تھائی لینڈ کمبوڈیا جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
سعودی عرب نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دیرپا امن کے قیام اور تنازع کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ سرحد پر نفسیاتی جنگ کے لیے بھوتوں کی آوازیں استعمال کررہا ہے، کمبوڈیا کا الزام
سعودی عرب نے اس موقع پر امن کے لیے سفارتی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ مملکت ہمیشہ ایسے اقدامات کی حامی ہے جو عالمی امن واستحکام کو فروغ دیں۔
وزارتِ خارجہ نے اس عمل میں امریکا اور ملائیشیا کی مثبت کاوشوں کو بھی سراہا، جنہوں نے فریقین کو امن کے راستے پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا
یاد رہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں توسیعی جنگ بندی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔
امریکی صدر نے تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور ملائشیا کے رہنماؤں کے ہمراہ امن معاہدے پر دستخط کردیے، جبکہ امریکا نے تھائی لینڈ کے ساتھ معدینات کی تجارت کا معاہدہ بھی کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا تھائی لینڈ جنگ بندی خیرمقدم سعودی عرب کمبوڈیا ملائیشیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا تھائی لینڈ کمبوڈیا ملائیشیا تھائی لینڈ
پڑھیں:
بیوٹی کوئن کہلائی جانے والی تھائی لینڈ کی ملکہ 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں
تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا وجیرا لونگکورن کی والدہ اور سابق ملکہ سرکِت جو 93 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
ملکہ سرکت اپنے زمانے میں فیشن اور وقار کی علامت سمجھی جاتی تھیں۔ اسی زمانے میں وہ بین الاقوامی طور پر "بہترین لباس" زیب تن کرنے والوں کی فہرستوں میں شامل رہتی تھیں۔
انہیں قوم کی ماں کے طور پر جانا جاتا تھا یہی وجہ ہے کہ ان کی سالگرہ 12 اگست کو تھائی لینڈ میں ’مدرز ڈے‘ کے طور پر منائی جاتی ہے۔
ملکہ سرکِت کو 2012 میں فالج کا حملہ ہوا تھا جس کے بعد وہ شاذونادر ہی عوامی تقریبات میں نظر آئیں۔
تھائی شاہی محل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکہ سرکِت بینکاک کے ایک اسپتال میں دورانِ علاج دم توڑا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ 2019 سے مختلف امراض میں مبتلا تھیں اور رواں ماہ انھیں خون کے انفیکشن کا بھی سامنا تھا۔
ملکہ سرکِت نے چھ دہائیوں سے زائد عرصہ تھائی لینڈ کے طویل ترین دورِ حکومت رکھنے والے بادشاہ بھو می بول ادولیادیج کی ملکہ رہیں جن کا انتقال 2016 میں ہوا تھا۔
شاہی محل کے مطابق بادشاہ مہا وجیرا لونگکورن نے ہدایت دی ہے کہ ملکہ سرکِت کی آخری رسومات شاہی اہتمام سے ادا کی جائیں۔
ان کی میت بینکاک کے گرینڈ پیلس کے دُسِت تھرون ہال میں رکھی جائے گی جہاں عوام اور شاہی خاندان کے افراد تعزیت کے لیے آئیں گے۔
ملکہ سرکِت کی پیدائش 12 اگست 1932 کو ہوئی۔ ان کے والد اس وقت فرانس میں تھائی سفیر تھے۔
اسی دوران پیرس میں ان کی ملاقات نوجوان بادشاہ بھو می بول سے ہوئی، جن سے انہوں نے 28 اپریل 1950 کو شادی کی جنھیں صرف ایک ہفتہ قبل ہی بینکاک میں تخت پر بٹھایا گیا تھا۔
بطور نوجوان جوڑا، وہ 1960 کی دہائی میں دنیا بھر کے دوروں پر نکلے اور امریکی صدر ڈوائٹ آئزن ہاور، ملکہ الزبتھ دوم، اور ایلوس پریسلے جیسے عالمی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔
تھائی شاہی خاندان کے تمام ارکان ایک سالہ قومی سوگ منائیں گے۔