دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی ہر ممکن مدد کریں گے: ترک سفیر
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ترکیہ کے سفیر عرفان نذیر اوغلو نے کہا ہے کہ ان کا ملک دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی ہر ممکن مدد جاری رکھے گا۔
پاک–ترکیہ فرینڈشپ ویک کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک سفیر نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات تاریخی بنیادوں پر قائم ہیں اور دونوں اقوام کے درمیان برادرانہ رشتہ وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آبا و اجداد نے آزادی کے حصول کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں، اور ہمیں قائداعظم محمد علی جناح کی جدوجہد اور قربانیوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔
عرفان نذیر اوغلو نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، اور ترکیہ اس جدوجہد میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک معیشت، تجارت، سیاحت اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر یقین رکھتے ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین پرائم منسٹر یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاک–ترکیہ دوستی ہفتہ بھر جاری رہے گا۔ کل پی این سی اے میں ترکیہ کی ثقافت سے متعلق فلموں اور دیگر سرگرمیوں کا اہتمام کیا جائے گا، جبکہ فرینڈشپ ویک کا اختتام کنونشن سینٹر میں ایک شاندار گرینڈ تقریب سے ہوگا۔
رانا مشہود نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی تاریخ کے ہر دور میں مثالی رہی ہے۔ ترکیہ نے پاکستان کے قیام کے وقت سے لے کر آج تک ہر نازک موقع پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے، خواہ وہ اقوام متحدہ کا فورم ہو یا کسی اور بین الاقوامی پلیٹ فارم — ترکیہ ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران ایک اہم اور اثرگذار ملک ہے، عراق
عراقی نیوز ایجنسی کیساتھ گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ عراق نے دمشق کی نئی قیادت کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا نیا مرحلہ شروع کیا ہے جو دو اہم شعبوں دہشتگردی کے خلاف جنگ، اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے ہمسایہ ملک عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے خطے کی تازہ صورتحال اور اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مسئلۂ فلسطین منصفانہ طور پر حل نہیں ہوتا، خطہ عدم استحکام کا شکار رہے گا اور اس نوعیت کے واقعات بار بار پیش آتے رہیں گے۔ عراقی خبر رساں ایجنسی واع کے مطابق السودانی نے غزہ بحران کے انتظامی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ عراق امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ غزہ کے مستقبل سے متعلق منصوبے کی حمایت کرتا ہے اور اسے انسانی بحران کے خاتمے کی سمت ایک مثبت قدم سمجھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران ایک اہم اور اثرگذار ملک ہے، اور اس کے ساتھ احترام اور براہِ راست مکالمے کے ذریعے تعلقات استوار کیے جانے چاہییں۔ وزیراعظم نے بغداد واشنگٹن تعلقات کے بارے میں کہا کہ عراق کے تعلقات امریکہ کے ساتھ حقیقی شراکت داری اور باہمی احترام پر مبنی ہونے چاہییں، نہ کہ یکطرفہ فیصلوں پر۔ السودانی نے بتایا کہ عراق نے اپنے مالیاتی نظام کی اصلاحات میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے، اور حکومت اس عمل کو مزید وسعت دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش اب عراق کے لیے بڑا خطرہ نہیں رہا۔
وزارتِ دفاع کے اندازوں کے مطابق اس تنظیم کے صرف 400 سے 500 جنگجو چھوٹے گروہوں کی صورت میں شام کی سرحد اور شمال مشرقی علاقوں میں باقی رہ گئے ہیں۔ السودانی نے تصدیق کی کہ امریکی فوجی مشیران کا ایک محدود دستہ اب بھی عینالاسد فوجی اڈے پر موجود رہے گا جو شام کی سرحدی نگرانی، انٹیلی جنس تعاون اور انسدادِ دہشتگردی کے امور میں عراقی فورسز کے ساتھ کام کرے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عراق نے دمشق کی نئی قیادت کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا نیا مرحلہ شروع کیا ہے جو دو اہم شعبوں دہشتگردی کے خلاف جنگ، اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔