مروان برغوتی کا نام قیدیوں کے تبادلے کی فہرست سے خفیہ طور پر نکال دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
فلسطینی رہنما مروان برغوتی کا نام غزہ کے جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کی تبادلے کی فہرست سے آخری لمحات میں اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ طور پر ہٹا دیا گیا، جس سے سمجھوتے کے نفاذ کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
مبینہ طور پر ثالثوں اور امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے پہلے اس نام کی منظوری دی تھی، بعد ازاں اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے برغوتی کو رہائی کی فہرست سے نکال دیا۔
ایک ذریعہ جس کا برغوتی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ قریبی تعلق بتایا جاتا ہے، نے ’مڈل ایسٹ آئی‘ کو بتایا کہ گزشتہ شب ثالثوں بشمول امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے قیدیوں کی ایک فہرست کی منظوری دے دی، جس میں مروان برغوتی کا نام بھی شامل تھا۔
تاہم جمعرات کو ایک اسرائیلی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اس وقت وہ (برغوتی) اس رہائی کا حصہ نہیں ہوں گے، ذریعہ کے مطابق اس اقدام کے پیچھے اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کا یکطرفہ فیصلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا
مروان کے علاوہ احمد سعادت (پیپلز فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے رہنما)، حسن سلامہ (حماس کے سینئر عہدیدار) اور عبداللہ برغوتی (حماس رہنما، مروان کے رشتہ دار نہیں) کے نام بھی فہرست سے نکالے گئے ہیں، جو جنگ بندی معاہدے کے لیے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ اب مذاکرات کار ان کے نام بحال کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق مروان برغوتی کی رہائی بعض فریقین کے لیے ایک سرخ لکیر تھی، خاص طور پر اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گِویر کی نظر میں۔ اگر وہ اس مسئلے پر اپنے ایم پیز کو کابینہ سے باہر لے آتے تو یہ بنیامین نتن یاہو کی حکومت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
اسی دوران مروان کی اہلیہ قاہرہ میں ثالثوں سے اپنے شوہر کے نام کے قیدی فہرست میں شامل رہنے کے لیے لابنگ کر رہی ہیں۔
حماس کے ایک عہدیدار نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ ثالث قیدیوں کے معاملے پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور وہ فلسطینی دھڑوں کے ساتھ قومی سطح پر مشاورت کریں گے تاکہ اسرائیل کے فیصلے پر اپنے ردِ عمل کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے مذاکرات میں پیش رفت، حماس اور اسرائیل کے مابین قیدیوں و یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
معاہدے کے مطابق، جو بدھ کی رات طے پایا، اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیے جانے کے بدلے میں 2,000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جانا تھا جن میں سے 1,700 مرد، خواتین اور بچے وہ ہیں جو غزہ سے پکڑے گئے اور بغیر چارج کے قید کیے گئے ہیں۔
مروان برغوتی 2004 سے قید ہیں اور اکتوبر 2023 سے جب سے غزہ میں بڑے پیمانے پر کارروائی شروع ہوئی، اُنہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ وہ فتح کے سینئر رہنما شمار ہوتے ہیں اور 2000–2005 کی دوسری انتفاضہ میں ان کے کردار کی بنا پر اسرائیل نے انہیں نشانہ بنایا تھا۔
ایک عوامی سروے کے مطابق 66 سالہ برغوتی اگر انتخابات میں حصہ لے سکیں تو اُن کی جیت کے امکانات بہت زیادہ سمجھے جاتے ہیں۔
ثالث ممالک کی کوششیں اور داخلی تنازعجن ممالک نے برغوتی کی رہائی کی خصوصاً وکالت کی ان میں مصر اور قطر شامل تھے، انہوں نے حماس کے ساتھ مل کر اُن کی رہائی کے لیے تمام ممکنہ ذرائع استعمال کیے۔ قطری امیر اور مصر کی جنرل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر نے بذاتِ خود اس معاملے میں مداخلت کی۔
تاہم فلسطینی اتھارٹیز کے بعض اعلیٰ حکام چاہتے تھے کہ وہ کسی تبادلے میں شامل نہ ہوں کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ برغوتی کی رہائی صدرت محمود عباس کے مقام و مرتبہ کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے جنگ بندی معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں حماس 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی
اگست میں اسرائیلی قومی سلامتی وزیر ایتامار بن گویر برغوتی سے جیل میں ملے تھے اور اُن کی ایک ویڈیو منظرِ عام پر آئی تھی جس میں بن گویر نے برغوتی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے مخالفین کو ’ختم‘ کر دیں گے۔ اس ویڈیو میں برغوتی کو سال خوردہ اور دبلا پتلا دکھایا گیا تھا، جو برسوں میں پہلی مرتبہ لوگوں کو نظر آئے۔
مروان برغوتی کون ہیں؟ماروان برغوتی ایک مقبول سیاسی شخصیت ہیں۔ وہ عوام میں وسیع مقبولیت رکھتے ہیں، خاص طور پر دوسری انتفاضہ (2000–2005) میں اپنے کردار کی وجہ سے وہ 2004 سے اسرائیلی قید میں ہیں۔ طویل عرصے سے سیاسی منظرنامے میں ایک نمایاں نام رکھتے ہیں۔ ان کی رہائی پر اختلافات متعدد داخلی اور بین الاقوامی سیاسی مفادات سے جڑے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل فلسطین مروان برغوتی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین مروان برغوتی مروان برغوتی برغوتی کو معاہدے کے کے مطابق فہرست سے کی فہرست کی رہائی حماس کے کے لیے
پڑھیں:
عزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے میں جنگ بندی‘یرغمالیوں کی رہائی ‘اسرائیلی فوجوں کی واپسی شامل ہے.رپورٹ
دوحہ/قاہرہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اکتوبر ۔2025 ) اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس کے زیرقبضہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوجیوں کا ایک متفقہ حد یا لائن تک واپسی شامل ہے قطری وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کچھ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور دوسری جانب سے انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی.(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان مذکرات مصرکے شہر شرم الشیخ میں ہوئے معاہدے کی تفصیل کے مطابق اسرائیلی حکومت اس منصوبے کی منظوری کے لیے ایک اہم اجلاس بلائے گی جس میں اس پر ووٹنگ ہوگی اگر اسے باضابطہ منظوری مل گئی تو فوری طور پر جنگ بندی نافذ ہو جائے گی اور اسرائیلی فوج متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائے گی ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اسرائیلی انتظامیہ پہلے پانچ دنوں میں روزانہ 400 امدادی ٹرکوں کے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا. امریکی ادارے” سی بی ایس نیوز“ سے بات کرتے ہوئے وائٹ ہاﺅس عہدیدار نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کے پیچھے ہٹ جانے میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت لگ سکتا ہے اس کے بعد حماس کے لیے 72 گھنٹے کا وقت شروع ہوگا تاکہ وہ غزہ میں موجود یرغمالیوں کو رہا کرے وائٹ ہاﺅس عہدیدار نے” سی بی ایس“ کو بتایا کہ توقع ہے کہ پیر تک یرغمالیوں کی رہائی شروع ہو جائے گی تاہم اس بات کا انحصار حماس پر ہے کہ وہ یہ کام پیر سے قبل بھی شروع کر سکتا ہے حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے بعد اب یہ بات اور سوال سامنے آنے لگا ہے کہ اب آنے والے دن کیسے گزر سکتے ہیں اور اب آگے کیا ہوگا. وائٹ ہاﺅس اہلکار نے بتایا کہ اسرائیل کی کا بینہ آج جمعرات کو امن منصوبے پر خصوصی اجلاس میں ووٹنگ کرے گی اگر اسرائیل اس کی منظوری دے دیتا ہے تو اسے اپنی فوج کو واپس لانے کیے لیے 24 گھنٹے دیے جائیں گے اس کے بعد 72 گھنٹے کا ایک دورانیہ یا وقت شروع ہوگا کہ جس کے دوران حماس باقی مغویوں کو رہا کر سکتا ہے اہلکار نے کہا کہ امریکہ توقع کرتا ہے کہ 20 مغویوں کی رہائی پیر کے روز عمل میں لائی جائے گی، اگرچہ حماس انہیںاس سے پہلے بھی رہا کر سکتا ہے. امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ مغوی ممکنہ طور پر پیر کو رہا کیے جائیں گے ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں معاہدے کے حتمی مراحل کے دوران مشرق وسطیٰ کا دورہ کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ وہ تقریباً اسی وقت پہنچیں گے جب مغوی رہا کیے جا رہے ہوں گے دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ ٹام فلیچر نے ”ایکس “پر غزہ امن معاہدے کے بارے میں کہا کہ یہ ایک انتہائی اچھی خبر ہے امید ہے کہ مغوی جلد اپنے گھروں میں واپس پہنچ جائیں گے اور غزہ میں متاثرین تک امداد کی رفتار میں بھی تیزی لائی جا سکے گی. انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں مکمل طور پر متحرک ہیں تاکہ ٹرکوں کو بڑے پیمانے پر غزہ میں داخل کیا جا سکے اور ایسے علاقوں تک پہنچایا جا سکے کہ جہاں خوراک اور ادویات کی اشد ضرورت ہے تاکہ زندگیاں بچائی جا سکیں ٹام فلیچر نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے کارکنوں کو محفوظ رسائی درکار ہے جس کے بعد ہی ادارہ ان علاقوں سے روزانہ کی بنیاد پر تازہ صورتحال د±نیا تک پہنچانے کے قابل ہو سکے گا.