالہ دیتی ہیں۔

 اس حوالے سے صدر لاہور چیمبر اینڈ کامرس ابوذر شاد کا کہنا ہے کہ 30 ملٹی نیشنل کمپنیاں ملک چھوڑ کر چلی گئی ، 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں،10 فیصد غربت گزشتہ 33 ماہ میں بڑھی، 25 لاکھ ایکڑ رقبہ سیلاب میں تباہ ہو گیا، 60، 70 فیصد آپ کی فصلیں ختم ہو گئی ہیں تو آپ کیسے معیشت کو ٹھیک کریں گے؟۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی

پڑھیں:

آئی ایم ایف کو پاکستان میں مسلسل بدعنوانی کے خدشات، گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی سے متعلق رپورٹ جاری کر دی، گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ میں پاکستان میں مسلسل بدعنوانی کے خدشات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا فوری شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے کہا کہ اصلاحات سے پاکستان کی معیشت 5 سے 6.5 فیصد تک بہتر ہوسکتی ہے۔

رپورٹ میں اہم سرکاری اداروں کو حکومتی ٹھیکوں میں خصوصی مراعات ختم کرنے، ایس آئی ایف سی کے فیصلوں میں شفافیت بڑھانے اور حکومت کے مالیاتی اختیارات پر سخت پارلیمانی نگرانی کی سفارش کی گئی ہے۔

پولیس سے 5جعلی مقدمے، بچیاں اور عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے؟ جسٹس محسن کیانی

آئی ایم ایف نے انسدادِ بدعنوانی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازی اور عملدرآمد میں زیادہ شفافیت اور جواب دہی ضروری ہے، گورننس بہتر بنانے سے نمایاں معاشی فائدے حاصل ہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس سسٹم پیچیدہ، کمزور انتظام اور نگرانی بدعنوانی کا باعث ہے، عدالتی نظام کی پیچیدگی اور تاخیر معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہے۔

آئی ایم ایف نے ایس آئی ایف سی کی جانب سے سالانہ رپورٹ فوری جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام سرکاری خریداری 12 ماہ میں ای گورننس سسٹم پر لانے کی ہدایت کی ہے۔

فیصل آباد تعلیمی بورڈ نے میٹرک سپلیمنٹری امتحانات کے نتائج کا اعلان کردیا

ایس آئی ایف سی کے اختیارات، استثنیٰ اور شفافیت پر آئی ایم ایف نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں کمی بدعنوانی کے خطرات کی علامت ہے، بجٹ اور اخراجات میں بڑے فرق سے حکومتی مالیاتی شفافیت پر سوالات ہیں، حکومتی اور بیورو کریسی کے زیر اثر اضلاع کو زیادہ ترقیاتی فنڈ ملے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 23 تا دسمبر 24 نیب کی 5.3 ٹریلین روپے کی ریکوری معشیت کو پہنچے نقصان کا کم حصہ ہے، پی ٹی آئی حکومت کی 2019 میں چینی برآمد کی اجازت ظاہر کرتی ہے اشرافیہ اپنے مفاد کے لیے پالیسوں پر قابض ہیں۔

نگران دور میں تعینات ملازمین کی برطرفی کیس میں خیبرپختونخواحکومت کو نوٹس جاری 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا کی ملاقات
  • حکومت نے 11 ویں نیشنل فنانس کمیشن کا افتتاحی اجلاس 4 دسمبر کو طلب کرلیا
  • بھارتی حکومت مسلسل بین الاقوامی انسانی قانون اور شہری حقوق کو پامال کر رہی ہے، رحمانی
  • یونیورسٹی آف آرٹ ہیرٹیجز کی سنڈیکیٹ کے چھٹے اجلاس کاانعقاد
  • اپوزیشن رہنما ناروے گئیں تو مفرور قرار دیا جائے گا‘ وینزویلا
  • آئی ایم ایف کو پاکستان میں مسلسل بدعنوانی کے خدشات، گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری
  • پہلی عظیم الشان بین الاقوامی الصدیقۃ الشہیدہ کانفرنس کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں
  • ایران نے مارشل آئی لینڈ کے پرچم بردار ٹینکر اور عملے کو چھوڑ دیا
  • نیشنل گیمز کیلئے 18 کروڑ روپے مالیت کے آلات پاکستان پہنچ گئے
  • پہلی عظیم الشان بین الاقوامی الصدیقہ الشہیدہ کانفرنس کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں