پاکستانی کمیونٹی کی معروف شخصیات افتخارحسین شیخ اورمسزمنیرکوثر
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تعارف: سید مسرت خلیل (جدہ) پاکستانی کمیونٹی کی معروف شخصیات افتخار حسین شیخ اورمسزمنیرکوثردو نام، دو کردار، دو زندگیاں مگر مقصد ایک ہی خدمت، خلوص، علم، اور ایمان داری۔ ان کی زندگیاں آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان دونوں کو اپنی رحمتوں میں جگہ دے اور ان کے چھوڑے ہوئے نقوش کو صدقۂ جاریہ بنائے۔ آمین افتخار حسین شیخ: نے 1966 میں پاکستان آرڈینس فیکٹری سے اپنے پیشہ ورانہ سفر کا آغاز کیا۔ جہاں 1970-1974 تک دھماکہ خیز مواد ڈیپارٹمنٹ خدمات انجام دیتے۔ لاہور، منگلا ڈیم اور واپڈا ہاؤس جیسے بڑے قومی منصوبوں کا حصہ بنے۔ 1974 سعودی عرب میں خدمات کا آغاز کیا۔ پہلے 8 ماہ سعودی ائیرلائن کےکنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ میں کام کیا۔ پھر شیخ بکر بن لادن کی دعوت پربن لادن آرگنائزین میں شمولیت اختیار کی ۔ اللہ کے فضل سے ڈاکٹر کمال اسماعیل کی زیرِ نگرانی مسجد الحرام (مکہ) اور مسجدِ نبوی (مدینہ) کے مقدس منصوبوں میں خدمت کا شرف حاصل ہوا۔ 1977 میں بن لادن کمپنی کے لوگو مقابلے میں پہلا انعام 25000 ہزار ریال کا حاسل کیا۔ نو سال تک ایئر ڈیفنس ایئرپورٹس، سلام پیلس، ہائی وے پروجیکٹس اور دیگر منصوبوں پر کام جاری رکھا۔ 2003-1982 تک سعودی وزارۃ الھاتف میں 21 سالہ مسلسل اور شاندار خدمات انجام دی۔ 2007 سے کے اے یوایس ٹی (جامعہ شاہ عبداللہ) کے عظیم تعلیمی منصوبے کا حصہ بننے کا موقع ملا۔ 21 اکتوبر 2025 کو تقریباً چھ دہائیوں پر محیط بابرکت زندگی کی جد وجہد جاری و ساری ہےالحمدللہ! رب کا شکر ہے کہ اس نے اپنی خدمت کے لیے دنیا کے مقدس ترین مقامات کا انتخاب فرمایا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسامہ بن لادن عورت کا بھیس بدل کر افغانستان سے پاکستان پہنچا،سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
اسامہ بن لادن عورت کا بھیس بدل کر افغانستان سے پاکستان پہنچا،سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز
امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق افسر نے انکشاف کیا ہے کہ نائن الیون حملوں کا مبینہ ماسٹر مائنڈ اور دنیا کا سب سے مطلوب دہشت گرد اسامہ بن لادن امریکی افواج سے بچنے کے لیے عورت کا بھیس بدل کر افغانستان سے فرار ہوا تھا۔
خبر رساں ادارے “اے این آئی“ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان میں امریکی انسدادِ دہشت گردی آپریشنز کے سربراہ رہ چکے سی آئی اے کے سابق افسر جون کیریاکو نے بتایا کہ ایک موقع پر امریکی افواج کو مکمل یقین تھا کہ تورا بورا کی پہاڑیوں میں اسامہ بن لادن اور القاعدہ کی اعلیٰ قیادت محصور ہو چکی ہے۔
کیریاکو نے بتایا کہ اُس وقت امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کے لیے کام کرنے والا مترجم دراصل القاعدہ کا خفیہ رکن نکلا، جو امریکی فوج میں گھس بیٹھا تھا۔ اس مترجم نے جنرل فرینکس کو یہ یقین دلا دیا کہ بن لادن ہتھیار ڈالنے پر تیار ہے مگر وہ پہلے خواتین اور بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنا چاہتا ہے، اس لیے اُسے طلوعِ آفتاب تک کی مہلت دی جائے۔
انہوں نے کہا، ”ہم نے سوچا کہ بن لادن واقعی ہتھیار ڈالنے والا ہے، لیکن صبح جب ہماری فوجیں پہاڑوں میں پہنچیں تو تمام غار خالی تھے۔“ اس کے بعد امریکی فوج کو علم ہوا کہ بن لادن دھوکا دے کر رات کے اندھیرے میں فرار ہو چکا ہے۔
کیریاکو کے مطابق، ”بن لادن نے عورتوں کے لباس میں خود کو چھپایا اور ایک پک اپ ٹرک کے پچھلے حصے میں بیٹھ کر پاکستان کی طرف نکل گیا۔“
امریکی افسر نے کہا کہ تورا بورا کے بعد امریکی افواج نے القاعدہ کی قیادت کا تعاقب پاکستان میں جاری رکھا، جہاں اسامہ بن لادن تقریباً ایک دہائی تک روپوش رہا۔ بالآخر مئی 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کے خفیہ آپریشن میں بن لادن مارا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمریم نواز کی سکیورٹی ٹیم کی اسکریننگ شروع، مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں پر نظر مریم نواز کی سکیورٹی ٹیم کی اسکریننگ شروع، مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں پر نظر مصر میں جلا وطن کیے گئے فلسطینیوں کی آبادکاری کیلئے پاکستان بھی آپشن میں شامل تھائی لینڈ کی سابقہ ملکہ 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں امریکا ایک نئی جنگ چھیڑناچاہتاہے: صدر وینزویلا پاک-افغان مذاکرات کا دوسرا دور آج استنبول میں ہوگا مریکا اور دیگر ممالک غزہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں، ترک صدرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم