اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ کل شام معاملہ مکمل ہو چکا ہے اور ثالثوں پر بھی یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کابل کی نیت کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل کی نیت میں فتور واضح ہے اور اب دعا کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔

وزیرِ دفاع نے خبردار کیا کہ افغان صورتحال تشویش ناک سمت میں جا رہی ہے اور طالبان ماضی کی طرف افغانستان کو دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان افغانستان کو ایک ریاست کے طور پر پوری طرح پیش کرنے کے قابل بھی نہیں اور ان کا رویہ ریاستی تشخص کے خلاف ہے؛ طالبان بنیادی طور پر ماردھاڑ کر کے مالی فائدے اٹھا رہے ہیں اور کابل میں کوئی ایسا ادارہ موجود نہیں جو ریاستی ذمہ داری قبول کرے۔

خواجہ آصف نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی تو پاکستان جواب دینے سے گریز نہیں کرے گا۔ وہی کارروائی جس طرح سرحدی حدود کی خلاف ورزی ہوئی، اسی کے جواب میں پاکستان بھی کارروائی کر سکتا ہے اور اگر ضرورت ہوئی تو افغانستان کے اندر بھی کارروائی کی جائے گی۔ ان کے بقول اگر کابل نے مزاحمت کا راستہ اپنایا تو اس کا نتیجہ انہیں خود بھگتنا پڑے گا۔

وزیرِ دفاع نے یہ بھی کہا کہ افغان طرف بسا اوقات شواہد تسلیم تو کرتی ہے مگر تحریری یقین دہانی فراہم نہیں کرتی، جس سے اعتماد سازی مشکل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر دوبارہ دہشتگردی کی کارروائیاں ملیں گی تو پاکستان پر کوئی اور انتخاب باقی نہیں رہے گا۔

خواجہ آصف نے بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں کی قدر کرتے ہوئے کہا کہ ثالثوں کو اب کابل کی اصل نیت کا ادراک ہو چکا ہے، تاہم عملی یقین دہانی نہ ہونے کی صورت میں پاکستان اپنی سلامتی اور سرحدی حدود کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ امن اور استحکام کی خواہش کے باوجود قوم کی حفاظت اولین ترجیح رہے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہے اور کہا کہ

پڑھیں:

اپوزیشن حالات کو اس نہج پر لے گئی جہاں سے واپسی ممکن نہیں، ایاز صادق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251211-01-9
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا ہے کہ حزب اختلاف حالات کو اس نہج پر لے گئی جہاں سے واپسی شاید ناممکن ہے ، جس فوج نے بھارت سے جنگ جیتی ان کے خلاف زبان استعمال کی گئی۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ایاز صادق کا کہنا تھاکہ اگر اپوزیشن مذاکرات کوآگے بڑھانا چاہتی ہے تو اچھی بات ہے، وزیراعظم اورمیں بارہا کہہ چکے ہیں کہ مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہیں جس کے جواب میں کہاگیاکہ ہم آرمی چیف سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کا کہ جس فوج نے بھارت سے جنگ جیتی ان کے خلاف زبان استعمال کی گئی ، پارلیمنٹ کے فلور کو عدلیہ مخالف زبان کے لیے استعمال کیاگیا، سرحدوں کے محافظوں کے لیے مخالفین کی زبان استعمال کی گئی، بارہا کہہ چکا ہوں کہ فلور پر فوج اورعدلیہ مخالف بیان کیلیے اجازت نہیں دوں گا،اسپیکر کا کہنا تھاکہ عدلیہ اور فوج مخالف ٹوئٹ کیے گئے، حزب اختلاف حالات کو اس نہج پر لے گئے جہاں سے واپسی شاید ناممکن ہے، میں نے مذاکرات کے لیے چار قدم بڑھائے مگر اب چالیس قدم پیچھے کرگیا، پاکستان ہے تو ہم ہیں، سیاست ہے، سب کچھ ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • افغان علماکا حکومت پر اپنی زمین کسی  ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
  • کھسیانی بلی، کھمبا نوچے
  • امریکا، آسٹریلیا اور برطانیہ نے سہ فریقی سلامتی شراکت داری کے عزم کی تجدید کی
  • قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی، وزیر دفاع
  • قوم برسوں فیض حمید صاحب اور جنرل باجوہ کے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی: وزیر دفاع
  • کیا پاکستان میں سولر پینل کی مینوفیکچرنگ ممکن ہے؟
  • قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی: وزیر دفاع
  • ‏قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی: وزیر دفاع
  • بیانیوں کی جنگ: جب سیاست قومی سلامتی بن جائے
  • اپوزیشن حالات کو اس نہج پر لے گئی جہاں سے واپسی ممکن نہیں، ایاز صادق