آرٹیکل 243 پر حمایت جبکہ دہری شہریت اورایگزیکٹو میجسٹریٹس سے متعلق ترمیم کی مخالفت کریں گے، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
کراچی:
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) نے 27 ترمیم کے حوالے سے آرٹیکل 243 کی حمایت جبکہ دہری شہریت کے خاتمے، الیکشن کمشنراور ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے تجاویز کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاول ہاؤس کراچی میں سی ای سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زردار نے کہا کہ سی ای سی کے اجلاس میں پی پی پی نے واضح کیا ہے کہ آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنے کے بعد حکومت نے جو فیصلے کیے، اس کا پاکستان کو احترام ملا ہے اور اب وہ آئینی اور قانونی کور دیا جا رہا ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کھل کر حمایت کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جہاں تک این ایف سی اور دیگر سوالات ہیں تو اس پر اتفاق رائے ہے اگر دوسری جماعتوں سے مدد لینی پڑی تو خوشی خوشی ان سے رابطہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 ویں ترمیم کے سلسلے میں آئینی عدالتیں بنانے کا معاملہ ہے تو یہ بھی پیپلز پارٹی کا ہی انیشیٹو ہے، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی عدالتوں کا ذکر ہے، اس پر سی ای سی میں دو دن بحث ہوئی ہے ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کی حمایت کریں ساتھ ساتھ میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ 27 ویں ترمیم کے عمل میں آئینی عدالتوں کے ساتھ ساتھ میثاق جمہوریت کے دیگر جو نکات ہیں ان میں سے کسی پر بھی اتفاق رائے ہوسکتا ہے اور کسی طریقے سے عمل درآمد ہوسکتا ہے تو اس کا بھی خیرمقدم کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین کے مطابق ججوں کے تبادلے دونوں چیف جسٹسز کے مشورے کے ساتھ صدر مملکت کرتا ہے جبکہ ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی ججوں کے تبادلے کے فیصلے کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بہتر اپروچ یہ ہوگا کہ صدر مملکت ضرورت یہ عمل شروع کرے، اگر جوڈیشل کمیشن کو رول دینا ہے تو وہ بھی مناسب فورم ہے جہاں اس بات پر سنجیدہ بحث ہوسکتی ہے کیونکہ چیف جسٹس اور دیگر سینئر جج موجود ہیں تو وہ مناسب فیصلے ہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے ججوں سے مشاورت کا خاتمہ اور ججوں سے پوچھے بغیر ٹرانسفر ہونے والے پر پیپلز پارٹی کا مشورہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں جس کورٹ سے جج کا تبادلہ ہورہا ہواور جہاں جج جا رہا ہو دونوں چیف جسٹس صاحبان کو کمیٹی کا رکن بنا دیں، پھر وہ کمیشن اس جج سے پوچھ بھی سکتے ہیں، اس طرح یہ عمل شفاف ہوگا، اس طرح اس معاملے پر ہونے والی تنقید کو بھی کور کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہری شہریت اور الیکشن کمشنر، ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے سے ترمیم پر ہمارا اتفاق نہیں ہوا اور ہم ان نکات پر حمایت نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر پی پی پی پی ترمیم کے 3 نکات پر حمایت کرسکے گی، آرٹیکل 243 پر ترمیم کی منظوری ہونی ہے، آئینی عدالتیں بنانے کے سوال پر میثاق جمہوریت میں شامل دیگر نکات کے ساتھ وہ بھی منظوری ہوگی اور اسی طرح ججوں کا تبادلہ ججوں کی مشاورت سے کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) مان جاتی ہے تو پیپلزپارٹی کے ووٹ کے ساتھ وہ بھی منظور ہوجائے گی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین میں دیے گئے صوبائی حصے کا تحفظ کریں گے، جب تک ہم اس پارلیمان میں ہیں پی پی پی اس تجویز کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہے یا پھر اس کے لیے کہیں اور سے دو تہائی کا بندوبست کرلیں، یہ نکات اس وقت تو منظور نہیں ہوسکتے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل چیئرمین پی پی پی میثاق جمہوریت بلاول بھٹو پی پی پی نے آرٹیکل 243 نے کہا کہ ترمیم کے کی حمایت سی ای سی کریں گے کے ساتھ
پڑھیں:
آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں، صوبوں کے اختیارات میں کمی کی مخالفت کریں گے: فضل الرحمان
آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں، صوبوں کے اختیارات میں کمی کی مخالفت کریں گے: فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 7 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )جمعیت علمائے اسلام( جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہیکہ آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظرعام پر نہیں آیا، اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی، سینیٹ اراکین نے شرکت کی، ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظر عام پر نہیں آیا، 27 ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے دستبردار ہونے والے نکات 27ویں ترمیم میں قابل قبول نہیں، 18 ویں ترمیم میں صوبوں کو اختیارات دیے گئے تھے، اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قابل قبول نہیں، جمیعت علمائے اسلام صوبوں کو مزید با اختیار بنانے کی بات کرتی ہے،
صوبوں کے حق میں اضافہ کیا جاسکتا، کمی نہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قابل قبول نہیں ہوگا۔26 ویں ترمیم کے دوران تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی، کئی نکات اپنی مرضی سے 26 ویں آئینی ترمیم میں ڈلوائے تھے۔اس کیعلاوہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سود کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی، دینی مدارس کی رجسٹریشن بھی نہیں کی جا رہی، دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارتِ تعلیم کے تحت رجسٹر کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے بچوں کو اپنی سگی اولاد کی طرح سمجھتا ہوں، ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا،ٹھیک کرنے کیلئے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،سیکٹرز ڈیولپمنٹ پر بریفنگ چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،سیکٹرز ڈیولپمنٹ پر بریفنگ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پولیس گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے مشترکہ کمیٹی قائم کشمیریوں کیخلاف پروپیگنڈے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں: حکومت اسلام آباد میں بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے انتظامات مکمل 40 سے زائد ممالک کے پارلیمانی رہنما شرکت کریں گے اقوام متحدہ نے شامی صدر احمد الشرع پر عائد پابندیاں ختم کر دیں کرپشن اور ناقص تفتیش پر ایف آئی اے کے 10 اہلکار برخاست،2کی تنزلیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم