واشنگٹن: امریکا اور اقوام متحدہ نے شام کے صدر احمد الشراع اور وزیر داخلہ انس خطاب پر عائد تمام عالمی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے جمعہ کے روز شامی صدر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کرتے ہوئے کہا کہ اب انہیں خصوصی طور پر نامزد دہشت گرد تصور نہیں کیا جائے گا۔ قبلا زیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی متفقہ طور پر دونوں شامی رہنماؤں کو اپنی پابندیوں کی فہرست سے نکال دیا۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا جہاں امریکا نے قرارداد پیش کی تھی، جس کے حق میں 14 ممالک نے ووٹ دیا جب کہ کسی نے مخالفت نہیں کی، البتہ چین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

پاکستان نے اس موقع پر امریکا کی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ شام کو ایک نئے سیاسی اور معاشی دور میں داخل ہونے کا موقع ملنا چاہیے۔

پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ شام کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے جو وہاں کے عوام کو استحکام اور تعمیرِ نو کے مواقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے اس پیشرفت کو خطے میں امن و استحکام کے لیے مثبت اشارہ قرار دیا۔

امریکا کے اقوام متحدہ میں نمائندہ مائیک والٹز نے اس قرارداد کی منظوری کو  سیاسی اعتبار سے ایک مضبوط اشارہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری تسلیم کرتی ہے کہ شام اب دہشت گردی کے سائے سے نکل کر ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ والٹز نے مزید کہا کہ پابندیاں ہٹانے سے شامی عوام کو بحالی کے عمل میں سب سے زیادہ فائدہ پہنچے گا اور عالمی تعاون کے نئے دروازے کھلیں گے۔

عالمی حالات پر نظر رکھنے والے مبصرین  کے مطابق یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکا نے یہ قدم خطے میں ایران اور روس کے بڑھتے اثرورسوخ کے تدارک کے لیے اٹھایا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اقوام متحدہ

پڑھیں:

دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 1.5 ڈگری تک محدود رکھنے میں ناکام ، اقوام متحدہ

نیویارک (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا اپنے اہم ماحولیاتی ہدف یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے اور امکان ہے کہ آئندہ دہائی میں یہ حد عبور ہو جائے گی۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کی سالانہ ’ایمی شنز گیپ رپورٹ‘ میں کہا گیا ہے کہ ممالک کی جانب سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے سست اقدامات کے باعث اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ دنیا 2015 کے پیرس معاہدے کے بنیادی ہدف سے تجاوز کر جائے گی۔

یو این ای پی نے کہا کہ ’اس رجحان کو پلٹنا مشکل ہوگا، جس کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تیز تر اور بڑے پیمانے پر اضافی کمی درکار ہوگی تاکہ حد سے زیادہ درجہ حرارت میں اضافے کو کم سے کم کیا جا سکے۔‘

رپورٹ کی مرکزی مصنفہ این اولہوف نے کہا کہ اگر اب اخراج میں نمایاں کمی کی جائے تو درجہ حرارت کے حد سے تجاوز کرنے کا وقت مؤخر کیا جا سکتا ہے، لیکن اب ہم اس سے مکمل طور پر بچ نہیں سکتے۔

2015 کے پیرس معاہدے میں ممالک نے عہد کیا تھا کہ صنعتی دور سے پہلے کے درجہ حرارت کے مقابلے میں عالمی اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھا جائے اور ہدف 1.5 ڈگری سیلسیس کا رکھا جائے، تاہم یو این ای پی نے کہا کہ حکومتوں کے تازہ ترین وعدوں کے مطابق اگر ان پر عمل کیا جائے تو دنیا کو 2.3 سے 2.5 ڈگری سیلسیس تک حرارت میں اضافہ برداشت کرنا پڑے گا۔

یہ اقوام متحدہ کی گزشتہ سال کی پیشگوئی کے مقابلے میں تقریباً 0.3 ڈگری کم ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ اس سال ممالک بشمول سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے ملک چین کی جانب سے کیے گئے نئے وعدے اس فرق کو کم کرنے میں خاطر خواہ کامیاب نہیں ہو سکے۔

چین نے ستمبر میں وعدہ کیا تھا کہ وہ 2035 تک اپنے اخراج کو عروج کے مقابلے میں 7 سے 10 فیصد تک کم کرے گا، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین عموماً محتاط اہداف طے کرتا ہے مگر اکثر انہیں عبور کر لیتا ہے۔

یہ نتائج اقوام متحدہ کے کوپ 30 ماحولیاتی اجلاس پر دباؤ بڑھا رہے ہیں، جو اس ماہ منعقد ہو رہا ہے، جہاں ممالک یہ بحث کریں گے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے تیز تر اور مالی اقدامات کیسے کیے جائیں۔

پیرس معاہدے کے درجہ حرارت سے متعلق اہداف سائنسی جائزوں پر مبنی تھے، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی حرارت کے ہر اضافی درجے سے ہیٹ ویوز، خشک سالی اور جنگلات میں آگ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

مثلاً، 2 ڈگری حرارت میں اضافہ ہونے سے انتہائی گرمی کا سامنا کرنے والی آبادی کا تناسب 1.5 ڈگری کے مقابلے میں دوگنا سے زیادہ ہو جائے گا، 1.5 ڈگری کا اضافہ کم از کم 70 فیصد مرجان کی چٹانوں (کورل ریفس) کو تباہ کر دے گا، جبکہ 2 ڈگری پر یہ شرح 99 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

دنیا نے کچھ پیش رفت ضرور کی ہے، ایک دہائی پہلے جب پیرس معاہدہ ہوا تھا تو زمین تقریباً 4 ڈگری درجہ حرارت کے اضافے کی راہ پر تھی، لیکن حرارت کا سبب والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ جاری ہے کیونکہ ممالک اپنی معیشتوں کو چلانے کے لیے کوئلہ، تیل اور گیس جلا رہے ہیں۔

یو این ای پی کے مطابق 2024 میں عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 2.3 فیصد اضافہ ہوا، جو 57.7 گیگاٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کا پاکستان کی منشیات کے خلاف کارروائیوں کا عالمی سطح پر اعتراف
  • اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں
  • امریکا نے شامی صدر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر احمد الشرع پر عائد پابندیاں ختم کر دیں
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر  پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • افغان خواتین پر تعلیمی، طبی اور سماجی پابندیاں برقرار، اقوام متحدہ مشن یوناما کی رپورٹ میں انکشاف
  • دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 1.5 ڈگری تک محدود رکھنے میں ناکام ، اقوام متحدہ
  •  شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف