پیپلز پارٹی آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کرے گی: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں آئینی عدالتوں کا قیام وقت کی ضرورت ہے، جبکہ پارٹی آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کرے گی۔
اسلام آباد میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوری اداروں کے استحکام کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میثاقِ جمہوریت کے دیگر نکات پر بھی عملدرآمد ضروری ہے، “ہم نے پہلے این ایف سی ایوارڈ دیا، پھر اٹھارویں ترمیم لائے، اب مزید آئینی اصلاحات کا وقت ہے۔”
ذرائع کے مطابق سی ای سی اجلاس کے دوران ججز کی تقرری اور تبادلے سے متعلق حکومتی تجویز پر پیپلز پارٹی رہنماؤں کی آراء تقسیم نظر آئیں۔ کئی اراکین نے مؤقف اپنایا کہ ججز کی ٹرانسفر کا اختیار حکومت کے بجائے جوڈیشل کمیشن کے پاس رہنا چاہیے۔
اجلاس میں یہ مؤقف بھی سامنے آیا کہ اگر عدلیہ کمزور ہوگی تو اس کا نقصان بالآخر سیاستدانوں اور جمہوری نظام کو ہی اٹھانا پڑے گا۔ پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا کہ مجوزہ آئینی ترامیم پر مزید مشاورت کے بعد حتمی مؤقف پیش کیا جائے گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پیپلز پارٹی
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کی سی اِی سی نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجاویز منظور کرلیں
پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس کل تک موخر کردیا گیا، اجلاس میں آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجاویز سی اِی سی نے منظور کرلیں۔
کراچی میں سی ای سی اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 27ویں ترمیم کی تجویز کے ایک کے سوا تمام نکات مسترد کردیے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ن لیگ کا ایک وفد پیپلزپارٹی کے پاس آیا اور 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی بات کی، ہم اس تجویز کی حمایت کرنے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں حکومت نے تبدیلیاں لانے کا سوچا ہے، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نےصرف اسی ترمیم کی حمایت کی ہے، باقی پوائنٹس پوری طرح مسترد ہوئے ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ این ایف سی فارمولے میں تبدیلی کی تجویز پیپلز پارٹی نے مسترد کر دی ہے۔ آئینی عدالت پر رائے یہ ہے کہ چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سی اِی سی کا اجلاس نماز جمعہ کے بعد دوبارہ ہوگا جس میں آئینی عدالت پر حتمی فیصلہ کریں گے۔